پیٹرول اورڈیزل کی فروخت میں نمایاں کمی ،حکومت سے درآمد روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مقامی ریفائنریز نے حکومت سے پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد روکنے کا مطالبہ کردیا۔رپورٹ کے مطبق اس سلسلے میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے خریداری نہ ہونے پر اوگرا کو خط لکھا گیا ہے۔اس میں کہا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات نہ خریدنے سے آپریشن چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے، پیٹرول کی فروخت میں 20فیصد، ڈیزل کی سیل میں 31فیصد کمی آ گئی، اس وقت پیٹرول کا 36 دن اور ڈیزل کا 39 دن کا سٹاک موجود ہے۔خط میں اوگرا سے مطالبہ کیا گیا کہ مارچ تک پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد کو روکا جائے، ملک میں بارش نہ ہونیکی وجہ سے بھی ڈیزل کی کھپت پر فرق پڑا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیزل کی
پڑھیں:
کیا ایران-اسرائیل تنازعہ کے بعد بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے ایران اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ماہ سرحدی آمدورفت کا سلسلہ معطل کر دیا تھا جس کے بعد تفتان، تربت، پنجگور اور گوادر سمیت دیگر کراسنگ پوائنٹس کو پیدل سمیت تمام اقسام کی نقل حرکت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
اس دوران ایران سے متصل علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات اور غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے علاوہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟
مقامی افراد کے مطابق سرحد پر آمدرفت بند ہونے سے جہاں غذائی قلت پیدا ہونے لگی تھی وہی بازاروں میں موجود اشیاء کے دام آسمان کو چھونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری نے بھی جنم لے لیا تھا۔
تاہم اب امریکا کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہونے کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے سرحدوں کو کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان نعیم شاہوانی کے مطابق ایران اور اسرائیل جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقے تفتان میں اشیاء خوردونوش کی صورتحال معمول پر آنا شروع گئی۔ ایران سے تفتان کے بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد بارڈر سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی ترسیل بھی شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے ایران سے متصل کراسنگ پوائنٹس غیر معینہ مدت کے لیے بند
ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل ہونے سے ان کی قیمت میں بھی کمی آگئی۔ جنگ کےدوران تفتان میں ایرانی پیٹرول 250 سے 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا تھا۔ جنگ بندی کے بعد ایرانی پٹرول کی قیمت 170 سے180روپے فی لیٹر ہوگئی۔
پنجگور کے مقامی شخص برکت مری نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ بازاروں کی رونقیں بحال ہیں جبکہ پیٹرول اور اشیاء خوردونوش علاقے میں دستیاب ہے البتہ اشیاء خوردونوش بالخصوص چاول، چینی اور خوردنی تیل کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جس سے علاقہ مکین پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب تربت کے مقیم ماجد صمد نے وی نیوز کو بتایا کہ دیگر سرحدی علاقوں کی طرح تربت میں بھی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔ اشیاء ضرورت بازار میں دستیاب ہیں جبکہ قیمتیں بھی کم ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم پیٹرول کی ترسیل کا سلسلہ باقاعدہ طور پر شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے پیٹرول دستیاب نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ ایرانی پیٹرول بلوچستان تفتان بارڈر سرحدی علاقہ