عمران خان نے آخری بار تیتر کب کھایا؟ آفتاب اقبال اور عمران ریاض کی گفتگو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سینیئر صحافی و اینکرپرسن آفتاب اقبال اور یوٹیوبر عمران ریاض کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں عمران ریاض کہتے ہیں کہ آج 557 دن ہوگئے ہیں عمران خان نے ایک بار بھی گھر کا کھانا نہیں کھایا۔ جس پر آفتاب اقبال کہتے ہیں کہ آپ کو معلوم ہے عمران خان نے آخری تیتر کب کھائے تھے۔
آفتاب اقبال نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کے لیے 10 تیتر رکھے تھے جو وہ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ آفتاب اقبال کے مطابق ’جس دن میں ملک چھوڑ کر جا رہا تھا اس سے ایک رات قبل میں نے وہ تیتر اور دیسی مرغ خود پکائے اور خان کو بھیجے جس کو کھا کر انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا لذیذ کھانا کبھی نہیں کھایا‘۔
آخری تیتر کب کھایا ہوگا!
گیلے تیتر سے آخری تیتر تک pic.
— Rana Ihsaan Afzal Khan (@IhsaanaKhan) February 14, 2025
افی نامی صارف لکھتے ہیں کہ عمران خان نے آخری تیتر اپریل 2023 میں کھایا تھا قوم کی خاطر اس سے بڑی قربانی کیا ہو سکتی ہے۔
عمران خان نے آخری تیتر اپریل 2023 میں کھایا تھا
قوم کی خاطر اس سے بڑی قربانی کیا ہو سکتی ہے pic.twitter.com/4Xvtp5hPay
— iffi (@iffiViews) February 14, 2025
ایک صارف نے طنزاً لکھا کہ انقلاب کی راہ میں واحد رکاوٹ تیتر رہ گئے ہیں۔
انقلاب کی راہ میں واحد رکاوٹ تیتر رہ گئے ہیں۔ https://t.co/IH7CU9IKss
— Imam Azam Kakar (@imampanezai) February 14, 2025
ماجد نظامی لکھتے ہیں کہ آج 557 دن ہو گئے، عمران خان نے گھر کا کھانا نہیں کھایا۔ کتنے ظلم کی بات ہے کہ خان کو جیل میں دیسی مرغی، مٹن، آملیٹ، چقندر، انار کا جوس مل رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہو گا کہ چکن مٹن دیسی گھی میں تیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ سننے والوں اور بتانے والوں کو سلام۔
آج 557 دن ہو گئے، عمران خان نے گھر کا کھانا نہیں کھایا۔ کتنے ظلم کی بات ہے کہ خان کو جیل میں دیسی مرغی، مٹن، آملیٹ، چقندر، انار کا جوس مل رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہو گا کہ چکن مٹن دیسی گھی میں تیار کیا جاتا ہے۔ سننے والوں اور بتانے والوں کو سلام۔ کیسے کر لیتے ہو بھائی۔۔۔ https://t.co/bIx2kmBiUn
— Majid Nizami (@majidsnizami) February 14, 2025
عمران وسیم لکھتے ہیں کہ غریب کو کھانا ملا یا نہیں، غریب اپنا کھانے کا بندوبست کیسے کرتا ہے اس کی فکر نہیں۔ فکر یہ ہے کہ عمران خان نے تیتر نہیں کھایا۔
تیتر الرٹ ????????
عمران خان کے تیتر نہ کھانے کے دنوں میں ایک اور دن کا اضافہ۔۔۔
غریب کو کھانا ملا یا نہیں غریب اپنا کھانے کا بندوبست کیسے کرتا ہے اسکی فکر نہیں۔۔فکر یہ ہے کہ عمران خان نے تیتر نہیں کھایا
— imran waseem (@imranwaseem92) February 16, 2025
عاطف توقیر لکھتے ہیں کہ عمران خان کو دیسی گھی میں تیار دیسی مرغیوں اور مٹن کڑاہی جیسے بکواس کھانے اور انار کے جوس جیسی ’غریبوں والی‘ خوراک مہیا کرنے جیسا ظلم نہ کریں۔ انہیں ان کی پسند کے تیتر مہیا کیے جائیں۔ مرغوب تیتر اور نسل جاننے کے لیے آفتاب اقبال اور عمران ریاض سے رابطہ کیا جائے۔
عمران خان کو دیسی گھی میں تیار دیسی مرغیوں اور مٹن کڑاہی جیسے بکواس کھانے اور انار کے جوس جیسی “غریبوں والی” خوراک مہیا کرنے جیسا ظلم نہ کریں۔ انہیں ان کی پسند کے تیتر مہیا کیے جائیں۔
مرغوب تیتر اور نسل جاننے کے لیے آفتاب اقبال اور عمران ریاض سے رابطہ کیا جائے۔
— Atif Tauqeer (@atifthepoet) February 15, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آفتاب اقبال تیتر عمران خان عمران ریاض خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا فتاب اقبال عمران ریاض خان
پڑھیں:
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف ستارے ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم کی تشہیر کے دوران سوشل میڈیا پر آنے والی تنقید کا بہترین جواب اپنے خاص انداز میں دیا ہے، جو ان کے پرستاروں کو بہت بھایا۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کے دوران یہ جوڑی مختلف پلیٹ فارمز پر نظر آتی رہی۔ چاہے مشکل سوال ہوں یا ہنسی والے تبصرے، ماہرہ اور ہمایوں دونوں نے ہر موقع کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے انٹرویوز اور کلپس نے خاصی توجہ حاصل کی، خاص طور پر وہ ویڈیو جس میں یہ دونوں منفی کمنٹس پڑھ کر نہ صرف ہنسے بلکہ بھرپور انداز میں اپنے جوابات بھی دیے۔
ایک صارف کے کمنٹ نے لکھا، ’’اس بڑھاپے میں ان دونوں سے ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘۔ یہ پڑھ کر ماہرہ اور ہمایوں پہلے تو بے اختیار ہنس پڑے۔ ماہرہ نے ہنستے ہوئے اس بات سے جزوی اتفاق کر لیا، جبکہ ہمایوں نے دل جیت لینے والا جواب دیا: ’’شوق بھی تو بہت ہے، اس لیے ہم ناچتے رہیں گے، اور مزہ تو اس بڑھاپے میں ہی ڈانس کرنے کا ہے۔‘‘
ایک اور کمنٹ میں فلم کی پروڈکشن اور لائٹنگ پر تنقید کی گئی، جہاں لکھا گیا تھا کہ اداکار اور اداکارہ ویسے ہی لگ رہے ہیں جیسے عام زندگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس پر ہمایوں کا جواب تھا، ’’ویسے اس بار تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سب فریش لگ رہے ہیں، لگتا ہے پروڈکشن پر کافی پیسہ لگایا ہے۔ شاید کمنٹ کرنے والے نے ہماری نہیں، کسی اور فلم کی ویڈیو دیکھ لی ہو!‘‘
ماہرہ پر تنقید کرنے والے ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس بڈھی عورت کے تو ایکشن ہی ختم نہیں ہوتے۔‘‘ جواب میں ہمایوں نے شرارتی انداز میں کہا، ’’ختم ہو ہی نہیں سکتے، بچپن سے اندر گھسے ہوئے ہیں!‘‘ ماہرہ نے بھی قہقہہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جی! ممکن نہیں کہ ایکشن ختم ہو جائیں!‘‘
فلم کو مداحوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناظرین نے اسے پیسہ وصول فلم کہا، تو کچھ نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسی فلم بنائی ہی کیوں گئی؟ مگر اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ماہرہ اور ہمایوں نے دکھا دیا کہ خود اعتمادی، مزاح اور پیشہ ورانہ وقار سے کیسے ہر طنز کو کامیڈی میں بدلا جاسکتا ہے۔