اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای الیون چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات روکنے اور پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

جسٹس محمد آصف نے ای الیون چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔  

ای الیون کے رہائشیوں نے چلڈرن پارک پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ پٹیشنرز کی جانب سے ایڈووکیٹ کاشف علی ملک دیگر وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسلح افراد ہیوی مشینری کے ساتھ پارک میں داخل ہوئے اور بچوں کے جھولے اکھاڑ دیے، جس سے ای الیون کے رہائشی شدید پریشانی کا شکار ہوئے اور ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔  

وکیل کاشف علی ملک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متاثرین میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ سی ڈی اے کے علم میں لانے کے باوجود اتھارٹی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ختم کرانے میں ناکام رہی۔  

کاشف علی ملک ایڈووکیٹ نے یہ بھی بتایا کہ قابضین کو غیر قانونی تعمیرات سے روکنے پر علاقے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔  

عدالت نے غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکنے اور چلڈرن پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔  

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • لاہور، رستم پارک میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے دھماکہ، آگ پر قابو پایا گیا
  • 24کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے