شادی تقریبات میں فائرنگ کا انتظامیہ کونوٹس لینا چاہیے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)میونسپل کارپورشن ٹنڈوجام کے چیئرمین سیٹھ حاجی بدر میمن نے کہا ہے کہ شادی کی تقریبات میں فائرنگ کا انتظامیہ کونوٹس لینا چاہیے کوئی اپنی خوشی کی خاطر کسی کا گھر اُجاڑ دے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے پیپلزپارٹی کے کونسلر اسرار احمد پٹھان کی مہندی کی رسم کے موقع پر کی جانے والی فائرنگ کے کی گولی لینے کی وجہ سے جابحق ہونے پر ان کے والد اکبر پٹھان سے اظہار تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا شادی کی اور دیگر تقریبات کے موقع پر فائرنگ کرنا فشن بناتا جارہا ہے لوگ اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ ان کی وجہ سے دوسرے لوگ مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں انہوں کہ کوئی اپنی خوشی کی خاطر کسی کا گھر اجاڑ دے یہ نا قابل برداشت بات ہے اس کی سب لوگوں کو مذمت کرنی چاہیے انہوں نے کہا انتظامیہ کو بھی اس کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو انہوں نے کہا کہ اس چیز کا کونسل بھی نوٹس لے گی کہ شادی ہالوں کو بھی اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ ہال بک کرتے وقت لوگوں کو پابند کریں کہ وہ کوئی فائرنگ یا آتش بازی جس سے انسانی جان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے کوئی حرکت نہیں کریں گے انہوں نے کہا اسرار احمد پٹھان نوجوان نسل کا نمائندہ اور محنتی کو نسلر تھا اس واقعے میں ملوث افراد قانون کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وائس چیئرمین مونسپل کارپورشن ٹنڈوجام سید شفت شاہ کاظمی اور کونسلروں کی بڑی تعداد موجود تھی جب ٹنڈوجام کی یوسیزز کے چیئرمین راواکرام راجپوت نعیم میمن دانشن قائم خانی سید حیدر شاہ کاظمی توفیق احمد قائم خانی نواب فرمان راجپوت مسرت راجپوت نوید نعمان سمیت دیگر نے اکبر پٹھان سے ان کے بیٹے کی افسوسناک موت پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پابندی کے باوجود شادیوں اور دیگر تقریبات میں فائرنگ کا ہونا افسوس ناک ہے ضلعی انتظامیہ اس کا نوٹس لے اور مقامی انتظامیہ سے بھی اس کی باز پرس کی جائے یہ ٹنڈوجام میں دوسرا افسوسناک واقعہ ہوا جب تک قانون پر سختی سے عمل نہیں کرایا جائیگا اُس تک لوگوں کی قیمتی جانیں غیر محفوظ رہیں گی جبکہ اسرار پٹھان کے والد اکبر پٹھان کی مدعیت میں شہزاد قائم خانی عادل قائم خانی واسق قائم خانی کے خلاف ایف آئی درج کرائی ہے اکبر پٹھان کے مطابق یہ تینوں بھائی ہوائی فائرنگ کر رہے تھے ان کے بیٹے نے جب انھیں روکا تو انہوں نے اس پر سیدھی فائرنگ کر دی جس کی وجہ اسرار احمد جابحق ہو گیا پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔