Islam Times:
2025-07-24@21:56:25 GMT

بلتستان، روحِ انسانی کی معراج اور عشقِ اہلبیتؑ کی سر زمین

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

بلتستان، روحِ انسانی کی معراج اور عشقِ اہلبیتؑ کی سر زمین

اسلام ٹائمز: یہ سوز، صرف ایک خطے کی داستان نہیں۔ یہ تو انسانی روح کی عالمگیر فتح کا اعلان ہے۔ جیسے دریائے سندھ کا پانی کبھی رُکتا نہیں، ویسے ہی یہ عشق بھی بلتستان والوں کے سینے میں ہمیشہ دھڑکتا رہے گا۔ کیونکہ یہاں کے لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ زندگی جینے کا فن، دراصل عشقِ حسینؑ میں ڈوب جانے کا نام ہے۔ تحریر: غلام مرتضی حلیمی   بلتستان کی وادیاں جس طرح برفانی چوٹیوں کے سائے میں سانس لیتی ہیں، وہاں کے باشندے بھی اپنی رگوں میں کربلا کے تاجداروں کا لہو دوڑاتے ہیں۔ یہاں کا بچہ جب بولنا سیکھتا ہے تو اس کے لب پر پہلا کلمہ یا علیؑ ہوتا ہے۔ جب کوئی معصوم بچہ مداح اہلبیت خاکِ عدم میں سمٹ جاتا ہے، تو اس کے جنازے پر آے ہوے لوگوں کا سمندر عشق کی لازوالیت کا اعلان کرتا ہے۔ یہ محض ایک سوگ نہیں، بلکہ اجتماعی روح کی بالیدگی کا منظر ہے جو علم نفسیات کی رو سے تکاملِ جمعی (Collective Self-Actualization) کی علامت ہے۔  
   اسلامی نفسیات کی روشنی میں عشقِ اہلبیتؑ، اضطراب سے نجات کا نسخہ:  جدید انسان جس وجودی خلا (Existential Void) میں گھرا ہے، بلتستان کے لوگ اُسے عشقِ حسینیؑ کے ذریعے پر کرتے ہیں۔ اسلامی نفسیات کے مطابق جب انسان اپنی ذات کو کسی مثالی وجود (Ideal Self) سے وابستہ کر لے، تو اس کی شخصیت میں تزکیہ کا عمل خودبخود جنم لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلتستان میں ایک چھوٹے بچے (ثناخوان اہلبیت) کی موت پر بھی لاکھوں افراد کا ہجوم، فردیت کے بت کو توڑ کر اجتماعی روح (Collective Consciousness) کی عکاسی کرتا ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی یہاں کے لوگوں کو سکھاتی ہے کہ موت سے ڈرنا نہیں، بلکہ موت کو زندگی کا مقصد بنانا ہے۔

قرآنی نفسیات اور بلتستان کی سماجی ہم آہنگی: قرآن پاک کا فرمان "وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ" (اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کا ساتھ دو) یہاں کی گلیوں میں سانس لیتا ہے۔ شیعہ، سنی اور اسماعیلی اکٹھے ہو کر ماتمِ حسینؑ میں اشک بہاتے ہیں۔ یہ وہ نفسیاتی یکجہتی ہے جو فرائیڈ کے تصورِ اجتماعی لاشعور (Collective Unconscious) کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ یہاں کے مرثیے محض شعری مجموعے نہیں، بلکہ قلبی ارتعاش (Emotional Resonance) کے ذریعے سماج کو متحد کرنے کا ذریعہ ہیں۔ بلتستان کا کوئی فرد جب سوزخوانی کرتا ہے، تو درحقیقت وہ روحانی کایا کلپ (Spiritual Catharsis) کے ذریعے اپنے اندر کے سائیکی کے عفریتوں (Psychological Demons) کو باہر نکالتا ہے۔ جدید سائیکالوجی کی اصطلاح میں یہ جذباتی اخراج (Emotional Release) کا عمل ہے جو ڈپریشن (depression) اور اینزائٹی( anxiety) کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کے چہروں پر ایک عجیب اطمینانِ باطنی (Inner Serenity) نظر آتا ہے، جیسے کربلا کے میدان میں امام حسینؑ کے جاں نثاروں نے موت کو گلے لگاتے ہوئے پایا جاتا تھا۔ 
  بلتستان کی عورتیں جب اپنے بچے کو گود میں لے کر بے قرار یا زہراؑ کی صدا لگاتی ہے، تو درحقیقت وہ نسلوں کو فیمینسٹ رول ماڈل کی تربیت دنے کی بجاے فاطمی رول ماڈل کی تربیت دے رہی ہوتیں ہیں۔ اسی طرح یہاں کے نوجوان جب حرِ ریاحی کی طرح توبہ کی داستانیں سناتے ہیں، تو وہ نفسیاتی توبہ (Psychological Repentance) کے ذریعے اپنے اخلاقی وجود کو نئے سرے سے سدھارتے ہیں۔ یہ وہ تعلیمات ہیں جو اسلامی نفسیات میں اخلاقی ارتقا (Moral Development) کی بنیاد ہیں۔ بلتستان کی سرزمین پر قدم رکھیں تو لگتا ہے جیسے وقت نے سانس روک لیا ہو—یہاں ہر پتھر، ہر ندیاں، ہر آہٹ اہلبیتؑ کی محبت میں ڈوبی ہوئی ہے۔ یہاں کی ماں اپنے بچے کو سلانے کے لیے لوری کی بجائے مرثیہ،نعت ،اور منقبتں سناتی ہے، یہاں کا کسان فصل کاٹتے وقت بسم اللهِ وَاللَّهُ أَكْبر کے نعرے لگاتا ہے، اور یہاں کا بوڑھا اپنی آخری سانسوں میں لا الہ الا الله پکارتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہی تو عشق کی حقیقت ہے۔
  موت کو زندگی میں بدل دینے والا جذبہ:   خدایا! تُو نے بلتستان کو پہاڑوں کا تاج پہنایا، اِسی طرح عشقِ اہلبیتؑ کا ایسا گہوارہ بناے رکھ، آمین! بلتستان سے اٹھنے والا یہ سوز، صرف ایک خطے کی داستان نہیں۔ یہ تو انسانی روح کی عالمگیر فتح کا اعلان ہے۔ جیسے دریائے سندھ کا پانی کبھی رُکتا نہیں، ویسے ہی یہ عشق بھی بلتستان والوں کے سینے میں ہمیشہ دھڑکتا رہے گا۔ کیونکہ یہاں کے لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ زندگی جینے کا فن، دراصل عشقِ حسینؑ میں ڈوب جانے کا نام ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلتستان کی کے ذریعے

پڑھیں:

زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم

سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔

اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین

متعلقہ مضامین

  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے استعفی دے دیا
  • سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (1)
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • جعلی بیج زراعت اور کلائیمیٹ چینج
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کرسکتے، سرفراز بگٹی
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کرسکتے: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر
  • آب اور سیلاب
  • جو برا کرے گا انجام بھگتے گا، عروہ حسین بھی علیزے شاہ کی حمایت میں بول اٹھیں
  • خزانے کی تلاش میں بہاولپور کے مزار میں کھدائی کرنے والی کراچی کی خاتون ساتھیوں سمیت گرفتار