کیا شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنا پی ٹی آئی میں تقسیم کا نکتہ آغاز ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ پارٹی میں رسمی تقسیم اور دھڑے بندی کا نکتہ آ غاز ثابت ہوسکتا ہے۔
شیر افضل مروت کا پارٹی سے نکالا جانا پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی میں بغاوت کو جنم دے سکتا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان کو اس فیصلہ کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی کیونکہ یہ واحد فیصلہ ہے جس پر پارٹی سے بانی کے فیصلہ کے خلاف اختلافی آوازیں بلند ہورہی ہیں۔
اگرچہ ابھی یہ اختلاف دبے انداز میں کیا جا رہا ہے لیکن آگے بڑھ کر یہ پارٹی میں تقسیم کو جنم دے سکتا ہے۔ شیر افضل مروت نے ابھی مجھے کیوں نکالا کا نعرہ بلند کیا مگر اگلے مرحلے میں وہ اس سے زیادہ خطر ناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے رابطے میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگلے مرحلے میں مزید پارٹی ارکان بالخصوص 26ویں ترمیم پر پارٹی لائن سے انحراف کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کی تجویز ہے۔
اس سے شیر افضل مروت کا ساتھ دینے والوں کی تعداد خود بخود بڑھ جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی سوچ کے اعتبار سے منقسم ہوچکی ہے، ایک مفاہمت اور عملیت پسند سوچ رکھنے والا گروپ ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی اور اس کے خلاف منفی پرا پیگنڈہ مہم چلانے کے خلاف ہے۔
اس گروپ کی رائے ہے کہ محاذ آرائی کی سیا ست پارٹی کو نقصان پہنچا رہی ہے، اس کے سیاسی مستقبل کو تاریک کر رہی ہے۔ دوسرا گروپ ہارڈ لائن رکھنے والا گروپ ہے جو سمجھتا ہے کہ انٹی اسٹیبلشمنٹ پالیسی کی وجہ سے ہی پارٹی اور عمران خان مقبول ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت پارٹی سے
پڑھیں:
عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منسوخی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتِ عالیہ نے ضمانت منسوخی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی تھی، حالانکہ ایف آئی آر میں شواہد کا فقدان ہے اور 9 مئی کے واقعات میں معاونت کا الزام بے بنیاد ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے، اس لیے جرم میں ملوث ہونا ممکن نہیں۔ پراسیکیوشن کے متضاد بیانات مقدمے کو مشکوک بناتے ہیں، لہٰذا ان مقدمات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، جو بدنیتی کا ثبوت ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔ دیگر ملزمان کو ضمانت دی جا چکی ہے اور پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، اس لیے درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی سے جڑے 2 مقدمات میں بری
درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی دشمنی کی بنیاد پر درج کیا گیا، جو ان کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی کیس wenews پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ ضمانت منسوخی عمران خان فیصلہ چیلنج لاہور ہائیکورٹ وی نیوز