گوگل میپس کانیا فیچر:صارفین موسم سے متعلق ٹریفک الرٹس دے سکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
گوگل میپس نے اپنے صارفین کے لیے ایک نیا کارآمد فیچر متعارف کرایا ہے، جس کی بدولت لوگ اپنے علاقوں میں موسمی حالات کی بنیاد پر ٹریفک کی صورتحال سے دوسروں کو آگاہ کر سکیں گے۔
اینڈرائیڈ پولیس کی رپورٹ کے مطابق ’’انسیڈنٹس رپورٹنگ‘‘نامی اس فیچر کے ذریعے صارفین یہ بتا سکیں گے کہ بارش کے باعث کون سی سڑکوں پر پانی کھڑا ہو چکا ہے، دھند کی وجہ سے کن راستوں پر حدِ نگاہ کم ہے، یا شدید بارشوں کے باعث کون سی سڑکیں خراب ہو چکی ہیں۔ اس طرح، دوسرے ڈرائیورز کو پیشگی آگاہی ملے گی اور وہ متبادل راستے اختیار کر سکیں گے۔
یہ فیچر پہلے اینڈرائیڈ آٹو اور پھر گوگل میپس کی آئی فون ایپ میں سامنے آیا، تاہم اینڈرائیڈ ڈیوائسز پر یہ ابھی تک متعارف نہیں کرایا گیا۔
واضح رہے کہ گوگل میپس میں پہلے ہی ٹریفک حادثات، ٹریفک جام، اسپیڈ ٹریپس اور دیگر سفری مسائل کی اطلاع دینے کے آپشنز موجود ہیں، لیکن اب موسم سے جڑے مسائل کی رپورٹنگ بھی ممکن ہو گئی ہے۔
یہ نیا اضافہ خاص طور پر ایسے علاقوں میں مفید ثابت ہوگا جہاں موسمی حالات اچانک بدل جاتے ہیں، کیونکہ اس سے صارفین کو اپنے سفر کے لیے بہتر منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیصل واوڈا کا ٹریفک پولیس، صحافی سے بدتمیزی کرنیوالے ایف بی آر افسر کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر افسوس
سینیٹر فیصل واوڈا : فائل فوٹوسینیٹر فیصل واوڈا نے کراچی میں ٹریفک پولیس اور صحافی سے بدتمیزی کرنے والے ایف بی آر افسر کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر اظہار افسوس کیا ہے۔
کراچی کی سڑک پر بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں گھومنے والے ایف بی آر افسر کی ٹریفک پولیس اور صحافی سے بدتمیزی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی کو مزید چھ سے آٹھ ماہ تک ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا۔
اس حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ایف بی آر افسر کو صرف معطل کرنا کافی نہیں، نوکری سے برخاست کرنا ہوگا، حیران ہوں اب تک وزیراعظم، وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے اس افسر کو کیوں نہیں نکالا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ عوام کے نوکر کا عوام سے جانوروں جیسا سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر اس افسر کو برخاست کرنے کی کارروائی شروع نہیں کی گئی تو اس افسر کو سینیٹ فنانس کمیٹی میں بلاؤں گا، سینیٹ فنانس کمیٹی میں اس افسر کے ساتھ جو کچھ ہوگا اس پر پھر کوئی گلہ نہیں کرے۔