ایران امریکہ مذاکرات؛ رہبر انقلاب نے کیا اعلان کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز وی لاگ
Leader of Muslims' Firm Stance on US Negotiations & Middle East Crisis
رہبر مسلمین کا دوٹوک اعلان، امریکہ سے مذاکرات بے سود
انصار اللہ کا سخت ردعمل، اسرائیل کو سنگین نتائج کی وارننگ
عالمی فوجداری عدالت پر ٹرمپ کی پابندیاں، 79 ممالک کا شدید ردعمل
تاریخ: 15 فروری 2025
ہفتہ وار پروگرام اسلام ٹائمز وی لاگ
وی لاگر: سید عدنان زیدی
پیش کش : سید انجم رضا
پروگرام کا خلاصہ
رہبر مسلمین نے امریکہ سے مذاکرات کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایران کو نقصان پہنچانے کا حربہ ہے۔ ماضی میں جوہری معاہدے کے باوجود امریکہ نے وعدہ خلافی کی اور مزید پابندیاں عائد کیں۔
دوسری جانب، ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگا کر نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری رکوانے کی کوشش کی، لیکن 79 ممالک نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔
فلسطین کے حوالے سے ٹرمپ اور نیتن یاہو کا منصوبہ، سعودی عرب کا ممکنہ ردعمل، اور نیوم سٹی جیسے منصوبوں پر اثرات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک الحوثی نے عرب حکمرانوں کی سخت مذمت کی اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ غزہ پر مزید جارحیت کی صورت میں شدید جوابی کارروائی ہوگی۔
ح،م،ا،س نے بھی ٹرمپ کی دھمکیوں کو بے معنی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی اپنی سرزمین کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔
ایرانی عوام نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ پر ملک گیر ریلیاں نکال کر دشمن کو واضح پیغام دیا کہ وہ دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں۔
مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو دیکھیں!
*#Iran #US #MiddleEast #Palestine #Israel #Trump #Gaza #SaudiArabia #Netanyahu #Hamas #AnsarAllah #Resistance #IslamicRevolution #Geopolitics #WarCrimes #HumanRights #BreakingNews*
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔