کوئی بھی چیز تلنے سے قبل اگر کڑاہی میں دو یا تین قطرے لیموں کا رس ڈال دیں تو تلی ہوئی چیز میں تیل کم جذب ہو گا۔
سوئچ بورڈ چمکانے کے لیے کسی بھی کپڑے پر اگر نیل پالش ریموور لگا کر اس سے صاف کریں تو چمک اٹھے گا۔
کپڑوں پر اگر سیاہی یا بال پوائنٹ کی لکریں لگ جائیں تو انہیں اسپرٹ سے صاف کریں۔
فرش پر اگر پیلے بدنما داغ پڑ جائیں، تو پانی میںسرکہ اورسرف ملا کردھوئیں، چرش جگمگا اٹھے گا۔
اگر چھری کو ابلے ہوئے پانی ڈبو کر ڈبل روٹی کاٹی جائے، تو وہ بآسانی کٹ جائے گی۔
اگر سبزیاں ابالنے والے پانی میں لیموں کے چھلکے ڈال دیئے جائیں تو ان کی رنگت خوش نما رہتی ہے۔
ہاتھ سے لہسن کی بو ختم کرنے کے لیے ہاتھوںکو اسٹیل کے چمچے سے رگڑ کر سادہ پانی سے دھو لیں۔
پیاز جلدی گلانے کے لیے باریک گول گول لچھوں میں کاٹیں۔
اگر کام کرتے ہوئے ہاتھ جل جائے تو متاثرہ حصے پر پانی ڈالنے کی بجائے دہی لگائیں فوری آراملے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں مجلس عزاء کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کیلئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس عزاء دراصل ایسی دینی درسگاہیں ہیں جن میں قرآن و احادیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان مقدس محافل میں ہر عمر اور ہر طبقے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور دین اسلام، یعنی قرآن و اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ حسینیت کی یہ درسگاہ انسانیت کو حق، صداقت اور ہدایت کا راستہ دکھاتی ہے، جہاں مذہب و مسلک کی کوئی قید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ علی دوست خان گولاٹو میں منعقدہ سالانہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہر سال لاکھوں زائرین کربلا معلیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان، ایران، اور عراق کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ زائرین کے لئے بر وقت ویزا اور مؤثر انتظامات کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے پاکستان کی جانب سے بلاوجہ سرحد بند ہے۔ جس کی وجہ سے زائرین اور دینی طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلاوجہ بارڈر کی بندش سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہیں اور سینکڑوں طلباء کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کے لئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ پاکستان، ایران اور عراق کی حکومتیں باہم رابطے کے ذریعے زائرین کے لئے ویزا، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کے بروقت انتظامات کریں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کرنے اور سفر زیارت مہنگا کرنے کے بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے، تاکہ زائرین پرامن اور محفوظ انداز میں زیارت کا مقدس فریضہ انجام دے سکیں۔