قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، کونسے اہم بل پیش ہونگے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کے آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں دیوانی ملازمین ایکٹ 1973 اور دیوانی عدالتوں کا آرڈیننس 1962 میں ترامیم شامل ہیں جنہیں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پیش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: قومی اسمبلی کی راہداریوں میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی کا فیصلہ
اجلاس کے دوران وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے امیگریشن قوانین میں ترمیم اور پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کریں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کی کارروائی ہوگی جس دوران نزہت صادق اور آسیہ ناز تنولی اسلام آ باد کے دیہی علاقوں کی سڑکوں کی حالت زار جبکہ عالیہ کامران اور عثمان بادینی سر کاری جامعات کو درپیش مالی مشکلات کے بارے میں توجہ دلاو نو ٹس پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
national assembly ایجنڈا ایوان پارلیمان قومی اسمبلی اجلاس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایجنڈا ایوان پارلیمان قومی اسمبلی اجلاس قومی اسمبلی
پڑھیں:
جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
— فائل فوٹوعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی ارباب عثمان کا کہنا ہے کہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
ارباب عثمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017ء میں ترمیم نہیں بلکہ نیا بل لا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نئے بل پر عوامی نیشنل پارٹی کو اعتراضات ہیں، نئے بل میں سب سے بڑا مسئلہ آئین اور 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔
خیبر پختون خو اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین ارباب عثمان نے آئی ایم ایف کے کنٹری چیف کو خط لکھ دیا۔
ارباب عثمان نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ معیشت کو بڑھانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کریں گے لیکن وہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ اب ان پالیسیوں سے ترقی ممکن نہیں، ان کو نیا لائحہ عمل بنانا ہو گا، آئل اور گیس کو بل میں شامل کریں سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہو گا۔
ارباب عثمان نے یہ بھی کہا کہ بل میں ضم اضلاع کو ہٹانے اور اس پر بنائی گئی کمیٹی پر بھی اے این پی کو اعتراض ہے، بل میں عام لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، لوگوں کو اونرشپ دیں۔