اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف ہوا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نارکوٹکس کنٹرول اور پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی ممبران نے آڈٹ پیراز کے وقت کے وزیر اور سیکرٹری کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
چیئرمین نے بے ضابطگی کے وقت تعینات سیکریٹری اور وزیر کا نام دستاویزات میں لکھنے کا حکم دیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 30 جون 2023ء تک جی آئی ڈی سی کی مد میں 350 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جی آئی ڈی سی کی رقم پاک ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی سمیت اہم منصوبوں پر خرچ ہونی تھی، جی آئی ڈی سی میں سے 3.

7 ارب روپے قرض کی ادائیگی پر خرچ کیے گئے۔

کمیٹی ارکان نے کہا کہ جی آئی ڈی سی عوام سے لیا گیا، مقصد پر خرچ ہونا چاہیے تھا۔حکام پیٹرولیم ڈویژن نے جواب دیا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ نہیں کی جاسکی۔

اس پر حنا ربانی کھر نے کہاکہ اگر عالمی پابندیاں تھیں تو عوام سے جی آئی ڈی سی کیوں وصول کیا گیا؟ جی آئی ڈی سی کے 350 ارب روپے متبادل منصوبوں پر خرچ کیے جائیں۔

پی اے سی نے ایک ماہ میں پیٹرولیم ڈویژن سے جی آئی ڈی سی فنڈز کے استعمال پر تجاویز طلب کر لیں۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون 2015ء میں لایا گیا، 2020ء میں سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو کالعدم قرار دیا، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر ایران کے ساتھ تنازعہ کے حل پر کام کر رہے ہیں، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر مصالحت کیلئے رقم جی آئی ڈی سی ہی خرچ کی جا رہی ہے، ٹاپی پر 1 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ان کیمرا بریفنگ رکھ لیں تو تمام تفصیلات بتا دوں گا۔

اجلاس میں مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف ہوا۔

نوید قمر نے کہا کہ جی ڈی ایس پر وفاق کا کوئی حق نہیں، صوبوں کی رقم کی وصولی وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، صوبوں کا حق مار کر کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

ڈی جی گیس نے کہا کہ جی ڈی ایس کی مد میں کم وصولی فرٹیلائزر سیکٹر کو سبسڈی کے باعث ہوئی۔ نوید قمر نے کہا کہ فرٹیلائزر کمپنیاں اربوں روپے کا منافع کماتی ہیں، اس پر ڈی جی گیس نے کہا کہ جی ڈی ایس کے حوالے سے قانون میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔

وزارت قانون کے نمائندے نے استفسار کیا کہ ترمیم کا اس وقت کیا اسٹیٹس ہے؟ اس پر نمائندہ وزارت قانون نے جواب دیا کہ میرے پاس فی الحال یہ معلومات نہیں کہ اس وقت ترمیم کس سطح پر ہے۔

پی اے سی نے وزارت قانون کے جواب پر اظہار برہمی کیا اور سیکرٹری قانون کو خط کے ذریعے اظہار ناراضی کا فیصلہ کیا۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا۔ نوید قمر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہیں کیا جا رہا، شازیہ مری نے کہا کہ سی سی آئی کا اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

پی اے سی نے سی سی آئی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ کو بھی سی سی آئی اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کی گئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پائپ لائن منصوبے پر جی آئی ڈی سی نے کہا کہ کی مد میں کا اجلاس ارب روپے کم وصولی

پڑھیں:

سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔

ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف