Express News:
2025-07-26@15:26:34 GMT

شاطر دماغ

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

گیارہ ستمبر 2001 کو نیویارک کے مشہور و معروف ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون کو نشانہ بنایا گیا یہ ایک تہلکہ خیز خبر تھی جس نے دنیا کو بتا دیا کہ امریکا بھی محفوظ نہیں ہے۔ وہ طیارے جن کو ان بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرایا گیا اغوا شدہ طیارے تھے پر ملبہ گرا ان پرکہ جن کے لیے طے تھا کہ یوں کرکے اس طرح سے ثابت کرنا ہے گویا عدالت بھی ان کی وکیل بھی ان کے اور جج تو پہلے ہی ان کے تھے، بس ملزم ان کے من چاہے تھے۔

 نائن الیون کے اس حادثے میں تین ہزار کے قریب لوگ مارے گئے تھے۔ امریکا کا یہ حادثہ عوام کے لیے دردناک تھا لیکن منصوبہ بندی کرنے والوں کے مقاصد کا شیڈول تیار تھا، پہلے افغانستان اور پھر عراق۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شیطانی منصوبے تکمیل پانے لگے۔ افغانستان پر اسامہ بن لادن کی تلاش اور عراق پر ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کا امکان صدام حسین کو پھانسی کے تختے تک لے گیا جو بھی تھا پلاننگ کرنے والا شاطر دماغ چل گیا۔

غزہ کی جنگ تھمنے کے آثار ابھرے تو سکون کی فضا سی تن گئی لیکن ابھی حالات سنبھلے بھی نہ تھے کہ شاطر دماغ پھر سے چلنے لگے۔ جنگ سے تباہ برباد ہوئے غزہ کو ایک پرانے پراپرٹی ڈیلر نے استعمال کرنا شروع کردیا، اس کی آفرز جاری ہیں۔

یہ کوئی اور نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ موصوف کا خیال غزہ کو ریزورٹ بنانے کا ہے۔ ان کے اس واٹر فرنٹ پارک بنانے کے خیال نے ایک بار پھر دنیا میں ہلچل سی مچا دی، پندرہ مہینوں سے جنگ کی صعوبتیں برداشت کرتے فلسطینیوں کے لیے ٹرمپ جیسے عجیب و غریب خیالات رکھنے والے انسان کا ایک اور عجیب خیال کس قدر اذیت ناک ہے کوئی ان کے دل سے پوچھے۔

بجائے اس کے کہ وہ ان کے زخموں پر پھاہے رکھتے، درد کا مداوا کرنے کی کوشش کرتے لیکن نہیں، خالص سامراجی طاقت کے انداز میں ظلم و رعونیت سے بھرا احمقانہ خیال ان کی ذہنی استطاعت کو ظاہرکرتا ہے۔ امریکا دنیا بھر میں امن و سکون چاہتا ہے، خیر خواہ ہے، جیسے خیالات کا پرچار آج کے دور میں مفقود نظر آتا ہے کیونکہ ٹرمپ اپنے یہودی داماد اور ایک بڑے انویسٹر کے لیے بالآخر ایک زبردست مقام ڈھونڈنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔ اس جگہ کو خالی کرانا بھلا آسان تھا۔

وہ اسرائیل نے قبضہ مافیا کے غنڈوں کی مانند جنگی جرائم کی انتہا کرتے مظلوم فلسطینیوں کو گھر بدرکروا دیا اب ان کے لٹے پٹے، ٹوٹے، برباد گھروں کو صاف کرکے ایک ایسے منصوبے کی جانب بڑھنے کی باتیں کی جا رہی ہیں کہ جس کے ذریعے نوٹ کمائے جا سکیں اب روتے پیٹتے انسانوں کا وہ کر کیا سکتے ہیں۔

ترپ چال چلنے والے ٹرمپ نے پہلے ہی امریکا میں مسلمانوں کو الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے چکر میں لیا تھا کیونکہ انھیں ووٹوں کی ضرورت تھی پر حقیقت میں وہ مسلمانوں سے خاصا عناد اور بغض رکھتے ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو ان کے فیصلے اخبارات میں نہ چھپتے جس میں کھل کر وہ سرزمین فلسطین کو خرید کر اپنے منصوبوں کو ترتیب دینا چاہتے ہیں۔

ان کے خیال میں بہت سے فلسطینی تو پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں اب ان کے مکمل چھوڑنے کی باتیں اس صورت تکمیل پا سکتی ہیں کہ مصر، سعودی عرب اور دیگر مشرق وسطیٰ کی ریاستیں انھیں اپنے پاس قیام کی اجازت دے دیں۔ خاص کر سعودی عرب سے اسے مالی طور پر بڑی امداد چاہیے گویا چت بھی میری اور پٹ بھی میری۔

غزہ کے لوگ اس کی آزادی کے متمنی ہیں وہ اپنے ملک اپنی زمین کو چھوڑ کر جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے لیکن جس طرح نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ آپس میں سرزمین فلسطین کے بارے میں باتیں کر رہے ہیں گویا اتنے ہزاروں فلسطینی مظلومین کا جو خون بہہ چکا ہے وہ یوں ہی بے سبب تھا۔ رائیگاں چلا جائے گا لیکن ان کے غلط منصوبوں اور خیالات کو دنیا بھر میں پسند نہیں کیا گیا۔ ظاہر ہے ایسے نامعقول منصوبوں کو کون ذی شعور انسان پسند کرسکتا ہے۔

کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ جب سے ٹرمپ کے یہودی داماد جو بہت بڑے سرمایہ کار بھی ہیں سربیا اور البانیہ کی جنگ میں تباہ حال ملبوں کو صاف کرکے وہاں لگژری ولاز بنا رہی ہے اپنے اس منصوبے کی کامیابی کے بعد غزہ کے خوبصورت ساحل پر نظریں گاڑھے آگے کی سوچ رہے ہیں۔ بظاہر وہ کنٹرول سنبھالنے کی باتیں کر رہے ہیں لیکن درحقیقت وہ آج کے دور کی ایسٹ انڈیا کمپنی بننے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکی عوام اپنے صدرکی اس سوچ پر کیا رائے رکھتی ہے، کیا واقعی مظلوموں کے ٹوٹے گھروں پر اپنے محل تیار کرنا مناسب ہے۔

اپنی عمرکی آخری بہاروں کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے ڈونلڈ ٹرمپ یہ طے کر بیٹھے ہیں کہ جس قدر ہو سکے امریکا کے سر پرکامیابیوں کے تاج سجانے ہیں۔ یہ ان کا ہی خیال ہے جس پر عمل پیرا ہونے کے لیے انھوں نے غزہ میں جنگ بندی کا سگنل دیا اور ان کی بڑی واہ واہ ہوئی، تاج میں ہیرا جڑا اور پھر نیتن یاہو سے ملاقات میں اپنے اور نیتن یاہو کے من کی باتیں کیں۔ بغض اور عناد سے بھری وہ باتیں جو غزہ جوڑو اور حماس توڑو کے مقولے پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔

کیا ٹرمپ نیتن یاہو کی سنگت میں اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکیں گے؟ غزہ خرید کر حماس کو خاک میں ملا دینے کا ان کا منصوبہ خود خاک ہو جائے گا یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے لیکن یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ ٹرمپ ایک برا کاروباری شخص ہے جو نہ صرف کرپٹ ہے بلکہ بدکردار بھی ہے۔

اس میں وہ تمام خامیاں بدرجہ اتم موجود ہیں جو بزنس کو ہر حال میں اونچا رکھنے اور اخلاقیات کو کچل دینے میں جتی رہتی ہیں۔ پھر ٹرمپ میں مذہب کارڈ کا جنون بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔ گو ٹرمپ کے اس منصوبے کو ناپسند کیا جا رہا ہے لیکن تاریخ کے صفحات پر شہیدوں کے خون سے لکھی داستانوں کا اختتام کیا ہوگا، کس طرح ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے۔ ایک بات واضح ہو گئی کہ اعلیٰ کرسی اعلیٰ نسل کی ہی حق دار ہوتی ہے ورنہ ٹرمپ جیسی کیفیت ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کی باتیں رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ:  چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.

مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔

چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔

اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔

یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟
  • جنات، جادو اورمنترجنتر (پہلا حصہ)
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • اٹلی میں بھارتی سپر اسٹار کی ریسنگ کار کو خوفناک حادثہ؛ بال بال بچ گئے
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا