اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) یہ جھیل دنیا کے سب سے نچلے مقام پر واقع ہے، تقریباً 430 میٹر (1,411 فٹ) سطح سمندر سے نیچے۔ اس کا پانی انتہائی نمکین ہے، جس میں نمک کی مقدار دوسرے سمندری پانی کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔ اس کی وجہ سے اس جھیل میں کوئی مچھلی یا دیگر آبی حیات نہیں پائی جاتی، اور یہی وجہ ہے کہ اسے ''بحیرہ مردار‘‘ کہا جاتا ہے۔

بحیرہ مردار کے قریب واقع عین جدی، ایک چھوٹا سا ساحل جو کبھی سیاحوں سے بھرا ہوا تھا، اب ویران دکھائی دیتا ہے۔ ویرانے کا منظر ایسا ہے کہ اب اس ساحل پر صرف ایک زنگ آلود گھاٹ، ایک ٹوٹی ہوئی چھتری، اور ایک لاوارث لائف گارڈ کیبن جیسی چیزیں باقی رہ گئی ہیں۔

بحیرہ مردار سے یک جہتی، دو سو افراد نے کپڑے اتار دیے

ساحل کے ساتھ ساتھ بننے والے خطرناک سنک ہولز (sinkholes) کی وجہ سے یہ ساحل گزشتہ پانچ سالوں سے عوام کے لیے بند ہے۔

(جاری ہے)

سنک ہولز قدرتی طور پر زمین کی سطح میں گہرے گڑھے یا کھوکھلے حصے بنتے ہیں، جب زیرِ زمین کی ساخت میں تبدیلی آتی ہے اور اوپر کی سطح ڈوب جاتی ہے۔

اسرائیل، فلسطین اور اردن کے درمیان پھیلے ہوئے سمندر کا نیلا پانی 1960 کی دہائی سے ہر سال تقریباً ایک میٹر کم ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے بحیرہ مردارمسلسل سکڑ رہا ہے۔

ناداو تال، جو اسرائیل میں ایک ہائیڈرولوجسٹ ہیں، نے اے ایف پی کو بتایا ''بحیرہ مردار کو بچانے کے لیے علاقائی تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

چونکہ ہم تنازعات کے علاقے میں رہ رہے ہیں، تو یہی بحیرہ مردار کو بچانے میں ایک اور رکاوٹ ہے۔‘‘

ماحولیاتی تباہی

دریائے اردن، لبنان اور شام میں نکلنے والے چھوٹے دریاؤں سے کئی دہائیوں سے پانی کے اخراج نے بحیرہ مردار کے کھارے پانی کے بخارات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی کارخانے بحیرہ مردار سے قدرتی معدنیات جیسے پوٹاش، برومین، سوڈیم کلورائیڈ، میگنیشیا، میگنیشیم کلورائیڈ، اور میٹالک میگنیشیم نکالنے کے لیے پانی پمپ کر رہے ہیں، جو ماحولیاتی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔

جنگلات میں آگ پھیلانے والے پرندے "فائر ہاکس"

بحیرہ مردار کے ارد گرد مختلف معدنیات اور کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جو جلد کی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ناداو تال نے بحیرہ مردار کے زوال کے اسرائیلی سیاحت پر پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''بحیرہ مردار کا زوال اسرائیلی سیاحت کے لیے ایک تباہی ہے۔

‘‘

بائیس سالہ یائل کو وہ دن یاد ہیں جب ان کے والدین اس ساحل سمندر پر وقت گزارنے آتے تھے۔ لیکن اب وہ اس ناہموار ساحل پر پرسکون پانیوں میں اپنے پاؤں کی انگلیوں کو ڈبونے کے لیے جگہ تلاش کر رہی ہے۔

''آج جب ہم عین جدی کے پاس سے گزرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک جہاز کا ملبہ ہے،‘‘ یائل نے افسوس کے ساتھ اے ایف پی کو بتایا۔

مشترکہ کوششوں کا مطالبہ

اگرچہ ماضی میں بحیرہ مردار کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں اسرائیل اور اردن کے درمیان معاہدوں پر دستخط بھی شامل ہیں، لیکن غزہ اور اس سے باہر کی جنگوں نے علاقائی کشیدگی کو اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ نتیجتاً حکومتیں اس تیزی سے خشک ہوتی جیل کو بچانے پر کم توجہ دے رہی ہیں۔

اوحاد کارنی، جو اسرائیلی وزارت ماحولیات میں کام کرتے ہیں، برسوں سے بحیرہ مردار کے مسئلے پر کام کر رہے ہیں۔

کارنی کا کہنا ہے کہ پانی کو صاف کرنے کے علاوہ، حکومت کئی حل تلاش کر رہی ہے، جس میں بحیرہ مردار سمیت خطے میں پانی کی عمومی کمی کو پورا کرنے کے لیے شمال یا جنوب سے ایک نہر کی تعمیر شامل ہے۔

کارنی نے مزید کہا، ''ہم یہ اکیلے نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہو گی۔ ہم اردن کے ساتھ معاہدے کے بغیر کچھ نہیں کر سکیں گے۔‘‘

ع ف / ص ز (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحیرہ مردار کے کے لیے

پڑھیں:

کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟

اسلام آباد کی انتظامیہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم کرنے اور گاڑیوں کی درست شناخت کے لیے مرحلہ وار ای ٹیگ اور ایم ٹیگ نظام متعارف کرا رہی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں صرف گاڑیوں کو ای ٹیگ جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ آئندہ دنوں میں اس نظام کا دائرہ مزید بڑھایا جائےگا۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں پر ای ٹیگز، ایم ٹیگز لگانا اور شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنا کیوں ضروری؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا

ای ٹیگنگ کہاں سے ہوگی؟ اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ جہاں شہریوں کے دماغ میں یہ سوالات ہیں۔ وہیں ایک یہ سوال بھی گردش کررہا ہے کہ کیا یہ پابندی موٹر سائیکلوں پر بھی لاگو ہوگی؟

’ابھی تک ای ٹیگ نظام 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جارہا ہے‘

اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بلال اعظم نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ای ٹیگ نظام صرف 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جا رہا ہے اور یہی پائلٹ فیز کا حصہ ہے۔

ان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 2 مقامات ایکسائز آفس ایچ ایٹ اور کچنار پارک آئی ایٹ پر ای ٹیگنگ کا عمل جاری ہے، جبکہ مزید مراکز 18 نومبر سے بحال ہو جائیں گے۔ اس کے ذریعے شہریوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور نظام کی افادیت کو جانچا جا رہا ہے۔

شہریوں کی بڑی تعداد یہ سمجھنے میں کنفیوژن کا شکار ہے کہ آیا انہیں اپنی موٹرسائیکلوں کے لیے بھی فوری طور پر ٹیگ بنوانا ہوگا یا نہیں؟

’موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے‘

موٹر بائیکس کے حوالے سے سوال پر بلال اعظم نے وضاحت کی کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، تاہم اسے فوری طور پر شروع نہ کرنے کی بڑی وجہ موسمی اثرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکلوں پر عام ای ٹیگ اسی طرح نہیں لگایا جا سکتا جیسے گاڑیوں پر لگایا جاتا ہے، کیونکہ بارش یا پانی لگنے سے ٹیگ کے اترنے، خراب ہونے یا پھٹ جانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

’اسی وجہ سے محکمہ اس بات پر غور کررہا ہے کہ موٹر سائیکل پر ٹیگ کس جگہ اور کس میٹیریل کے ساتھ لگایا جائے تاکہ وہ موسم کی سختی میں بھی محفوظ رہے اور سسٹم اسے درست طور پر پڑھ سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا حتمی طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے، اور جیسے ہی موزوں تکنیکی حل طے پا جائے گا، موٹر سائیکلوں کے لیے بھی ٹیگنگ کا مرحلہ شروع کردیا جائے گا۔

ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی مالک کے پاس کونسی دستاویزات ہونی ضروری ہیں؟

ایک مذید سوال پر بلال اعظم نے بتایا کہ ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی کے مالک کے پاس گاڑی کے تمام کاغذات، رجسٹریشن کارڈ اور شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے۔

’یہ ٹیگ خاص کوڈ شناختی نمبر پر مبنی ہوتا ہے اور محکمہ ایکسائز کے ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تاکہ گاڑی کی معلومات اور مالک کی تصدیق کی جاسکے۔ اس کے علاوہ نئے ٹیگ کو شہر کی نگرانی کرنے والے نظام (سیف سِٹی) کے ساتھ بھی جوڑا جائے گا، اور اس کی فیس 250 روپے ہے۔ ‘

یہ بھی پڑھیں: موٹر وے ایم ٹیگ کی حامل گاڑیوں کو نیا ای ٹیگ لگانے کی ضرورت نہیں، ڈائریکٹر ایکسائز اسلام آباد کی وضاحت

اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مرحلہ وار نظام اس لیے اختیار کیا جا رہا ہے تاکہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم طریقے سے ڈیٹا بیس میں لایا جا سکے۔

واضح رہے حکام کا کہنا ہے کہ اس نظام سے نمبر پلیٹس کی جعل سازی یا تبدیلی جیسے مسائل کافی حد تک کم ہوں گے کیونکہ جعلی ٹیگز سسٹم میں پڑھ ہی نہیں سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام آباد انتظامیہ ای ٹیگ ایم ٹیگ موٹرسائیکل ای ٹیگز وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کیا نظام بدل گیا ہے؟
  • کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
  • کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • زندگی بچانے والی ادویات: آئینی عدالت نے ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • وی ایکسکلوسیو، حکومت سیاسی درجہ حرارت میں کمی پر متفق، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ جلد ہوگا، فواد چوہدری
  • ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر
  • لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کو حادثہ، 4 تارکین وطن ہلاک
  • لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا