Nai Baat:
2025-07-26@09:16:16 GMT

اشکِ رواں

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

اشکِ رواں

فرطِ جذبات سے سرشار پلکیں بھیگی ہچکی بندھی آہوں سسکیوں تڑپ اورغموں سے چور بوجھل دل بے قابو ہونے سے ضبط کابندھن ٹوٹ گیا۔پہلے پہل ڈبڈبائی پھرتھرائی اورآنکھیں بھرآئیں۔ آنکھوں میں تیرنے والے اشک چھلکنے کے لیے بیتا ب ،انسان کی بے اختیاری کاواضح ثبوت اشکوں کا بحربیکراں ،چشم تر،دیدہ پُرنم دلی،کیفیات کااظہار نمناک آنکھوں میںچھپے اشک ہیں۔انسان کی قیمتی اورانمول متاع بے بہا آنسو، آنکھوں سے رواں ہونے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتاہے۔بے بسی ،مجبوری اورلاچارگی کی کیفیت میں واحدسہارا اشک ہوتے ہیں۔شکستہ دل والے آنسوئوں کی قدرومنزلت خوب جانتے ہیں۔دکھ، تکلیف ،غم ،رنج ،راحت ،خوشی اور انبساط کے لمحات میں چشم تر ہونافطری عمل ہے۔پاکیزہ صاف وشفاف ،کبھی کبھار نمکین آنسوئوں کے نمک پارے بن جاتے ہیں۔مولاناروم کا کہنا ہے کہ ’’آنسو تووہ خون ہے جسے غم اور صدمے نے پانی بنادیا ہے‘‘اشکوں کی دھند میں کچھ لوگ کمال ضبط کامظاہرہ کرتے ہوئے بغیرآنسوئوں کے رولیتے ہیں۔کوئی عیاں اورکوئی نہاں اشک بہاتا ہے۔ایسے اشک بہانے والوں کی آ ہ سے بچنا چاہیے۔اشکوں کی جھڑی دل کی تشنگی سیراب کردیتی ہے۔نالہ نیم شب اولیا ء اللہ اوردرویشوں کاشیوہ رہا ہے۔راہِ سلوک کی عبادت وریاضت ،روح کی طہارت کیف سرور،جذب ومستی میں ڈوب کر گریہ نیم شبی سے دعائوں کی مقبولیت وجدان میں القا ہونے سے چشم بصیرت عطاہوتی ہے۔تہی دامن ،مفلوک الحال کے پاس اشک ہی تو ہوتے ہیںجن سے وہ اپنی داستان غم بیان کرتا ہے۔ہجروصل کے لمحات کا اکسیر نسخہ آنسو ہیں۔محبت کے سوزونہاںمیں ڈوبے اشک، بیتی یادوں کے ترجمان بن کر داستان بیان کرتے ہیں ۔تنہائی کا انس شبِ تاریک میں مچلتا شرر کی مانند حصول رحمت رب العالمین کا ذریعہ ہے۔دیدہ پُرنم چھلکتے رقت طاری ہونے سے قدسی محوحیرت سے جلوہ قدرت کانظارہ کر رہے ہوتے ہیں۔روح کی حقیقت اشکوں سے منعکشف ہوتی ہے۔شبنم کے آنسو مرجھائے ہوئے پھولوں کو پھر سے کھِلادیتی ہے۔قلب کی کچھ خاص کیفتیںزبان بیان نہیں کرپاتی اشک ہی حالِ دل کا راز فاش کرتے ہیں۔ڈبڈ بائی آنکھوںسے رواں آنسو سخت دل کوپگھلا دیتے ہیں۔سرمگیںآنکھوں سے آنسوٹپ ٹپ گرتے ہیں توساون کی کالی گھٹائوں کاساماں باندھ جانے سے دامن میں اشکوں کا ذخیرہ ہوجاتا ہے۔وصل و فراق کے خوشگوار تلخ لمحات اشکوں سے محبت اورنفر ت کی داستانیں رقم کرتے ہیں۔کچھ غم جو دل کو بے چین رکھتے ہیں۔ آنسوئوں کی صورت میں دل کی بھڑاس نکلتی ہے۔اضطراب کے عالم میں گریہ زاری سے رواںاشک انتہائی قیمتی ہیں۔اشک اظہار بندگی ہوتے ہیں۔اشک ندامت کے ساتھ بارگاہ رب العزت میں حاضری نصیب والے کوہی ملتی ہے۔تنہائی کے لمحوں میں اشک بہانا چاہیے۔آنسوئووں سے انسان کا کیتھارسس ہوتا ہے۔موتیوں سے زیادہ صاف اشک رخساروں پرڈھلکے داستان غم بیان کررہے ہیں۔شب کے اُس پہرجب کوئی بھی آپ کے پاس نہ ہوخلوت میں آنکھیں نمناک ہوجائیں زندگی کاحاصل ہوتا ہے۔دل وجان سے چاہے جانے والا جب رشتے وناطے ختم کر کے جفا کی راہ لیتاہے تووفا کرنے والے کے پاس اشک فشانی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔اشک کمزوری کی علامت نہیں بلکہ یہ بہت بڑی طاقت ہوتی ہے جوپتھردل کوبھی موم کردیتے ہیں۔آنسو صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیںماہرین امراض چشم کے مطابق آنسوئوں کے ساتھ رونے کا عمل آنکھوں کے لیے موثر تھراپی کادرجہ رکھتا ہے۔جس کی وجہ سے آنکھوں کی کارکردگی بہترہوتی ہے۔اشک بہانے کا عمل انسان کے جذباتی زخموں کو مندمل کرنے میں مدددیتا ہے۔ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق آنسوٹپکنے سے جلد کی حساسیت بڑھ جاتی ہے اورگہرے سانس لینے کاعمل تیز ہوجاتا ہے جو صحت کے لیے اچھی علامت ہوتی ہے۔رونے کاعمل ہر فرد کے لیے تھراپی کی حیثیت رکھتا ہے۔آنسو آنکھ کاعدسہ دھو کر شفاف منظر دیکھنے میںمددگار ہوتے ہیںمٹی ،گردوغبار صاف کرنے کے ساتھ آنکھوں کو نمی فراہم کرتے ہیں۔جس سے ہماری بینائی میں بہتری پیداہوتی ہے۔بے قرار اوربے سکوں دل کی گریہ زاری سے نہ تھمنے والے آنسو رحمت ابر بن کر صدف امید پراس طرح برستی ہے کہ گوہر مقصود برآمد ہوتا ہے۔آنکھوں میں بحرِ بیکراں رکھتے ہوئے چپکے چپکے آنسو بہانا اورحسین یادوں میں کھوجانا زندگی کا خوبصورت ترین لمحہ ہوتا ہے۔مشہور مزاحیہ اداکار چارلی چپلن نے کیا خوب بات کہی کہ”مجھے بارش میںآنسو بہانا اچھا لگتا ہے کیونکہ بارش میں رونے سے کسی دوسرے انسان کو معلوم نہیں ہوتا کہ آنکھوں سے ٹپکنے والے اشکوں کاسلِ رواں ہے۔’’شبنم صبح کے قطروں کی طرح چھلکتے ڈھکتے رخساروں پر آنسوئوں سے آنچل کابھیگانا پھر اچانک سے کوئی اشک شوئی کردے تو کیا کہنے کبھی کبھارکسی کی سادگی پر آنکھ بھرآتی ہے۔آنسو کوقطرہ سے قلزم بنتے دیرنہیں لگتی۔دل کی لگی آنسوئوں کے پانی کے بغیر نہیں بجھ سکتی۔کسی کی جدائی میں بہائے جانے والے اشک حقیقی طورپر اثرپذیر ہو کر اپنا جلوہ دکھاتے ہیں۔داغِ مفارقت دے جانے والے پیاروں کی جدائی میں اشک تھمنے کا نام نہیں لیتے ایک کسک دل میں اُٹھتی ہے۔

ـ’’ہرکجا آبِ رواں غنچہ بود-ہرکجا اشک رواں رحمت بودترجمہ جب آسمان سے پانی برستا ہے تو زمین پر پھول اورغنچے کھلتے ہیں -جب آنسو جاری ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت برستی ہے۔(مولانہ روم)اشکوں کی اہمیت کااندازہ سورۃ یوسف (آیت 86)سے بخوبی ہوتا ہے۔حضرت یوسف کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام بیٹے کی جدائی کے غم میں مبتلا خاموشی سے روتے روتے آنسو ختم ہوگئے اور آنکھیں سفید پڑگئیں بینائی چلے گئی انہوں نے اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا ’’ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا بے شک میں اپنا رنج وغم صرف اپنے اللہ پاک سے بیان کرتا ہوں۔وہ میری دلی کیفیات کو مجھ سے بہتر جانتا ہے وہی سکون دینے والا ہے۔وہ میرے بچے سے مجھے ملانے والا ہے‘‘اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب کی گریہ زاری کی بدولت بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام سے ملوادیا۔پدرانہ شفقت اورجوش محبت سے یہ معجزہ ہوا۔خزن وملال کی کیفیت میں مانگی جانے والی دُعائیں کبھی رد نہیں ہوتی ہیںکیونکہ اللہ رب العزت کی رحمتیں آنسوئوں میں رہتی ہیں۔شوق دید کو دل میں رکھ کر نگاہ الفت سے نہاں خانہ جھوم جاتاہے۔خوف اورخثیت الہٰی سے رات کی تاریکی میں نمناک آنکھوں سے ٹپکنے والا بندہ مومن کے آنسو کا قطرہ اللہ تعالیٰ کوبے حد پسند ہے اوریہی لمحہ قرب ہے جب یزداں شہ رگ سے بھی قریب ہوتا ہے۔وجدانی کیفیت میں رازونیاز کالطف نرالا ہے۔دل کی نرمی ،روح کی بالیدگی خوف خداکی واضح دلیل اشک ہیں۔روٹھنے والوں کو منانے کے لیے آنسو کارگر ثابت ہوتے ہیں ۔آنسوئوں سے داغ دل دھل جاتے ہیںاس کے لیے اشک ندامت بہانا لازم ہے۔کوشش کرنی چاہیے کہ کسی کی چشم تر ہونے پراُس کی ڈھارس بندھائی جائے۔ہماری وجہ سے کسی کے اشک رواں ہونے سے تھم جائیں بہت بڑی نیکی ہوگی۔ آنسو آپ کا بہت ہی قیمتی اثاثہ ہیں ۔ کسی کو دکھ، درد،تکلیف میں مبتلاپاکر اس کے غم کومحسوس کرتے ہوئے آنکھوں سے چھلکنے والے اشکوں کو خاک بسر ہونے سے پہلے اپنے دامن میں سمو لیناچاہیے۔ سکوتِ شب تنہائی میں اشک بہانے سے مرادیں برآتی ہیں۔خشوع وخضوع ،سچے ،پاک وشفاف ،خثیت الہٰی سے لبریز متبرک اورقابل رشک ،اشک محسن انسانیتؐ کے تھے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ا نسوئوں کے اللہ تعالی ا نکھوں سے ہوتے ہیں والے اشک کرتے ہیں ہوتا ہے ہوتی ہے ہونے سے والے ا کے لیے

پڑھیں:

ٹم ڈیوڈ ٹی 20 میں تیز ترین سنچری بنانے والے آسٹریلوی بلے باز بن گئے

آسٹریلیا نے تیسرے ٹی 20 میچ میں ویسٹ انڈیز کو 6 وکٹوں سے شکست دیکر پانچ میچوں کی سیریز میں 0-3 سے  فیصلہ کن برتری حاصل کرلی۔

میچ میں ٹم ڈیوڈ نے صرف 37 گیندوں پر آسٹریلیا کی طرف سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں تیز ترین سنچری اسکور کرکے تاریخ رقم کردی۔

ٹم ڈیوڈ اور مچل اووین کے درمیان پانچویں وکٹ کے لیے 128 رنز کی شاندار شراکت آسٹریلیا کی ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں اس وکٹ پر سب سے بڑی پارٹنرشپ بن گئی۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ 97 رنز کا تھا جو مچل مارش اور ٹم ڈیوڈ نے قائم کیا تھا۔

ڈیوڈ نے نہ صرف آسٹریلیا کے لیے سب سے تیز نصف سنچری (16 گیندوں پر) بنائی بلکہ پھر 11 چھکوں کی مدد سے اپنی پہلی ٹی 20 سنچری مکمل کی۔

ڈیوڈ نے کپتان مچل مارش کی سست بیٹنگ کے بعد کریز سنبھالی اور آتے ہی ویسٹ انڈین اسپنرز پر چڑھ دوڑے۔ انہوں نے گڈاکیش موتی کو ایک اوور میں مسلسل چار چھکے مارے جبکہ اگلے اوور میں عقیل حسین کو دو چھکوں اور ایک چوکے سے آڑے ہاتھوں لیا۔ راسٹن چیز کے اوور میں انہوں نے تین مزید چھکے لگائے۔

ان کے ساتھ نوجوان مچل اووین نے بھی 16 گیندوں پر 36 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی اور دونوں نے پانچویں وکٹ کے لیے صرف 46 گیندوں پر 128 رنز کی شراکت قائم کی۔

شائی ہوپ کی سنچری رائیگاں

ویسٹ انڈین کپتان شائی ہوپ نے اپنے کیریئر کی پہلی ٹی20 سنچری بنائی۔ انہوں نے برینڈن کنگ کے ساتھ 125 رنز کا اوپننگ اسٹینڈ قائم کیا۔ ہوپ نے 55 گیندوں پر سنچری مکمل کی، جس میں گلين میکسویل اور ایڈم زیمپا کو نشانہ بنایا۔

تاہم ویسٹ انڈیز کی اننگز کا اختتام زیادہ تیزی سے نہ ہو سکا۔ آخری پانچ اوورز میں وہ توقعات کے مطابق اسکور نہ کر سکے۔ شر فین ردرفورڈ نے 13 گیندوں پر صرف 12 رنز بنائے اور ٹیم کی رفتار سست پڑ گئی۔

آسٹریلیا نے 215 رنز کا ہدف 17 ویں اوور میں ہی مکمل کر کے سیریز اپنے نام کی۔ ٹم ڈیوڈ کو ان کی ریکارڈ ساز سنچری پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹم ڈیوڈ ٹی 20 میں تیز ترین سنچری بنانے والے آسٹریلوی بلے باز بن گئے
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • سائنسدانوں کا رواں سال زمین کے نسبتاً تیز گھومنے کا انکشاف، رفتار میں تبدیلی کی وجہ کیا بنی؟
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • معروف ریسلر ہلک ہوگن 71 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم