پیپلز پارٹی جائز بات کرتی ہے تو ن لیگ کے خلاف کیسی ہوئی؟ شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ ایک سال ہو چکا اور سی سی آئی کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی، ملک کی خاطر ہم نے ن لیگ کو سپورٹ کیا، ہماری اور کوئی مجبوری نہیں تھی، ن لیگ معاملات کو اس نہج پر لے آتی ہے تو ہم ردعمل دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ فیصلے لیتے ہوئے اگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا تو تشویش ہوتی ہے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہوگی، ہم کہتے ہیں کہ ن لیگ فیصلے مشاورت سے کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال ہو چکا اور سی سی آئی کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی جائز بات کرتی ہے تو ن لیگ کے خلاف کیسی ہوئی؟ شازیہ مری نے کہا کہ ملک کی خاطر ہم نے ن لیگ کو سپورٹ کیا، ہماری اور کوئی مجبوری نہیں تھی۔ پیپلز پارٹی کی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ معاملات کو اس نہج پر لے آتی ہے تو ہم ردعمل دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ
پڑھیں:
"ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جسکے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فلم "ادے پور فائلز" کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ فلم ہندوستانی مسلمانوں کو دہشت گردوں کے ہمدرد اور ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم نہ صرف مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرتی ہے بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق فلم میں جان بوجھ کر ایسا بیانیہ تخلیق کیا گیا ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان کے دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والا دکھاتا ہے، جو سراسر غلط، گمراہ کن اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس فلم کے مندرجات میں تعصب اور نفرت چھپی ہوئی ہے، جو ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے اپنے حلف نامے میں وزارتِ اطلاعات و نشریات کی اسکریننگ کمیٹی کی رپورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے فلم میں صرف چھ معمولی ترامیم کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بالکل ناکافی ہیں اور کمیٹی نے ان کی جانب سے اٹھائے گئے سنجیدہ اعتراضات کو نظرانداز کیا۔ مولانا ارشد مدنی نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جس کے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ علماء ہند نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ فلم کی ایک نجی اسکریننگ کرائی جائے تاکہ معزز جج صاحبان خود اس کے مواد اور مقصد کا اندازہ لگا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فلم کی ریلیز ملک کے پُرامن ماحول کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو دہلی ہائی کورٹ نے اس فلم پر عبوری پابندی عائد کی تھی، جسے فلم سازوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ 16 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے پابندی ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی منافرت کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور مرکز کی اسکریننگ کمیٹی کو اعتراضات پر فوری غور کرنا چاہیئے۔