فوٹو: اسکرین گریب

معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ ٹاسک فورس نے پراپرٹی سیکٹر نہیں، بلکہ تعمیرات کے شعبے میں معاشی نمو تیز کرنے پر بات کی ہے، ہماری توجہ پلاٹوں کی خریداری بڑھانے پر نہیں۔

جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’پاکستان کےلیے کر ڈالو‘ میں پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، معروف صنعت کار محمد علی ٹبا اور معروف صنعت کار عارف حبیب نے بھی اظہار خیال کیا۔

ہمیں معاشی نمو کی طرف جاتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے، راشد لنگڑیال

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے اعتراف کیا ہے کہ ہم غلط سائیڈ پر جاچکے ہیں، ٹیکس شرح کم کرنی چاہیے۔

عارف حبیب کا کہنا تھا کہ انڈسٹری سے زیادہ تعمیرات پر ٹیکس ہے جو 115 فیصد ہے، گھروں کی فروخت کیش میں کرنے سے چیزیں دستاویزی نہیں رہتیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے حکومت ٹیکسوں کی وصولی بھی نہیں کرسکتی، جو پرانی غلطیوں کی تلافی کر کے شفاف طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

معروف صنعت کار نے مزید کہا کہ ٹیکس میں کمی کی بات ایڈوانس ٹیکس کلیکشن سے متعلق ہو رہی ہے۔ جتنا ٹیکس ہے وہ تو دینا ہی پڑے گا، تجویز پیشگی ادائیگی میں کمی کی ہے۔

احسان ملک نے کہا کہ اگر زیادہ معاشی نمو برقرار رکھنی ہے تو اس کا طریقہ برآمدات میں اضافہ ہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کےلیے اچھی مالیاتی پالیسی کی ضرورت ہے۔

معروف صنعت کار محمد علی ٹبا نے کہا کہ صنعتی شعبے پر مہنگی بجلی، اضافی ٹیکس اور ملکی صورت حال کا بوجھ ہے، حل یہ ہے کہ توانائی کا شعبہ ڈی ریگولیٹ کیا جائے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بیچ دیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: معروف صنعت کار نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

قومی اقتصادی سروے رپورٹ پر تاجروں کا ردعمل بھی آگیا

اسلام آباد:

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)عاطف اکرام شیخ نے زراعت کے شعبے میں ترقی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بڑے پیمانے پر کمی تشویش ناک ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ 25-2024 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں معاشی محاذ پر بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی کامیابیوں کے اقتصادی سروے میں اس طرح سے عکاسی نہیں ہے، پاکستان نے اچھی معاشی ریکوری کی ہے، حکومت کو اس ریکوری کو استحکام کی جانب لے جانے کی ضرورت ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ معاشی بہتری کا سفر جاری رکھنے کے لیےپالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، رواں سال پہلی بار معیشت کا حجم 400 ارب ڈالر سے زائد رہا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کامیابیوں کے علاوہ معیشت کے بہت سارے شعبوں پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، رواں مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں بڑی کمی تشویش ناک ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن ہے، زرعی شعبے کی نمو 0.56 فیصد رہی، زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس کی گروتھ میں اضافہ ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ، ایک جائزہ
  • اہم شعبے نظرانداز، برآمدات میں اضافے کا موقع ضائع کردیا گیا، پی آر اے سی کی بجٹ پر تنقید
  • حکومت آسانیوں کے باوجود گروتھ بجٹ نہیں لاسکی، مفتاح اسماعیل
  •  وزیراعظم پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی نہیں قرار دینا چاہیے تھا، حبیب اللہ شاکر 
  • تاجروں اور صنعت کاروں نے بجٹ 2025-2026 پر تحفظات کا اظہار کردیا
  • مالی سال 26-2025ء کی بجٹ تجاویز کیموفلاج ہیں، زبیر موتی والا
  • نئے بجٹ میں پراپرٹی، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کو ریلیف ملنے کا امکان
  • معاشی بدحالی کا ایک اور سال
  • قومی اقتصادی سروے رپورٹ پر تاجروں کا ردعمل بھی آگیا
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب