لاہور:

پنجاب حکومت نے نجی شراکت داری کے لیے پرانی اتھارٹی کو ختم کرکے ایک نئی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 2019ء والے ایکٹ کو ختم کردیا جائیں گا تاہم ختم کرنے کا اطلاق فوری نہیں ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جاری منصوبوں پر 2019ء والے ایکٹ کے تحت کام مکمل کای جائے گایا اسے نئے ایکٹ میں منتقل کردیا جائےگا، نئی اتھارٹی عوامی نجی شراکت داری ایکٹ 2025ء کے نام سے جانی جائے گی جس کی تفصیلات پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں سامنے آئی ہیں۔

قبل ازیں پرانے ایکٹ کے ذریعے بڑے منصوبے لاہور میٹرو بساورنج لائن، روڈا، جیسے منصوبے بنائے گئے ہیں، نئے ایکٹ کے ذریعے منصوبوں کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا، نئے بننے والی اتھارٹی کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے والے  منصوبے کو بھی پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنز شپ کے تحت مکمل کیا جاسکےگا۔

منصوبوں میں انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ، توانائی کے منصوبے، پانی اور نکاسی آب، تعلیمی منصوبے، ٹرانسپورٹیشن اور شہری ترقی شامل ہوں گے۔ منصوبوں کے حوالے سے کام کرنے کے لیے حکومت صوبائی، محکمانہ، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر ورکنگ پارٹیز تشکیل دے سکتی ہے۔

اتھارٹی میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر منصوبہ بندی ترقی، محکمہ فنانس اور محکمہ  قانون کے سیکرٹریز اور نجی شعبے کے تین ماہرین شامل ہوں گے، اتھارٹی کو زمین کی حصولی کے لیے زمین حصولی ایکٹ 1894ء کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے۔ اتھارٹی کو منصوبوں کے لیے معاہدے کرنے، جائیداد خریدنے اور مقدمات دائر کرنے کا اختیار ہوگا۔

نئی اتھارٹی بنانے کا مقصد پنجاب میں عوامی نجی شراکت داری کو فروغ، حکومتی بوجھ کو  کم کرنا ، نجی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہے۔ بل کے مطابق نجی شراکت داروں کو مختلف مراعات اور مالی مدد بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔

بل کے تحت "وایبلیٹی گیپ فنڈ" اور "پروجیکٹ ڈویلپمنٹ فیسیلٹی" قائم کی جائیں گی، جو نجی شراکت داروں کو منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کریں گی۔

بل میں مختلف انتظامی محکموں، اتھارٹی اور نجی شراکت داروں کے درمیان معاہدوں اور طریقہ کار کو منظم کرنے کے لیے قواعد و ضوابط بھی شامل ہیں۔ بل پورے پنجاب میں نافذ ہوگا اور تمام پی پی پی پر مبنی منصوبوں پر لاگو ہوگا۔

اتھارٹی حکومت کو منصوبوں کے متعلق پالیسی مشورے دے گی، اتھارٹی ضروری افسران، ملازمین، ماہرین، مشیران، کنسلٹنٹس اور دیگر عملے کی تقرری کرسکے گی۔ اتھارٹی منصوبوں کی منظوری، فنڈز کی تقسیم اور معاہدوں کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

نجی شعبے کی ناکامی کی صورت میں عمل درآمدی ادارہ منصوبے کے اختیارات سنبھال سکتا ہے۔ منصوبوں میں تنازعات کو پاکستان کے قوانین کے تحت حل کیا جائے گا۔

اتھارٹی ممکنہ خطرات کی نشاندہی، تشخیص اور انہیں کم کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے گی۔ اتھارٹی کی معاہدے اور اس سے متعلق دستاویزات عوامی دستاویزات ہوں گی جیسے کوئی بھی شہری حاصل کر سکے گا۔ آئندہ بل کی تفصیلات اور اس کے ممکنہ اثرات پر پنجاب اسمبلی میں مزید بحث کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نئی اتھارٹی منصوبوں کے نجی شراکت کرنے کا کے لیے کے تحت

پڑھیں:

پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان

پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے اور فتنہ و فساد کے سدِ باب کے لیے ’ڈیجیٹل امن حصار‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے اس ضمن میں فیصلہ کیا ہے کہ اذان اور جمعہ کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق 7ویں غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں سرحدی چوکیوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دیدی

صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی مؤثر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اس مقصد کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں جو آن لائن سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کریں گے اور ایسے افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق اب پنجاب میں کسی کاروبار، جماعت یا فرد واحد کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، سوائے اذان اور جمعہ کے خطبے کے لیے، جن پر پہلے کی طرح کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: ایپکس کمیٹی پنجاب کا اجلاس: دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ

’خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس ضمن میں سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے مؤثر نگرانی کی جائے گی۔‘

حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب میں صرف فتنہ پرست اور انتہا پسند سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی، جبکہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرگرم مذہبی جماعتوں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر کی مساجد کے اطراف کے راستوں کو صاف رکھنے اور نکاسیٔ آب کے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایت جاری کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی ہدایت

اس کے علاوہ 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے لیے عملی اقدامات تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مساجد کی ڈیجیٹل میپنگ شروع کر دی گئی ہے تاکہ وظائف کی تقسیم شفاف انداز میں کی جا سکے۔

اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسلحہ سرینڈر کرنے والے شہریوں کے جذبۂ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا۔

مزید برآں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی معاونت یا سہولت کاری کرنے والے عناصر کے لیے کڑی سزاؤں کا اعلان کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ائمہ کرام اذان اسلحہ پنجاب پنجاب حکومت ٹیکنالوجی جمعہ ڈیجیٹل امن حصار ڈیجیٹل میپنگ سرینڈر سی سی ٹی وی فتنہ و فساد لاؤڈاسپیکر مریم نواز مساجد وزیراعلی وظائف

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
  • پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • پنجاب حکومت کابانی پی ٹی آئی کے 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ