یوکرین جنگ بندی: بہت جلد روسی صدر پیوٹن سے مل سکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ’بہت جلد‘ ملاقات کرسکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے عہدیدار سعودی عرب میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے لیے ملنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکا میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ملاقات کا کوئی وقت مقرر نہیں، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے؟ ٹرمپ نے اعتماد کا اظہار کیا کہ پیوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ انہوں نے ہٹلر کو شکست دی اور نیپولین کو شکست دی۔ وہ طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ پہلے بھی کیا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی ختم کرنا چاہیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ پوٹن یوکرین کی ساری زمین قبضہ کرنا چاہتے ہیں، تو ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سے یہی سوال کیا تھا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہوگا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق یوکرین یا یورپی عہدیدار امریکا۔روس ملاقات میں شریک نہیں ہو رہے ہیں جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہو رہی ہے، حالانکہ امریکی وزیر خارجہ روبیو نے واضح کیا تھا کہ یوکرین اور یورپ کو اس ملاقات کے نتیجے میں ہونے والی کسی حقیقی پیشرفت میں شامل ہونا ہوگا۔
این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ کبھی بھی ایسے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو ان کے ملک کی شرکت کے بغیر کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: غزہ، فرانس نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا
ادھر ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ایک مضمون میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے کے دوران امن قائم کرنے میں مدد کے لیے برطانوی فوجی بھیجنے کے لیے تیار اور رضا مند ہیں۔ مجھے گہرا احساس ہے کہ وہ ذمہ داری کیا ہے جو برطانوی فوجیوں کو خطرے میں ڈالنے کا موجب ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برطانیہ پیوٹن ٹرمپ جنگ بندی ڈیلی ٹیلی گراف روس یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برطانیہ پیوٹن یوکرین انہوں نے ہے کہ وہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔