Islam Times:
2025-07-26@14:45:20 GMT

امریکہ نے یورپ کی سلامتی بیچ ڈالی

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

امریکہ نے یورپ کی سلامتی بیچ ڈالی

اسلام ٹائمز: اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے نائب صدر کے بیان کی حمایت کی ہے اور اسے سراہا بھی ہے لیکن اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ اور امریکہ کے درمیان تعلقا کا نیا باب شروع ہو چکا ہے۔ میونخ کانفرنس میں تقریر کرنے والے سیاسی ماہر فرینک والٹر اشتاین نے کہا: "واضح ہے کہ نئی امریکی حکومت ایک خاص سوچ رکھتی ہے جو ہم سے بہت زیادہ مختلف ہے۔" یورپی کالم نویس اور تجزیہ کار ایرنو برٹرن نے امریکی نائب صدر کی تقریر کا 2007ء میں روسی صدر پیوٹن کی تقریر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا: "یہ دونوں فیصلہ کن مواقع تھے جب موجودہ اتحاد مکمل طور پر تبدیل ہو گیا۔" انہوں نے کہا: "وینس بھرپور انداز میں دوسری عالمی جنگ کے بعد تشکیل پانے والے آرڈر کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہیں۔" انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جی ڈی وینس کی تقریر شاید ایسی تقریر کے طور پر یاد رکھی جائے جس نے دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ اور یورپ کے درمیان اتحاد ختم کر ڈالا۔" تحریر: حامد خبیری
 
یوں دکھائی دیتا ہے کہ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ اور یورپ کے تعلقات اس سے کہیں زیادہ چیلنجز کا شکار ہوں گے جن کی توقع کی جا رہی تھی۔ امریکی نائب صدر جیمز ڈیوڈ وینس نے میونخ سیکورٹی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے: "امریکہ دنیا کے کسی اور حصے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے لہذا بہتر ہے کہ یورپ اپنے دفاع کا بندوبست خود ہی کریں۔" ان کے اس بیان نے یورپ کے بیمار بدن پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "یورپ کو جس چیز سے اصل خطرہ ہے وہ روس اور چین نہیں بلکہ خود یورپ کے اندر موجود قوتیں ہیں۔" امریکی نائب صدر کے اس بیان کے بعد بعض حلقوں نے اسے یورپ اور امریکہ کے درمیان اتحاد کے اختتام کا آغاز قرار دے دیا ہے۔ یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ کایا کالاس نے اس بارے میں کہا: "ٹرمپ کے نائب وینس کی آج کی تقریر سن کر یوں لگتا ہے جیسے امریکہ ہم سے جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔"
 
امریکی نائب صدر جی ڈی وینس نے ماضی کی تمام تر روایات سے پشت کرتے ہوئے جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے سربراہ ایلس وائیڈل سے ملاقات کی۔ اگرچہ خود جرمن حکام نے اس ملاقات پر سب سے زیادہ اعتراض کیا ہے لیکن یہ ملاقات درحقیقت تمام یورپی حکومتوں کے لیے ایک اہم پیغام سمجھی جاتی ہے۔ یہ وہی پیغام ہے جسے کچھ گھنٹے پہلے امریکی نائب صدر نے میونخ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے بیان کیا اور کہا کہ یورپ کو اپنے دفاع کا بندوبست خود کرنا ہو گا۔ جیمز ڈیوڈ وینس کی تقریر نے ان یورپی حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کئی عشروں سے خود کو امریکہ کا قریبی اتحادی تصور کرتے آئے ہیں۔ وینس نے 2855 الفاظ پر مشتمل اپنی تقریر میں بارہا یورپی حکمرانوں کو جمہوریت کا سبق پڑھایا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عوام کی مرضی سے خوفزدہ نہ ہوں۔
 
امریکی نائب صدر نے کہا: "ہمیں اپنے عوام سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، حتی اس وقت بھی جب وہ اپنے لیڈروں کے خلاف اظہار خیال کر رہے ہوں۔" جیمز ڈیوڈ وینس نے یورپی حکمرانوں کے اس بیانیے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ روس ان کے لیے خطرہ ہے اور کہا: "وہ خطرہ جس کے بارے میں مجھے یورپ کے بارے میں زیادہ پریشانی لاحق ہے روس نہیں ہے اور نہ ہی چین ہے اور نہ ہی کوئی اور بیرونی طاقت ہے بلکہ میں جس خطرے سے پریشان ہوں وہ اندرونی خطرہ ہے۔" انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطرہ دراصل یورپ کی جانب سے کچھ بنیادی ترین اقدار جو امریکہ اور یورپ کی مشترکہ اقدار ہیں، سے ہاتھ کھینچ لینا ہے۔ امریکی نائب صدر نے رومانیہ کی جانب اشارہ کیا جہاں نیٹو اور یورپی یونین کے منتقد ایک دائیں بازو کے رہنما کی کامیابی کے بعد الیکشن کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
 
انہوں نے کہا: "رومانیہ حکومت نے حال ہی میں پورے الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔" انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا: "اگر ہر چیز شیڈول کے مطابق آگے نہ بڑھے تو ممکن ہے یہی واقعہ جرمنی میں بھی پیش آ جائے۔" یوں دکھائی دے رہا تھا جیسے وہ کھلم کھلا دائیں بازو کی یورپی سیاسی جماعتوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے یورپی حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ووٹرز کے ووٹ نظرانداز نہ کریں اور کہا: "اگر آپ اپنے ووٹرز سے خوفزدہ ہیں تو امریکہ آپ کی مدد نہیں کرے گا۔" جیمز ڈیوڈ وینس نے سویڈن، بلجیئم اور برطانیہ میں بھی آزادی اظہار کی صورتحال پر شدید تنقید کی اور کہا: "میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ یورپی حکمران آزادی اظہار کی قدر سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔" اس بارے میں وینس نے حتی اپنے ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "بعض اوقات سینسرشپ کی سب سے اونچی آواز یورپ سے نہیں بلکہ میرے ملک سے سنائی دیتی ہے۔"
 
یورپی حکمرانوں کو جیمز ڈیوڈ وینس کی یہ چبھتی ہوئی تقریر اچھی نہیں لگی جس کا ہر لفظ انہیں جمہوریت کا سبق پڑھاتا دکھائی دیتا تھا۔ جرمنی کے دائیں بازو کے سیاسی رہنما ایلس وائیڈل نے امریکی نائب صدر کی تقریر کو سراہا جبکہ جرمنی کے صدر اولاف شولتز نے شدت پسند دائیں بازو کے رہنما کی حمایت کو اجنبی کی مداخلت قرار دے کر اس کی مذمت کر ڈالی۔ انہوں نے کہا: "اگر غیر ہماری جمہوریت میں، ہمارے الیکشن میں اور قوم پرست جماعت اے ایف ڈی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے میں مداخلت کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہو گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ شدت پسند دائیں بازو کی جماعت کی حمایت ان تجربات سے تضاد رکھتا ہے جو ہم ماضی میں نازی سے سیکھ چکے ہیں۔ جرمنی کے صدر نے کہا: "ہم خود فیصلہ کریں گے کہ ہماری جمہوریت میں کیا ہونا چاہیے۔"
 
اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے نائب صدر کے بیان کی حمایت کی ہے اور اسے سراہا بھی ہے لیکن اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ اور امریکہ کے درمیان تعلقا کا نیا باب شروع ہو چکا ہے۔ میونخ کانفرنس میں تقریر کرنے والے سیاسی ماہر فرینک والٹر اشتاین نے کہا: "واضح ہے کہ نئی امریکی حکومت ایک خاص سوچ رکھتی ہے جو ہم سے بہت زیادہ مختلف ہے۔" یورپی کالم نویس اور تجزیہ کار ایرنو برٹرن نے امریکی نائب صدر کی تقریر کا 2007ء میں روسی صدر پیوٹن کی تقریر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا: "یہ دونوں فیصلہ کن مواقع تھے جب موجودہ اتحاد مکمل طور پر تبدیل ہو گیا۔" انہوں نے کہا: "وینس بھرپور انداز میں دوسری عالمی جنگ کے بعد تشکیل پانے والے آرڈر کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہیں۔" انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جی ڈی وینس کی تقریر شاید ایسی تقریر کے طور پر یاد رکھی جائے جس نے دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ اور یورپ کے درمیان اتحاد ختم کر ڈالا۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوسری عالمی جنگ کے بعد کانفرنس میں تقریر امریکہ اور یورپ امریکی نائب صدر یورپی حکمرانوں کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کے درمیان کی حمایت کی تقریر نے یورپ یورپ کے کہ یورپ وینس کی اور کہا وینس نے ہے اور

پڑھیں:

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ:  چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.

مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔

چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔

اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔

یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کو الزام تراشی بند کرنی چاہیے اور یوکرین امن مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے ، چین
  • چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت
  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ سے اہم ملاقات
  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، آج امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، آج امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کرینگے
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب