نیپرا کے اعلیٰ حکام نے اپنی تنخواہوں میں تین گنا تک اضافہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ اور سخت پابندیاں عائد کرنے کے باوجود بھی معشیت ہچکولے کھا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب نیپرا کے اعلیٰ حکام نے اپنی تنخواہوں میں کابینہ کی منظوری کے بغیر ہی تین گنا تک اضافہ کر لیاہے جس کے بعد افسران کا مجموعی پیکج 32 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گیاہے اور وہ اب اعلیٰ عدالتوں کے ججز سے بھی زیادہ ماہانہ تنخواہ وصول کریں گے ۔
تفصلات کے مطابق چیئرمین نیپرا کی مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 50 ہزار روپے ہے ، نیپرا عہدیداروں کی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے ، نظر ثانی شدہ معاوضہ پیکج میں 7 لاکھ 73 ہزار روپے کی بنیادی تنخواہ شامل ہے ، نیپرا حکام نے ججز کے جوڈیشل الاونس کی طرز پر اپنے لیے الاؤنسز منظور کیئے ، الاؤنسز میں ماہانہ 6 لاکھ 31 ہزار سے 7 لاکھ روپے ریگولیٹری الاؤنس کی منظوری دی گئی ، نیپرا افسران نے 2024 کیلئے 5 لاکھ 87 ہزار سے 6 لاکھ 50 ہزار کا ایڈہاک ریلیف حاصل کر لیا۔ افسران 2023 کیلئے 5 لاکھ 44 ہزار سے 6 لاکھ روپے کی شرح سے ایڈہاک ریلیف کے اہل قرار دیدیے گئے ،2022 کیلئے ایک لاکھ 5 ہزار سے ایک لاکھ 16 ہزار روپے ماہانہ ، 2021 کیلئے 70 ہزار سے 77 ہزار 300 روپے ماہانہ ریلیف بطور گھر کا کرایہ الاونس ہو گا۔ دیگر مراعات میں 96 ہزار اور یوٹیلیٹی الاؤنس 32 ہزار سے 35 ہزار شامل، افسران کی مجموعی پیکج کا اب 29 لاکھ 50 ہزار سے 32 لاکھ 50 ہزار ہو گیا، نیپرا افسران اب اعلیٰ عدالتوں کے ججز سے بھی زیادہ تنخواہ اور مراعات لیں گے ، نیپرا افسران نے یہ ترامیم حکومت کی منظوری کے بغیر کیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس مینجمنٹ کمیٹی کی تشکیل نو کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لاکھ 50 ہزار ہزار روپے
پڑھیں:
تربیلا ڈیم میں ہائی الرٹ، بڑے سیلابی ریلے کا خدشہ
تربیلا ڈیم میں بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی.ڈیم انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا، تمام متعلقہ اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دے دی گئی۔ڈیم انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق تربیلا میں پانی کی سطح 1530 فٹ تک پہنچ چکی ہے.جبکہ ڈیم کی مکمل گنجائش 1550 فٹ ہے۔ پانی کی آمد 3 لاکھ 33 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 32 ہزار 600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر سیلابی ریلہ ڈیم میں داخل ہوتا ہے تو پانی کا اخراج 4 لاکھ کیوسک تک بڑھایا جائے گا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈیم کے17 پیداواری یونٹس سے اس وقت 3500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ دریا کابل سے بھی 30 ہزار 900 کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے. جس سے صورت حال مزید نازک ہو سکتی ہے۔