پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ذرائٰع کے مطابق اسحاق ڈار نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے فوری حل پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے مظلوم کشمیری عوام کی جائز جدوجہد آزادی کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق اسحاق ڈار نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے فوری حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کے اصول کا احترام فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازعات کے منصفانہ حل کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات 9لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج کشمیری عوام پر مسلسل ظلم ڈھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مکمل بلیک آئوٹ اور میڈیا پر قدغن کشمیریوں کو درپیش مصائب کو عالمی برادری کی نظروں سے اوجھل رکھنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرح، بھارت بھی کشمیریوں پر ظلم بربریت جاری رکھے ہوئے ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف جارحانہ بیانات، بشمول ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضہ کی دھمکیوں کے تناظر میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات سے ایک اور بھارت پاکستان تنازعہ کے خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعے کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔