Express News:
2025-07-26@10:17:45 GMT

رجب طیب اردوان پاکستان کی سر زمین پر

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

 پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ صدیوں پرانا اورگہرا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف تاریخی تعلقات ہیں بلکہ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی میدان میں بھی ایک مضبوط رشتہ قائم ہے۔ اس رشتے کی اہمیت اس وقت مزید بڑھ گئی جب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی باہمی دوستی نے نیا موڑ لیا۔

ان دونوں رہنماؤں کی ذاتی دوستی اور ان کے درمیان گہرے تعلقات نے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت کو فروغ دیا ہے بلکہ عالمی سطح پر ان دونوں ملکوں کی ایک نئی شناخت بھی قائم کی ہے۔

 رجب طیب اردوان کا سیاسی کیریئر ایک متاثر کن داستان ہے، وہ صرف ترکیہ کے صدر نہیں ہیں بلکہ ایک ایسے رہنما ہیں جو اپنے ملک کو عالمی سطح پر ایک مضبوط مقام دلانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اردوان کی شخصیت کی سب سے نمایاں خصوصیت ان کی جرات مندی اور فیصلے کرنے کی صلاحیت ہے۔ انھوں نے ترکیہ کو ایک طاقتور اقتصادی اور سیاسی ملک بنانے کی بھرپورکوشش کی ہے اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

اردوان کی سیاست میں اس بات کی اہمیت ہے کہ وہ اپنے ملک کے مفادات کے لیے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ ان کا کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کرنا اور عالمی فورمز پر پاکستان کی پوزیشن کا دفاع کرنا، اس بات کا غماز ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑے رہنے کے لیے تیار ہیں۔ اردوان کی قائدانہ صلاحیتیں، ان کی سیاست میں صاف گوئی اور واضح موقف اور اپنے عوام کے ساتھ براہ راست تعلق کی کوششیں انھیں ایک منفرد رہنما بناتی ہیں۔

 شہباز شریف، جو پاکستان کے وزیراعظم ہیں، ایک کامیاب اور محنتی سیاستدان ہیں، ان کی سب سے بڑی خصوصیت ان کی عملی سیاست اور زمینی حقیقتوں سے جڑے فیصلے ہیں۔ ان کی سیاسی حکمت عملی میں عوامی مسائل کا حل اور ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دینا نمایاں ہے۔ شہباز شریف کو ایک مؤثر منتظم اور منتظم کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔

انھوں نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے طور پر مختلف منصوبوں کی کامیاب تکمیل کی اور ترقیاتی شعبوں میں کئی اصلاحات کیں۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے عوام کے قریب رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے مسائل کو ترجیح دیتے ہیں۔ شہباز شریف کی سیاست میں شراکت داری، عملیت پسندی اور عوامی مفادات کو مقدم رکھنے کا عنصر واضح ہے، جس کی وجہ سے ان کی قیادت میں پاکستان کی سیاسی منظرنامہ میں ایک نیا اعتماد پیدا ہوا ہے۔

 اردوان اور شہباز شریف کے تعلقات میں جو خاص بات ہے وہ یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے تجربات اورکامیابیوں کا احترام کرتے ہیں۔ شہباز شریف نے کئی بار اردوان کی قیادت اور ترکیہ کی ترقی کی تعریف کی ہے اور ان کے ساتھ تعاون کے امکانات کو ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ دوسری طرف، اردوان نے بھی پاکستان کے معاشی چیلنجز میں اس کی مدد کرنے کی بھرپورکوشش کی ہے۔

 دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو بڑھانے کے لیے کئی مشترکہ منصوبے شروع کیے گئے ہیں، خاص طور پر دفاعی شعبے میں۔ ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینا اور اقتصادی تعلقات کی مزید مضبوطی دونوں رہنماؤں کی ایک اہم کوشش ہے۔ دونوں رہنماؤں کی ذاتی دوستی نے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دیا ہے۔ ترکیہ کے صدر کی پاکستان میں ثقافتی اور تاریخی اہمیت پر بات چیت اور دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تبادلوں نے عوامی سطح پر محبت اور احترام کو مزید بڑھایا ہے۔

 پاکستان کو تسلیم کرنے والے ممالک میں ترکیہ صف اول میں شامل تھا جب دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کا قیام عمل میں آیا تو ترک سفیرکی اسناد وصول کرتے ہوئے قائداعظم نے دونوں ممالک کے مابین موجود روحانی، جذباتی اور تہذیبی رشتوں کا بالخصوص ذکرکیا۔

ترکیہ دنیائے اسلام کا واحد ملک ہے جس سے ہمارے انتہائی گہرے مراسم گزشتہ 70 برس سے تسلسل سے قائم ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان میں دوستی کا باضابطہ معاہدہ 1951اور باہمی تعاون کا معاہدہ 1954 میں وجود میں آیا جس کے الفاظ کچھ یوں تھے ’’ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دوستی کے جذبے کے ساتھ طے پایا ہے کہ سیاسی، ثقافتی اور معاشی دائروں کے اندر اور اس کے ساتھ امن اور تحفظ کی خاطر ہم زیادہ سے زیادہ دوستانہ تعاون حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہیں گے۔‘‘

 وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مہمان خصوصی کو وفاقی کابینہ کے اراکین سے فرداً فرداً ملاقات بھی کروائی۔

بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی ملاقات کی اور انھیں خوش آمدید کہا۔ رجب طیب اردوان کی پاک فوج سے محبت صرف ایک سیاسی رشتہ نہیں بلکہ ایک گہری عقیدت اور بھائی چارے کا مظہر ہے۔ ان کا ہمیشہ یہ پیغام رہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے فوجی ایک دوسرے کے لیے بہادری، وفاداری اور حمایت کی علامت ہیں۔ یہ محبت دونوں ممالک کی قومی سیاست اور عوامی تعلقات کا ایک اہم جزو بن چکی ہے، جو نہ صرف دفاعی سطح پر بلکہ ثقافتی اور سماجی سطح پر بھی اپنی اہمیت رکھتی ہے۔ اردوان کی پاک فوج کے ساتھ محبت اور احترام کا یہ رشتہ آیندہ بھی دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی ضمانت بنے گا۔

 دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ خاص طور پر ترکیہ کے ساتھ دفاعی صنعتوں، انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے امکانات پر زور دیا۔ شہباز شریف کے دور میں پاکستان نے ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مختلف تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے۔

 پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں کئی معاہدات ہوئے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، ثقافتی، دفاعی اور دیگر اہم تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
 ترکیہ نے پاکستانی ثقافت، ادب اور فنون کو اپنے میڈیا اور تعلیمی اداروں میں فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ توانائی اور ماحولیاتی شعبے میں بھی دونوں ممالک نے اہم معاہدات کیے ہیں، جن میں قدرتی گیس، تیل اور بجلی کی فراہمی کے لیے تعاون اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات شامل ہیں۔

مجموعی طور پر، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان معاہدات کی تاریخ ایک گہری دوستی اور باہمی احترام پر مبنی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، دفاعی، ثقافتی اور سیاسی تعلقات کو مستحکم کرنے کی سمت میں کام کر رہے ہیں اور ان کا مقصد نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی تعاون بڑھانا ہے۔


 اگر دونوں ممالک اس تعلق کو اسی طرح بڑھاتے رہیں، تو یہ دونوں کے لیے ایک فائدے مند شراکت داری ثابت ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاک ترک دوستی کوکسی دشمن کی نظر نہ لگے قیامت تک جاری وساری دوستی رہے اور دن بدن ترقی کرے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستانیوں کے لیے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت  

پاکستان اور بنگلہ دیش نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہوئے ایک اہم فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس رکھنے والے شہریوں کو ویزا فری انٹری کی سہولت دی جائے گی۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ڈھاکہ میں اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب جہانگیر عالم چوہدری سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔ محسن نقوی کو وزارت داخلہ پہنچنے پر گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

ملاقات کے دوران دونوں وزرائے داخلہ نے باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، اور انٹرنل سیکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پولیس ٹریننگ اور انسداد دہشت گردی جیسے اہم موضوعات پر بھی گفتگو ہوئی۔

بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے پاکستانی ہم منصب کو “بھائی” قرار دیتے ہوئے ان کے دورے کو دوطرفہ تعلقات کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے پولیس ٹریننگ کے شعبے میں تعاون کی پیشکش پر شکریہ بھی ادا کیا۔

ملاقات میں دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا اور اس سلسلے میں تعاون بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مؤثر بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی قیادت پاکستان کی جانب سے وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا کریں گے۔ بنگلہ دیش کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا اور سیف سٹی پراجیکٹ اور نیشنل پولیس اکیڈمی کا جائزہ لے گا۔

یہ پیش رفت نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گی بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتی ہے

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • سعودی سفیر کی ملاقات، باہمی تعلقات کو وسعت دینا دونوں ممالک کیلئے مفید: صدر 
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • پاکستانیوں کے لیے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت  
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو