عالمی بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی 20 سال بعد آج پاکستان آمد WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: ورلڈ بینک گروپ کے 9؍ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد تقریباً 20؍ سال بعد پیر کے روز پاکستان پہنچ رہا ہے تاکہ اقتصادی ترقی کے منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور حال ہی میں منظور کیے جانے والے 40؍ ارب ڈالرز کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کو آئندہ دہائی کیلئے موثر انداز سے نافذ کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا وفد (جو ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 88؍ رکن ممالک کی نمائندگی کرتا ہے) اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ساتھ اہم بات چیت کرے گا اور ترقیاتی اقدامات کا جائزہ لینے اور حکمت عملی بنانے کیلئے مختلف صوبوں کا دورہ کرے گا۔

اپنے دورے کے دوران، یہ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز وزیر اعظم وزیر خزانہ، وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن، وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی سے ملاقات کریں گے۔

یہ بات چیت ملک کے اقتصادی ترقی کے منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور 40؍ ارب ڈالرز کی سی پی ایف کو آئندہ دہائی کیلئے موثر انداز سے عملدرآمد کرنے کی حکمت عملی پر مرکوز ہوگی۔

وفد اسلام آباد کے علاوہ خیبرپختونخوا (کے پی)، سندھ اور پنجاب کا دورہ کرے گا جبکہ بلوچستان کے نمائندوں سے بھی بات چیت کرے گا۔

ان دوروں کا مقصد ملک کے ہر خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے عالمی بینک کے عزم کے مطابق مقامی ترقیاتی چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں ویژن فراہم کرنا ہے۔

یہ گروپ کاروباری لیڈرز، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقات کرے گا۔

ورلڈ بینک گروپ پانچ کثیر جہتی ترقیاتی اداروں پر مشتمل ہے جن میں بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن (IDA)، بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی (IBRD)، بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (IFC)، کثیر الجہتی سرمایہ کاری کی گارنٹی ایجنسی (MIGA)، اور سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کیلئے بین الاقوامی مرکز (ICSID) عالمی اقتصادی پالیسیاں تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان کیلئے حال ہی میں منظور شدہ سی پی ایف کے پس منظر میں وفد کا دورہ بہت ہی اہم ہے کیونکہ یہ موقع عالمی بینک کی جانب سے نئے کنٹری انگیجمنٹ فریم ورک کو اپنانے کے بعد دوسرے ممالک کیلئے ایک ماڈل بن گیا ہے۔

اس اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا مقصد معاشی لچک میں اضافہ، پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی کو سپورٹ کرنا اور ملک بھر میں انفرااسٹرکچر بہتر بنانا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سی پی ایف کی جانب سے عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں کافی توجہ حاصل ہوئی ہے، دیگر ممالک اسے ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ اپنے معاشی تعاون کیلئے بحیثیت معیار دیکھتے ہیں۔

دورے کیلئے آنے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان کی اقتصادی تبدیلی کیلئے عالمی بینک کے طویل المدتی عزم کو تقویت دیتے ہوئے آئندہ برسوں میں کاروباری منصوبے تیار کرنے اور ان کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

یہ تاریخی دورہ ملک بھر میں اہم ترقیاتی منصوبوں کیلئے مضبوط مالی اور تکنیکی مدد کی توقعات کے ساتھ پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان نئے تعاون کا اشارہ دیتا ہے۔

دورے کیلئے آنے والے گروپ میں جو ایگزیکٹو ڈائریکٹرز شامل ہیں اُن میں الجزائر کے عبدالحق بیدجوئی شامل ہیں جو 8؍ ملکوں کے نمائندہ ہیں۔

جنوبی افریقہ اور انگولا کی نمائندگی کرنے والی نائجیریا سے زینب احمد؛ سوئٹزر لینڈ سے بیٹریس میسر، وسطی ایشیا اور سوئٹزرلینڈ کی اقوام کی نمائندہ ہیں۔

آسٹریلیا سے مسٹر رابرٹ بروس نکول، جنوبی کوریا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت 14 ممالک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

اسپین سے ٹریسا سولبس، میکسیکو اور کوسٹ ریکا سمیت جنوبی امریکا کے 7؍ ملکوں کی نمائندہ ہیں۔

فرانس سے مسٹر پال بونمارٹن؛ ایسواتینی سے تعلق رکھنے والی لونکھو لولیکو میگا گولا، افریقی براعظم کے 21؍ ممالک بشمول تنزانیہ، زمبابوے، کینیا اور ایتھوپیا کی نمائندہ ہیں۔

وسطی افریقی جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی اور 23؍ افریقی ممالک کی نمائندہ مارلین سوزی نزنگو اور پاکستان اور دیگر 7؍ ملکوں کی نمائندگی کرنے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسٹر توقیر شاہ۔

اس گروپ کے ساتھ ورلڈ بینک گروپ کمپنی کے سیکرٹری اور نائب صدر مرسی ٹیمبن بھی دورے کیلئے آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹرز عالمی بینک کے پاکستان ا

پڑھیں:

پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا

اسلام آباد:

بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز  نے پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو ایک درجہ بہتر کرتے ہوئے ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کر دی جو معیشت کی بہتری کا اعتراف ہے۔

اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے ملکی معیشت کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے اور  یہ پیش رفت تین سال بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری مالیاتی شعبے میں بہتری اور پالیسیوں کے تسلسل کی عکاسی کرتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو آخری مرتبہ جولائی 2022 میں بی مائنس کی درجہ بندی دی گئی تھ،  تاہم اُس وقت آؤٹ لک منفی تھا۔

اس سے قبل فروری 2019 میں پاکستان کو بی مائنس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک حاصل ہوا تھا اور اب آوٹ لک دوبارہ بحال ہوگیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درجہ بندی میں یہ بہتری بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سول سروسز سٹرکچر کی بہتری کیلئے کمیٹی قائم، تحفظات دور کرینگے: وزیراعظم کی فضل الرحمٰن کو یقین دہانی
  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
  • وزیراعظم سے ریجنل نائب صدر عالمی بینک کی ملاقات، تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے ریجنل نائب صدر کی ملاقات
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات
  • وفاقی وزیراحد چیمہ سے عالمی بینک کے نائب صدرکی ملاقات، پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک پر گفتگو
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے؛ عالمی بینک
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے، عالمی بینک