عمران خان سے وکلاء کے شکایت لگانے پر پی ٹی آئی قیادت نے سوالات اٹھا دیے، ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو وکلاء کی جانب سے شکایات لگانے پر بعض رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے مرکزی قائدین نے وکلاء کی شکایات اور پیغام رسانی پر بھی سوالات اٹھا دیے، پارٹی قائدین نے کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی اجلاسوں میں وکلاء کے طرز عمل پر سوالات اٹھائے۔
2 گھنٹے کی ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے علی امین کو نئی ہدایات دے دیںوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔
پارٹی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ وکلاء میں چند ایسے بھی ہیں جو بیرون ملک بیٹھے یوٹیوبرز کےلیے کام کرتے ہیں، بیرون ملک بیٹھے یوٹیوبرز چند وکلاء کو اندر کی معلومات کے بدلے معاوضہ دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض پارٹی ارکان نے الزام عائد کیا کہ چند وکلاء پارٹی کے الگ الگ گروپس کیلئے بھی کام کرتے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی کو شکایات سمیت وکلاء کے معاملات کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی سیاسی قیادت کو اڈیالہ میں ملاقاتیں ہی نہیں کرنے دی جاتیں،
صرف وکلاء ہی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرتے ہیں، سیاسی قیادت عدالتوں سے اجازت لے کر مشکل سے ملاقات کر پاتی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
اسلام آباد:حکومت امیروں سے پیسہ جمع کرنے کے نام پر سیلاب سے متعلق بحالی کے لیے ایک نیا منی بجٹ پیش کر سکتی ہے جس کے تحت کاروں، سگریٹ، الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے اور جون میں ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کے برابر درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت بعض ایسی اشیا کو ہدف بنانے پر غور کر رہی ہے جو امیر طبقے استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح 1,100 سے زائد درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی کے ذریعے مزید محصولات جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
اگر وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کی منظوری دے دی تو یہ منی بجٹ محصولات کے خسارے کو کم کرے گا اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم اکٹھی کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
تاہم زیادہ تر ریلیف اور ریسکیو کا کام صوبے کر رہے ہیں۔ ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فلڈ لیوی بل کے ذریعے حکومت کی ممکنہ تجاویز پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی کی مقدار، شرح اور متاثرہ اشیا کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
کم از کم 50 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم اصل رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب جولائی تا اگست 40 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آیا ہے جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر 100 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
اس اقدام سے آئی ایم ایف کے مالیاتی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے ترجمانوں نے حکومتی منصوبوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع نے بتایا حکومت 5 فیصد لیوی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جو مخصوص قیمت کی حد سے زائد والے الیکٹرانک سامان پر لاگو ہوگی۔
اسی طرح ہر برانڈ اور قیمت سے قطع نظر ہر سگریٹ کے پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ٹیکس کے برعکس لیوی صرف وفاقی آمدنی ہوتی ہے اور ایف بی آر کے مجموعے کا حصہ نہیں بنتی۔
تاہم غیر ٹیکس محصولات مثلاً فلڈ لیوی سے ایف بی آر کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی لیوی کی آئینی حیثیت پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 9 فیصد بڑھنے کے باوجود ایف بی آر اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے حال ہی میں 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد کی تعمیر کے لیے میونسپل ٹیکس کے نئے مجوزہ منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور تجویز یہ ہے کہ مخصوص انجن کیپسٹی سے زیادہ والی کاروں پر لیوی عائد کی جائے۔ ممکنہ طور پر 1800 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیاں نشانے پر ہوں گی۔
انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتیں حکومت کے بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے زیادہ ہیں جو کل قیمت کا 30 سے 61 فیصد تک بنتے ہیں۔
بجٹ میں حکومت نے تقریباً 1150اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کی تھی۔ اب وزارت خزانہ ان اشیا پر اتنی ہی شرح کی لیوی لگانے پر غور کر رہی ہے۔