کرم میں امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے پر ایک بار پھر حملہ ہوا ہے، جس میں شدید فائرنگ کرتے ہوئے امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی گئی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے 130 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہوا، جس میں 5 آئل ٹینکر بھی موجود ہیں۔ لوئر کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد فائرنگ تاحال جاری ہے جب کہ انتظامیہ نے قافلے کو رواں دواں رکھنے کا حکم دیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے چارخیل کے مقام پر قافلے پر فائرنگ کی گئی، جس کے بعد گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم لوٹنے والوں پر فائرنگ کی گئی۔ 40 گاڑیاں ٹل سے پاراچنار کی جانب جا رہی تھیں۔

اُدھر کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل بھی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق اب تک 183 بنکرز گرا دیے گئے ہیں۔ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کرم چارخیل میں قافلے پر حملے کی اطلاع پر فورسز کو بھیج دیا گیا ہے۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں اوچت و ڈاڈ قمر میں بھی قافلے پر فائرنگ کی گئی ہے۔ 64 گاڑیوں کا قافلہ ٹل سے روانہ ہوا تھا، فائرنگ سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک ڈرائیور زخمی ہواہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قافلے پر کے مطابق کی گئی

پڑھیں:

29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری

جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔

مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔

شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • چند دنوں میں 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے زندگی کی بازی ہار گئے، رپورٹ
  • غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
  • 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل 
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
  • امداد لیکر غزہ پہنچنے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا ڈرونز سے حملہ
  • امداد لے کر غزہ پہنچے فریڈم فلوٹیلا پر ڈرونز سے حملہ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار انتخابی مہم کے دوران فائرنگ سے شدید زخمی، حالت نازک