انسانی اسمگلنگ میں ملوث 160پاکستانیوں کی فہرست تیار، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وزیراعظم کی ہدایت پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث پاکستانیوں کی فہرست تیارکرلی گئی ،حساس اداروں کی فہرست میں 160 فعال انسانی اسمگلرز کے نام اور پتے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فعال انسانی اسمگلرز میں سے 39کا تعلق پنجاب، 34 کا تعلق سندھ سے ہے، خیبرپختونخوا میں 50،بلوچستان 31 اور اسلام آباد میں 6 اسمگلرز متحرک ہیں۔ 15 اسمگلروں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ اور پی این آئی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں، یہ اسمگلرز پاکستان اور دوسرے ممالک سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں
رپورٹ کے مطابق 4 اسمگلرز اس وقت پاکستان، 3 لیبیا،ایک انگلینڈ اور ایک یو اے ای میں موجود ہیں،6 انسانی اسمگلرز کی حالیہ لوکیشن کا ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا،تمام اسمگلرز کے بینک اکائونٹس منجمد،پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کردیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔