WE News:
2025-06-15@14:30:40 GMT

کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

وادی کوئٹہ میں ایک جانب جہاں زیر زمین پانی کی سطح 1000 سے 1200 فٹ تک جا پہنچی ہے وہیں حاصل کردہ پانی بھی پینے کے قابل نہیں رہا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کے استاد تیمور شاہ درانی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے زیر زمین پانی کے نمونے حاصل کیے جن میں فلورائیڈ کی مقدار غیر متوازن پائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں قیمتی نگینوں کے کاروبار کا انوکھا طریقہ

تیمور شاہ درانی نے کہا کہ کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں پر پانی میں فلورائیڈ کی مقدار کم ہے جبکہ بعض علاقوں میں اس کی مقدار زیادہ ہے لہٰذا پتا یہ چلا ہے کہ شہر کا 52 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔

مزید پڑھیے: کوئٹہ کی ایسی مارکیٹ جہاں پرندے ہول سیل ریٹ پر ملتے ہیں

انہوں نے بتایا کہ بارش کے بعد پہاڑوں سے بہہ کر پانی چھوٹے چھوٹے ندی نالوں کے ذریعے زمین میں جذب ہوتا ہے اور پھر اس پانی کو بورنگ کے ذریعے نکالا جاتا ہے اور سیدھے گھروں تک بھیج دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ درمیان میں اس پانی کو کہیں بھی ٹریٹ نہیں کیا جاتا لہٰذا فلورائیڈ کی غیر متوازن مقدار ہونے کے سب یہ پانی استعمال کرنے والے افراد کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسم میں فلورائیڈ کی کمی یا زیادتی دانتوں اور جوڑوں کے امراض میں مبتلا کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’ہر بار دوائیاں باہر سے لانا پڑتی ہیں‘، سول اسپتال کوئٹہ میں عوام ادویات سے محروم کیوں؟

تیمور شاہ درانی نے بتایا کہ اگر حکومت اس پانی کو باقاعدہ صاف کر کے اس میں مناسب معدنیات شامل کرنے کے بعد عوام کو فراہم کرے تو کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے ملک بھر میں سب سے بہتر ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز پانی میں فلورائیڈ کی مقدار کوئٹہ کوئٹہ کا پانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کوئٹہ کوئٹہ کا پانی کی مقدار پینے کے

پڑھیں:

قدرتی ٹھنڈک: کوئٹہ میں گرمی بڑھتے ہی گنے کے رس کی مانگ میں اضافہ

جون کی جھلسا دینے والی گرمی نے وادی کوئٹہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور ایسے میں شہریوں کی اولین ترجیح بن گیا ہے گنے کا ٹھنڈا رس۔ بازاروں میں جوس کارنر پر رش، اسٹالز پر خریداروں کی قطاریں اور گنے کی میٹھی خوشبو اس قدرتی مشروب کی اہمیت کی واضح دلیل ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق گنے کا رس نہ صرف فوری توانائی بخشتا ہے بلکہ جسمانی ڈی ہائیڈریشن، معدے کے مسائل اور جگر کی کمزوری جیسے مسائل میں بھی فائدہ مند ہے۔

کوئٹہ کی معروف سریاب روڈ، علمدار روڈ اور لیاقت بازار میں گنے کے رس کے درجنوں اسٹالز نظر آتے ہیں۔ جوس بیچنے والے کہتے ہیں کہ ہم روزانہ 100 سے زیادہ گلاس فروخت کرتے ہیں۔ گنے کا رس اب صرف مشروب نہیں رہا، ایک صحت مند رجحان بن چکا ہے۔

وادی کوئٹہ کی گرم اور خشک فضا میں گنے کا رس ایک قدرتی، سستا اور آسان حل ہے جو نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم کو تازگی اور توانائی بھی دیتا ہے۔ مگر ضرورت ہے کہ اس صحت مند رجحان کو صفائی اور اعتدال کے ساتھ اپنایا جائے تاکہ فائدہ حقیقی ہو اور نقصان کا اندیشہ نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جسم کو توانائی جون کوئٹہ گرمی گنے کا رس وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، مریم نفیس
  • امریکا میں دیو ہیکل چھپکلی کی موجودگی ماحولیات کے لیے خطرے کی گھنٹی کیوں؟
  • قدرتی ٹھنڈک: کوئٹہ میں گرمی بڑھتے ہی گنے کے رس کی مانگ میں اضافہ
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے ہیں، مصطفیٰ کمال
  • کوئٹہ میں اے این ایف کی کارروائی، 227 کلو ہیروئن برآمد
  • صدیوں پرانی سیمابی آلودگی آرکٹک کی جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن گئی
  • لاڑکانہ ،معصوم بچے پینے کا صاف پانی بھر کر لے جارہے ہیں
  • قبلہ اول کا دفاع پوری امت کا ایمانی فریضہ ہے، جے یو آئی کوئٹہ
  • پانی جیسے حساس وسائل کا بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک رججان ہے؛ بلاول بھٹو
  • تاجر سیلز ٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے