ایف آئی اے کی کارروائی؛ افغان شہری کی غیرقانونی دستاویزات پر برازیل جانے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ایف آئی اے امیگریشن نےکراچی ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے افغان شہری کی غیرقانونی اور مشکوک دستاویزات پر برازیل جانے کی کوشش ناکام بنا دی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق افغان شہری امر الدین حاکمی نامی شہری کو آف لوڈ کیا گیا۔ افغان شہری قازقستان کے پاسپورٹ پر برازیل جا رہا تھا۔ امیگریشن کلیئرنس کے دوران مسافر کی دستاویزات کو مشکوک پایا گیا۔ مسافر کے پاسپورٹ پر امیگریشن کی انٹری اسٹیمپ موجود نہیں تھی۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر نے طورخم بارڈر کے راستے غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے کا انکشاف کیا۔ آئی بی ایم ایس ریکارڈ کے مطابق بھی مسافر کی پاکستان آمد کے حوالے سے کوئی ہسٹری نہیں پائی گئی۔ سکینڈ لائن آفس کے تجزیے کے مطابق مسافر کے پاسپورٹ پر ضروری سیکورٹی فیچر بھی غائب تھے۔ افغان شہری کو گرفتار کرکے انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹ کراچی منتقل کردیا گیا۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ایک اور کاروائی میں سینیگال میں انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے والے شہری محمد سعید سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ مسافر سینیگال سے کراچی براستہ ایتھوپیا ایمرجنسی پاسپورٹ پر پہنچا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا۔ مسافر نے سینیگال میں 4 ماہ گزارے۔ مسافر نوید احمد عرف چوہدری تیمور نامی ایجنٹ سے رابطے میں تھا۔ ملزم نے 45 لاکھ روپے کے عوض مسافر کو اسپین بھیجنے کے معاملات طے کیے تاہم سینیگال پہنچنے پر مرزا احسن نامی ایجنٹ نے مسافر سے پاسپورٹ چھین لیا۔
مذکورہ ایجنٹوں نے مسافر کو غیر قانونی طور پر سمندر کے ذریعے یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔ مسافر کو مزید پوچھ گچھ اور ایجنٹوں کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان شہری پاسپورٹ پر ایف آئی اے کے مطابق
پڑھیں:
اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟
عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
مزید :