مریم نواز بہترین کام کررہی ہیں، انکو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ناصر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی:
وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بہترین کام کررہی ہیں، ہم انکو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انکے اچھے کاموں کو سراہتے ہیں۔
سندھ اور پنجاب حکومتوں کے ترجمانوں کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ دونوں حکومتیں اپنی قیادت کی رہنمائی میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے بہترین کام کر رہی ہیں۔ صوبائی حکومتوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے بلکہ ہر صوبہ عوامی ضروریات کے مطابق منصوبے شروع کرتا ہے۔
صوبائی وزیر توانائی نے کہا کہ صوبوں کے درمیان بے جا تنازعات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ملکی ماحول خراب نہ ہو۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے اچھے کاموں کو سراہتے ہیں۔
ناصر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جب پنجاب کے وزراء اور ترجمان کچھ منصوبوں کو پاکستان میں پہلی بار متعارف کرانے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ وہ کئی برس سے سندھ حکومت کے تحت جاری ہیں تو ہمارے لیے اپنا مؤقف پیش کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ جامشورو-سیہون روڈ کی تکمیل چاہتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ سندھ حکومت نے 2017ء میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو اس منصوبے کے لیے سات ارب روپے فراہم کیے تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ این ایچ اے نے اپریل 2017ء سے اب تک اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر سندھ حکومت وفاق سے کسی منصوبے پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ صوبے کا آئینی حق ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں۔ پنجاب کے وفاقی منصوبوں پر سندھ حکومت نے کبھی اعتراض نہیں کیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ جیسے دوسرے صوبوں کو وفاقی منصوبے دیے جاتے ہیں، سندھ کو بھی اس کا جائز حق ملے۔ جب کوئی صوبہ اپنا حق مانگتا ہے تو کسی دوسرے صوبے کو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔