UrduPoint:
2025-09-18@21:43:16 GMT

افریقہ امکانات اور امید سے لبریز ہے، یو این چیف

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

افریقہ امکانات اور امید سے لبریز ہے، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے افریقہ کے ساتھ ماضی میں ہونے والی ناانصافیوں کے ازالے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ براعظم اور اس کی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے بہت سی امیدیں اور امکانات وابستہ ہیں۔

ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقن یونین (اے یو) کی اعلیٰ سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور افریقی ممالک کی اس تنظیم کے مابین شراکت اب جتنی مضبوط ہے اتنی پہلے کبھی نہ تھی۔

نوجوان آبادی اور قابل تجدید توانائی کے حصول میں استعمال ہونے والے وسائل ناصرف براعظم بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم اثاثہ ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ افریقی ممالک کے مابین درآمدات و برآمدات پر رکاوٹوں میں کمی لانے کے لیے قائم کردہ آزاد تجارتی علاقے کی بدولت مستقبل میں ترقی و خوشحالی کے مواقع پیدا ہوں گے۔

(جاری ہے)

ازالے اور اصلاحات کا وقت

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنے ابتدائی ایام میں نوآبادیات کے خاتمے اور آزادی کے لیے بہت سا کام کیا تاہم اس سے افریقیوں کو درپیش بنیادی مسائل حل نہ ہو سکے جن میں بہت سے استعماریت اور اوقیانوس کے آر پار غلاموں کی تجارت کی میراث تھے اور یہ دونوں بہت بڑی اور شدید ناانصافیاں تھیں۔

20ویں صدی کے وسط میں جب کثیرفریقی نظام بنائے گئے تو اس وقت اقوام متحدہ کے بہت سے موجودہ رکن ممالک بڑی طاقتوں کی نوآبادیات تھے۔ آج دیگر عالمی کثیرفریقی اداروں کی طرح اقوام متحدہ میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے اور سلامتی کونسل میں افریقہ کی نمائندگی نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ افریقن یونین اور تمام رکن ممالک کے ساتھ کام کرتے ہوئے افریقہ کو ادارے میں درکار نمائندگی اور انصاف یقینی بنانے اور سلامتی کونسل میں اسے دو مستقل نشستیں دلانے کے لیے بھی کوشش کرتے رہیں گے۔

سیکرٹری جنرل نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ موجودہ شکل میں یہ نظام افریقہ کے بہت سے ممالک کی ترقی میں رکاوٹ ہے اور اس کے باعث وہ تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات پر حسب ضرورت اخراجات نہیں کر سکتے۔

نقل مکانی اور بھوک کا سب سے بڑا بحران

انتونیو گوتیرش نے امن و سلامتی کو کثیرفریقی اقدامات کے حوالے سے ترجیح قرار دیتے ہوئے سوڈان کے حالات کی جانب توجہ دلائی جہاں نقل مکانی اور بھوک کا سب سے بڑا عالمی بحران جنم لے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افریقن یونین اور اقوام متحدہ مل کر اس جنگ کو ختم کرا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے مشرقی علاقے میں ایم 23 باغیوں کے حملے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ملک میں جاری تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں اور اس پر صرف بات چیت کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں اقوام متحدہ کا امن مشن (مونوسکو) لوگوں کی مدد جاری رکھے گا۔

ترقی اور قابل تجدید توانائی کا انقلاب

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افریقہ میں صنفی مساوات، ماحول دوست توانائی، نظام ہائے خوراک میں بنیادی تبدیلی اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ترقی کا راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔ رکن ممالک کی جانب سے گزشتہ سال منظور کیے جانے والے مستقبل کے معاہدے میں بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات لانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

موجودہ نظام میں انہیں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں قرضوں کے حصول پر آٹھ گنا زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ اس معاہدے کے تحت امیر ممالک ترقی پذیر معیشتوں کو ہر سال 500 ارب ڈالر مہیا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی بحران کے باعث افریقہ کو جہاں بہت سی قدرتی آفات کا سامنا ہے وہیں یہ ایسے مواقع بھی لایا ہے جن کی بدولت براعظم عالمی معیشت کو ماحول دوست بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس وقت قابل تجدید توانائی کے حوالے سے صرف دو فیصد بین الاقوامی سرمایہ کاری افریقہ میں ہوتی ہے۔ تاہم مالیاتی اصلاحات کے ذریعے براعظم کو ماحول دوست توانائی کے میدان میں بہت آگے لے جایا جا سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افریقہ کی تقریباً دو تہائی آبادی کو قابل بھروسہ انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ اور 2035 تک روزگار کی منڈی میں داخل ہونے والے افریقیوں کی سالانہ تعداد دنیا بھر کی مجموعی تعداد سے بھی بڑھ جائے گی۔ اس طرح انہیں ترقی پانے کے لیے ہنر کی ضرورت ہے جس کا حصول بڑی حد تک انٹرنیٹ سے وابستہ ہو گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کہا کہ انہوں نے سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔

اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔

اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔

ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ: 2026 کے مجوزہ بجٹ میں اصلاحات اور 500 ملین ڈالر کٹوتیاں
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ