پاک سعودی مشق نسیم البحر کے دوران شمالی بحیرہ عرب میں فائر پاور کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے مابین دوطرفہ میری ٹائم مشق نسیم البحر کے سلسلے کی پندرہویں مشق شمالی بحیرہ عرب میں فائر پاور کے مظاہرے کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔
کمانڈر رائل سعودی نیول فورسز اس موقع پر مہمان خصوصی تھے ، چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے بھی مہمان خصوصی کے ساتھ میزائل فائرنگ کا مظاہرہ دیکھا۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاکستان نیوی کے بحری جہازوں پی این ایس ذوالفقار اور پی این ایس یرموک کے ہمراہ رائل سعودی نیول فورسز کے جہازوں جزان اور حائل نے زمین سے سطح زمین اور فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل فائر کیے اور اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بناتے ہوئے آپریشنل تیاری اور حربی صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔
یہ مشق جدید بحری آپریشنز پر مشتمل تھی جس میں شریک دونوں بحری افواج کے جہازوں نے مشترکہ مشقیں کیں جن میں اینٹی سرفیس وارفیئر، اینٹی سب میرین وارفیئر اور مربوط میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز شامل تھے، مشق کے ذریعے باہمی ہم آہنگی، دو طرفہ تعاون میں اضافہ اور میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی کثیر القومی مشق امن 25 میری ٹائم سیکیورٹی کے لئے پاک بحریہ کے عزم کا اظہار ہے جبکہ مشق نسیم البحر XV میں فائر پاور کا مظاہرہ پاک بحریہ کی حربی صلاحیتوں اور آپریشنل تیاری کا مظہر ہے۔
مشق نسیم البحر ہر دو سال بعد منعقد کی جانے والی دو طرفہ آپریشنل مشق ہے جو اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ بحری مفادات کے تحفظ کے لئے دونوں بحری افواج کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشق نسیم البحر پاک بحریہ میری ٹائم
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔