روس کی فضائی دفاعی یونٹوں نے یوکرینی ڈرونز کو ناکام بنا دیا، 90 تباہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ماسکو: روسی وزارت دفاع کاکہناہے کہ فضائی دفاعی یونٹوں نے گزشتہ رات میں 90 یوکرینی ڈرونز کو ناکام بنا کر تباہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارت دفاع نے کہاکہ یوکرین کے 38 ڈرونز کو سمندر ایزوف کے اوپر مار گرایا، 24 کو روس کے جنوبی علاقے کراسنودار میں اور باقی کو ملک کے جنوبی اور مغربی علاقوں کے علاوہ کریمیا جزیرہ نما کے اوپر تباہ کیا گیا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے دفاعی یونٹوں نے سمندر ایزوف کے اوپر ایک گائیڈڈ میزائل بھی تباہ کر دیا،یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ روس کے فضائی دفاعی نظام نے یوکرینی ڈرونز اور دیگر فضائی خطرات کے خلاف مؤثر طریقے سے کارروائی کی لیکن بروقت کارروائی کرتے ہوئے دفاعی اقدامات نے روسی سرحدوں کے اندر مزید حملوں کو ناکام بنایا۔
خیال رہےکہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 24 فروری 2022 کو شروع ہوئی جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا، روس اور یوکرین کی جنگ میں اب تک ہزاروں فوجی اور شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں جبکہ شہروں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہےلاکھوں لوگ بےگھر ہوکر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، یہ جنگ اب بھی جاری ہے، اور دونوں جانب بھاری جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
امریکی ریاست ہوائی کے جنگلات میں ڈرون کے ذریعے سینکڑوں بایوڈیگریڈیبل پوڈز گرائے گئے جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 1ہزار نر مچھر موجود تھے۔ سائنسدانوں اسے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ کا نام دیا ہے جس کے ذریعے ناپسندیدہ اور نقصان دہ مچھروں کی آبادی کو دوسرے مچھروں کے ذریعے قابو کرنا ہے۔
یہ مچھر خاص طور پر لیبارٹری میں تیار کیے گئے تھے جو کاٹتے نہیں اور جب یہ مادہ مچھروں سے ملاپ کرتے ہیں تو ان کے انڈے نہیں پھوٹتے یوں مچھر کی آبادی کم ہوتی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
اس اقدام کا مقصد ہوائی کے جزیرے میں غیرملکی مچھر کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے جو مقامی پرندوں، خاص طور پر نایاب ہنی کریپرز کو ملیریا جیسی بیماریاں پھیلا کر ختم کر رہے ہیں۔ مچھروں کی وجہ سے پھیلائی گئی بیماریوں کی وجہ سے ان پرندوں میں سے صرف 17 اقسام باقی رہ گئی ہیں اور بیشتر خطرے سے دوچار ہیں۔
ہوائی میں مچھر 1826 میں متعارف ہوئے اور اب یہ پہاڑی علاقوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جو مقامی پرندوں کا مسکن ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اب ان علاقوں میں بھی مچھر پائے جا رہے ہیں جہاں پہلے نہیں ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: مچھروں کو ملیریا سے بچانے کے لیے دوا ڈھونڈ لی گئی، آپ بھی چکرا گئے نا!
ان نقصان دہ مچھروں کی تعداد کو قابو میں لانے کے لیے روایتی کیمیکل اسپرے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ جنگلات میں موجود مفید کیڑوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے سائنسدانوں نے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جو صرف نر مچھر چھوڑ کر نقصان دہ مچھر کی نسل کشی کرتا ہے۔
ہوائی میں2022 میں اس منصوبے کو وسعت دی گئی اور اب ریاست کے جزیروں پر ہر ہفتے 10 لاکھ مچھر ڈرون اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے چھوڑے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو عطیہ کی گئیں ساڑھے 3 لاکھ مچھر دانیاں چوری، ڈونر کا تحقیقات کا مطالبہ
ماہرین کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ’اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’کے ذریعے مچھروں کو ماحول کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اس طریقے کو اپنایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرندے سائنس مچھر معدومیت ملیریا