اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک کی معروف ترین کاروباری شخصیات اور ماہرین کے سوالوں کے جوابات خصوصی ٹرانسمیشن میں دیتے ہوئے کہا کہ  ہمیں گروتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گروتھ کو روک کر استحکام کی طرف جانے کے نتائج معاشرے کیلئے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہے کہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے، استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے۔ ہمارے ٹیکسیشن سٹرکچر میں بہتری کی ضرورت ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے وہ نہیں کر رہے، ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سے ٹیکس وصول کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غلط سائیڈ پر جاچکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئے گی، ہمیں ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جادو والی گروتھ پائیدار نہیں ہو گی۔ آئی ٹی اور کان کنی کے شعبوں میں تیز رفتار گروتھ کی کوشش کرنی ہے۔ ایسی بات نہیں کہ ہم فٹ فار گروتھ نہیں۔ پراپرٹی سیکٹر میں ایمنسٹی کی کوئی سکیم زیرغور نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر

پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔ پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی، ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے، عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے، کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا، عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے، سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • اسلام آبادہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی اے جنرل حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟