کراچی:

وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بہترین کام کررہی ہیں، ہم انکو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انکے اچھے کاموں کو سراہتے ہیں۔

سندھ اور پنجاب حکومتوں کے ترجمانوں کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ دونوں حکومتیں اپنی قیادت کی رہنمائی میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے بہترین کام کر رہی ہیں۔ صوبائی حکومتوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے بلکہ ہر صوبہ عوامی ضروریات کے مطابق منصوبے شروع کرتا ہے۔  

صوبائی وزیر توانائی نے کہا کہ صوبوں کے درمیان بے جا تنازعات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ملکی ماحول خراب نہ ہو۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے اچھے کاموں کو سراہتے ہیں۔

ناصر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جب پنجاب کے وزراء اور ترجمان کچھ منصوبوں کو پاکستان میں پہلی بار متعارف کرانے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ وہ کئی برس سے سندھ حکومت کے تحت جاری ہیں تو ہمارے لیے اپنا مؤقف پیش کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ جامشورو-سیہون روڈ کی تکمیل چاہتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ سندھ حکومت نے 2017ء میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو اس منصوبے کے لیے سات ارب روپے فراہم کیے تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ این ایچ اے نے اپریل 2017ء سے اب تک اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔  

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر سندھ حکومت وفاق سے کسی منصوبے پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ صوبے کا آئینی حق ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں۔ پنجاب کے وفاقی منصوبوں پر سندھ حکومت نے کبھی اعتراض نہیں کیا۔  

صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ جیسے دوسرے صوبوں کو وفاقی منصوبے دیے جاتے ہیں، سندھ کو بھی اس کا جائز حق ملے۔ جب کوئی صوبہ اپنا حق مانگتا ہے تو کسی دوسرے صوبے کو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ حکومت نے کہا کہ

پڑھیں:

مریم نواز شریف، ریکھا گپتا اور اسموگ کا عذاب

ہمارے حکمرانوں کو عوام کی صحت اور تعلیم بارے کتنی فکر ہے، اِس کا اندازہ ہمیں صوبائی اوروفاقی بجٹوں میں صحت اور تعلیم کے لیے مختص کی گئی رقوم ہی سے ہو جاتا ہے ۔اِس کے برعکس مغربی حکمران اور ممالک صحت اور تعلیم کواوّلین حیثیت دیتے ہیں ، جب کہ ہمارے ہر قسم کے چھوٹے بڑے حکمران سیاست کو اوّلین درجے پر رکھ کر اپنے اقتداری اور اعلیٰ سرکاری سہولتی ایام گزارنا چاہتے ہیں ۔

ہمارے اخبارات میں بھی صحت اور تعلیم کی خبریں فرنٹ پیج کی بجائے اندرونی صفحات پر جگہ پاتی ہیں ۔ یہ طرزِ صحافت بھی ہمارے اجتماعی رویئے کا عکاس ہے ۔حکمرانوں اورمیڈیا کے اِس مجموعی اندازِ حیات سے وطنِ عزیز میں صحت اور تعلیم کے سرکاری اداروں میں جو درگت بن رہی ہے، یہ ہم سب کے سامنے ہے ۔ آج ہمارے سینے میں صحت بارے جو درد اُٹھا ہے ، اِس کی ایک بڑی وجہ پنجاب کے کئی شہروں میں اسموگ (Smog) کے اُمنڈتے مہلک طوفان ہیں ۔ جوں جوں سرما کے روز و شب نزدیک تر آتے جارہے ہیں، خصوصاً پنجاب کے کئی بڑے شہروں میں اسموگ کے سبب صحت کو خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں ۔

 عجب بات ہے کہ پاکستان کی مغربی سرحد پر ٹی ٹی پی ، ٹی ٹی اے اور بی ایل اے کے دہشت گردوں (جنہیں بِلا شبہ بھارت کی شہ اور مالی اعانت میسر ہے) کے پھیلائے خوف کے سائے چھائے ہیں اور پاکستان کی مشرقی سرحد پر اسموگ کے سیاہ سایوں نے عوام میں خوف پھیلا رکھا ہے۔ مشرقی سرحد کے اِس پار ہماری اولو العزم وزیر اعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف، اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کی تیاریاں کررہی ہیں ، اور اُدھر سرحد سے پار دہلی کی خاتون وزیر اعلیٰ(ریکھا گپتا) بھی اسموگ سے دو دو ہاتھ کرتی نظر آ رہی ہیں ۔

صحت کے عالمی ادارے بہرحال یہ اعلان کر چکے ہیں کہ لاہور اور دہلی دُنیا کے آلودہ ترین شہر ہیں کہ اسموگ نے اِن تاریخی شہروں کو اپنی سیاہ گرفت میں لے رکھا ہے ۔ سردیاں اُترتے ہی دونوں شہروں کی خوفناک آلودگی میں اسموگ کئی گنا اضافہ کر دیتی ہے۔عجب بات یہ بھی ہے کہ لاہور اور دہلی کے حکمران ہمیشہ مسموم اسموگ کے حوالے سے ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں کہ لاہور اور دہلی کی آلودہ فضائیں ایک دوسرے سے دُور بھی نہیں ہیں ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف، نے جس طرح پنجاب کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بیک وقت کئی ایک پراجیکٹس شروع کررکھے ہیں ، اِسی طرح اُنھوں نے اسموگ کے مہلک موسم کے تدارک کے لیے بروقت اور جانفشانی سے کئی اقدامات شروع کیے ہیں ۔

اِن اقدامات کو اُن کا وِژن کہہ لیں یا پنجاب کے عوام کی صحت کے لیے فکر مندی کا نام دے لیں یا اُن کی انتظامی مجبوریاں، جو بھی ہے وہ اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے میدانِ عمل میں ہیں ۔ اِس بارے اُن کا شروع کردہ ائر کوالٹی ناپنے کا نیا منصوبہ(Air Quality Index Forecasting) قابلِ تحسین ہے ۔ اِس منصوبے کے بروئے کار آنے سے فوری طور پر عوام الناس کے علم میں یہ لایا جانا سہل ہو گیا ہے کہ اُن کے ارد گرد فضا کی کوالٹی کیسی ہے اور اس کی وجہ سے اسموگ سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔

اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے محترمہ مریم نواز شریف کے حکم یا تجویز پر پنجاب کی سینئر وزیر ، محترمہ مریم اورنگزیب، بھی پوری توانائی کے ساتھ میدان میں ہیں ۔ اِس ضمن میں اُنہیں وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پوری رہنمائی میسر ہیں؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اسموگ کے خلاف پنجاب میں گرینڈ آپریشن بھی جاری ہیں اور اِس سلسلے میں ڈرونز کے ذریعے نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔

اسموگ گنز اور اینٹی اسموگ مشینری کے نئے اور جدید طریقے بھی متعارف کروائے گئے ہیں  (اگرچہ اِن طریقوں کے خلاف پی ٹی آئی کےKey Warriersحسبِ سابق پنجاب کی مقتدر نون لیگ کے خلاف پوری طرح متحرک ہو کر اِن اقدامات میں کیڑے بھی نکال رہے ہیں) ۔ پنجاب حکومت مگر اِن ہتھکنڈوں سے گھبرائے بغیر اسموگ کے خلاف اپنے مقررہ اہداف کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اگلے روز محترمہ مریم اورنگزیب نے لاہور کے ایک معروف گرلز کالج میں جو مفصل خطاب کیا ہے، اِس کے مندرجات بھی ہمیں بتاتے ہیں کہ خود وزیر موصوفہ اور اُن کی باس ، وزیر اعلیٰ پنجاب، اسموگ کی ضرر رسانیوں سے عوام کو بچانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں ۔ یہ کوششیں مگر اُس وقت ہی کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکتی ہیں جب عوام کا کثیر حصہ بھی سنجیدگی اور تندہی سے حکومتی اقدامات کا ساتھ دے ۔

عوام جب تک حکومت سے تعاون نہیں کریں گے ، اسموگ کے عذاب سے مکمل نجات نہیں ملے گی کہ اسموگ کا عذاب انسانوں کی بیہودگیوں، غلطیوں اور بے اعتدالیوں کا نتیجہ ہے ۔ مثال کے طور پر اگر عوام (1)فصلوں کی باقیات کو نذرِ آتش نہ کریں (2) چھوٹی صنعتوں میں ٹائروں کو آگ نہ لگائیں (3) دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو سڑکوں پر نہ لائیں (4) بھٹہ خشت میں وہ طریقہ استعمال نہ کریں جس بارے حکومت نے منع کررکھا ہے۔

اسموگ کا جو عذاب پاکستانی پنجاب کے دارالحکومت اور پاک بھارت سرحد کے آس پاس واقع پنجاب کے کئی دیگر پاکستانی شہروں کو درپیش ہے ، ویسا ہی عذاب بھارتی دارالحکومت اور بھارتی پنجاب کے کئی دیگر شہروں کو بھی درپیش ہے ۔ گویا’’ لہندا تے چڑھدا پنجاب‘‘ اسموگ کے حوالے سے یکساں مسائل سے دوچار ہیں ۔ بھارتی پنجاب سے پاکستانی پنجاب کی جانب اُمنڈتی اسموگ زدہ ہوائیں ہمیں زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں ۔ مسئلہ مگر یہ ہے کہ بھارتی پنجاب اور نئی دہلی پاکستان سے تعاون کرنے سے دانستہ گریزاں ہے۔

واقعہ مگر یہ ہے کہ دہلی اور بھارتی پنجاب کی کروڑوں کی آبادی بھارتی بھٹہ خشت ، بھارتی کسانوں کی جانب سے فصلوں کو لگائی گئی آگ ، فیکٹریوں اور بے پناہ ٹریفک کے پیدا کردہ زہریلے دھوئیں سے اُسی طرح شدید متاثر ہو رہی ہے جس طرح لاہور ، فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ، ملتان وغیرہ متاثر ہو رہے ہیں ۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ( بھگونت سنگھ مان) اور نئی دہلی کی خاتون وزیر اعلیٰ(ریکھا گپتا) دونوں ہی اسموگ کے عذاب سے نمٹنے کے لیے ہاتھ پاؤں تو مار رہے ہیں ، مگر فی الحال کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو رہے۔ لاہور اور دہلی کے کئی علاقوں میں اسموگ کی شدت 350اور500کے درمیان ناپی جارہی ہے اور یہ مہلک شدت صحت کے عالمی پیمانوں سے25فیصد زیادہ ہے ۔ لاہور اور دہلی کا AQI(ائرکولٹی انڈیکس) انسانی صحت کی بربادی کے لیے کافی ہو چکا ہے ۔

چند روز قبل ریکھا گپتا نے نئی دہلی اور اس کے آس پاس بسنے والے تین کروڑ نفوس کو اسموگ کے سیاہ اور ہلاکت خیز عذاب سے بچانے کے لیے مصنوعی بارش برسانے کا تجربہ کیا ہے ۔ یہ تجربہ ایک چھوٹے سیسنا طیارے کے ذریعے کیا گیا ۔اِس تجربے کو Cloud Seedingکہا گیا ہے ۔ بھارتی پنجاب اور نئی دہلی کے وزرائے اعلیٰ کا کہنا ہے کہ مخصوص نمک اور مخصوص کیمیکل کا چھڑکاؤ بادل کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر (بطورِ تجربہ) کیا گیا ہے ۔مبینہ طور پر یہ تجربہ مثبت ثابت ہُوا ہے ۔ جس طرح وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کو سینئر صوبائی وزیر محترمہ مریم اورنگزیب کی صورت میں ایک بہترین ساتھی میسر ہے، اِسی طرح نئی دہلی کی وزیر اعلیٰ، ریکھا گپتا، کو بھی منجندر سنگھ سرسہ کی شکل میں ایک اچھا وزیر ملا ہُوا ہے ۔

منجندر سنگھ ہی نئی دہلی اور مشرقی پنجاب کو اسموگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے سرگرم ہیں ۔ اب دیکھتے ہیں کہ سردیاں عروج کو پہنچنے پر ہماری وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف اور سینئر صوبائی وزیر محترمہ مریم اورنگزیب اسموگ پر غالب آتی ہیں یا ریکھا گپتا اور منجندر سنگھ سرسہ۔ یہ بھی دعا اور توقع ہے کہ سرحد کے آر پار واقع پنجاب کے دونوں حصوں کے وزرائے اعلیٰ اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر سکیں ۔

متعلقہ مضامین

  •  پنجاب میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، مریم نواز
  • ہر کیس کا فیصلہ 90 روز میں، قبضہ مافیا کا مستقل خاتمہ کر دیا: عظمیٰ بخاری
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس کی منظوری سے مریم نواز نے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا ہے: عظمیٰ بخاری
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب
  • اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
  • پنجاب میں اب زمین پر قبضے کا مقدمہ برسوں نہیں چلے گا، 90 دن میں کیس کا فیصلہ ہوگا
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • مریم نواز شریف، ریکھا گپتا اور اسموگ کا عذاب
  • فضل الرحمان وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر برس پڑے