اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز نے نئے پلانٹ میں 12ارب روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ کاروبار متعارف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز نے نئے پلانٹ میں 12ارب روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ کاروبار متعارف WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز ) اینگرو کارپوریشن کی ذیلی کمپنی اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلزنے 11.7ارب روپے کے ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ پلانٹ کا کامیابی کے ساتھ آغاز کردیا ہے جو پاکستان کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے والی سرمایہ کاری کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ مارکیٹ میں اینگرو پولیمر کی توسیع کو سپورٹ فراہم کرنے کیلئے یہ پراجیکٹ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)کی سرمایہ کاری کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ آف دی آرٹ Chematurٹیکنالوجی فیچرز کے ساتھ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ پلانٹ کی پیداواری صلاحیت 28ہزار ٹن سالانہ ہے۔ مقامی پیداوارکو یقینی بناتے ہوئے اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلزتقریبا11ملین ڈالر کے درآمدی متبادل کے طورپر غیر ملکی سپلائرزپر انحصار کم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی انڈسٹریل بیس کو مضبوط کرے گی۔
کمپنی اپنی مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی اینگرو پیرو آکسائیڈ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے تحت اعلی معیار کے ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ سلوشن اورPureOxide کی تیاری اور مارکیٹنگ کرے گی۔ جنوبی پاکستان میں ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ بنانے والی واحد کمپنی کے طورپر کمپنی اپنے PureOxideبرانڈ کے ساتھ اعلی معیار، قابلِ اعتماد ترسیل اور محفوظ پیکجنگ فراہم کرنے کیلئے ایک ذمہ دارسپلائر بننا چاہتی ہے۔ سیفٹی کمپلائنٹ فلیٹ کے ساتھ وقت پر ڈیلیوری کے ذریعے صارفین کم لیڈ ٹائم اور لاگت سے مستفید ہوں گے۔ PureOxideکو 100فیصد ورجن HDPEجیری کین میں منتقل کیا جائے گا جس میں دھماکوں کو روکنے کیلئے پریشر ریلیز ٹیکنالوجی اور آگ کے خطرات کو کم کرنے کیلئے بخارات کو روکنے والی جھلی شامل ہے۔ اس کے علاوہ PureOxideمیں کم کاربن فٹ پرنٹ اور اعلی توانائی کی کارکردگی ہے کیونکہ اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلزاپنے کاسٹک مینوفیکچرنگ کے عمل کے حصے کے طورپر ہائیدروجن حاصل کرتی ہے۔
اس اہم سنگِ میل پر تبصرہ کرتے ہوئے اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عبدالقیوم شیخ نے کہاکہ ہمارا HPOکاروبار مقامی انڈسٹری کو مضبوط کرے گا۔ خاص طورپر برآمدی ٹیکسٹائل پلیئرز مقامی طورپر اعلی معیار کی مصنوعات حاصل کرسکیں گے۔ہمیں یقین ہے کہ PureOxide اعلی معیار، حفاظت اور پائیداری کے ساتھ پاکستان اور بیرون ممالک کے صارفین کیلئے ترجیحی انتخاب ہوگا۔
اس موقع پر اینگرو کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر احسن ظفر سید نے کہاکہ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ پلانٹ میں 12ارب روپے کی سرمایہ کاری اینگرو کی ترقی کے عزم اور پاکستان کی صلاحیت پر مسلسل یقین کی عکاسی ہے۔ اس پراجیکٹ کی کامیابی تکمیل پر میں اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلزکی قیادت، آئی ایف سی، پراجیکٹ ٹیم، شراکت داروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا شکریہاداکرتاہوں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ اینگرو پولیمر اینڈ کی سرمایہ کاری سرمایہ کاری کے کے ساتھ
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔