ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے 2500 سے 2600 ڈیلی ویجز ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یو ایس سی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پہلے ہی ان ملازمین کو نکالنے کی منظوری دے دی تھی اور اب متعلقہ زونز کو اس پر عملدرآمد کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
یہ اقدام حکومتی “رائٹ سائزنگ پالیسی” کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اداروں میں غیر مستقل ملازمین کی تعداد کم کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر کام کرنے والے پچیس سے چھبیس سو ڈیلی ویجز ملازمین کو برطرف کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ملازمین کو

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابلِ قبول ہیں، مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جاسکتی ہیں، قابلِ اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کرلیا گیا ہے، ملزم ظاہر جعفر ہمدردی کے قابل نہیں، وہ نور مقدم کا بےرحم قاتل ہے، دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، سزائے موت برقرار نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی اور ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی اور آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا، ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر سی سی ٹی وی فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں، ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار جبکہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل ہوئی۔

مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا گیا ہے جبکہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار رکھی گئی ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دینگے۔

متعلقہ مضامین

  • نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز کی نیلامی روک دی گئی
  • کیا اب بینک سے رقم نکالنے والے شہریوں کو پولیس سیکیورٹی فراہم کی جائے گی؟
  • سی ڈی اے بورڈ کا گیارہواں اجلاس ،22عارضی ملازمین کو مستقل کر دیا گیا
  • ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں صرف 7 فیصد اضافے کا فیصلہ
  • وفاقی بجٹ: یوٹیوبرز اور فری لانسرز  اور بینک سے نقد رقم نکالنے پر ٹیکس دگنا
  • تنخواہوں میں 6یا 10فیصد اضافہ،کابینہ اجلاس سے اہم خبر سامنے آگئی 
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ،چار تجاویز زیر غور
  • محکمہ صحت بلوچستان کی کارروائی، عید کے دوران غیر حاضری پر 15 ملازمین نوکری سے برطرف
  • عیدالاضحی پر حکومتی احکامات کی خلاف ورزی، 238 افراد گرفتار، 196 مقدمات درج