پیپلزپارٹی سندھ کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے،احمد شیخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )جئے سندھ قومی محاذ تعلقہ حیدرآباد دیہی ٹنڈو جام کے چیف آرگنائزر احمد شیخ کی قیادت میں دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکے اور دریائے سندھ سے 6 غیر قانونی نہریں نکالنے کے خلاف احتجاجی پیدل مارچ کیا گیا پیپلزپارٹی سندھ کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے اس نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے ہمیشہ سندھ کے حقوق کا سودا کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جئے سندھ قومی محاذ کے زیر اہتمام احتجاجی مارچ کھیسانہ موری سے ٹنڈو جام پریس کلب تک کیا گیا جس میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں، کارکنوں اور عام شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے دریائے سندھ سے غیر قانونی نہریں نکالنے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ سندھ کے پانی پر ہونے والا ڈاکا فوری طور پر بند کیا جائے، مظاہرین کے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ تھے جن پر سندھ کے پانی کے حق میں اور غیر قانونی نہروں کے خلاف نعرے درج تھے ۔ٹنڈو جام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جئے سندھ قومی محاذ کے چیف آرگنائزر احمد شیخ نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ کی اور سندھ کے حقوق کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے اس نے ہمیشہ وفاق سے مل کر سندھ کے حقوق پر اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ڈاکا ڈالا ہے حکومت کی جانب سے دریائے سندھ سے 6 غیر قانونی نہریں نکالنا سندھ کے پانی پر ڈاکا ہے جو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان غیر قانونی نہروں کی وجہ سے سندھ کی زرخیز زمینوں کو مکمل پانی نہیں ملے گا جس سے سندھ کی زمینیں بنجر ہو سکتی ہیں اور یہاں کے کسان اور آبادگار شدید متاثر ہوں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام کو اپنے وسائل پر مکمل حق حاصل ہے اور سندھ کے پانی پر کسی بھی ڈاکے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ان ڈیموں اور غیر قانونی نہروں کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور جب تک مطالبات منظور نہیں ہوتے، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ کے پانی پر دریائے سندھ کے خلاف سندھ کی
پڑھیں:
کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
غریب کسان کا پانی چھین کر چولستان کارپوریٹ سیکٹر دینا چاہتے ہیں،پنجاب میں پینے کا 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ میں پینے کا90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے
یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی ، جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، پنجاب کے نہیں ، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام اور آئین کے اتحادی ہیں، پی پی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
پاکستان پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کینالوں کے معاملے پروزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے گزشتہ روز اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ پانی سے نہیں ہوسکتی کیونکہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3، 4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9 ماہ آپ کیا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑے کریں گے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40، 50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس (جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟ندیم افضل چن نے کہا کہ کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ نجی اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔