یوم ولات مہدیِ دوراںؑ، لاہور میں ڈیجیٹل انسٹیٹیوٹ کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تقریب کے مہمان خصوصی وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی تھے۔ ڈیجیٹل انسٹیٹیوٹ کی افتتاحی تقریب میں وحدت یوتھ کے جوانوں کی کثیرتعداد شریک ہوئی۔ لاہور کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی اور معروف سماجی شخصیت سہیل رضوی نے جوانوں سے خطاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وحدت یوتھ ونگ لاہور ڈویژن کے زیراہتمام نئے ڈیجیٹل انسٹیٹیوٹ (ہنرمند جوان) کے عنوان سے افتتاح کر دیا گیا۔ جس کی باقاعدہ تقریب لاہور میں علامہ اقبال ٹاون کے نیلم بلاک کی مسجد و امام بارگاہ شاہ خراسانؑ ریزہ نجف میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی تھے۔ ڈیجیٹل انسٹیٹیوٹ کی افتتاحی تقریب میں وحدت یوتھ کے جوانوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ لاہور کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی اور معروف سماجی شخصیت سہیل رضوی نے جوانوں سے خطاب کیا۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق علم کا حصول وقت کی ضرورت ہے، نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مرکزی کوارڈینیٹر خطباء و ذاکرین ونگ علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے اختتامی دعائے خیر کرائی۔ مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات حسین زیدی، علامہ سید امتیاز حسین کاظمی، معروف کاروباری شخصیت توقیر شاہ، ذاکر اہلبیت ذوہیب علی ہمدانی، علامہ ناصرعباس جوئیہ، علامہ غلام عباس شیرازی، علامہ بشیر رضوی، مولانا ظہیر کربلائی، ضلعی صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور نجم عباس خان، نقی حیدر صدر وحدت یوتھ ونگ لاہور ڈویژن، اخلاق حسین جعفری، آفتاب علی ہاشمی کے علاوہ وحدت یوتھ کے جوانوں کی بڑی تعداد تقریب میں شریک ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وحدت یوتھ
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔