جی میل صارفین کو ایک نئے خطرناک سکیم سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو جدید طریقے استعمال کرکے ذاتی معلومات اور اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ حملے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے کیے جا رہے ہیں اور اس قدر پیچیدہ ہیں کہ کئی لوگ آسانی سے دھوکہ کھا چکے ہیں۔

برطانوی اخبار مرر کے مطابق امریکی ایف بی آئی نے سب سے پہلے گزشتہ سال مئی میں اس وقت اس خطرے کے بارے میں خبردار کیا تھا جب سائبر جرائم میں اے آئی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ ان میں کچھ حملے اتنے شدید تھے کہ متاثرہ افراد نہ صرف اپنی رقم بلکہ اپنی شناخت بھی گنوا بیٹھے۔

ایف بی آئی کے سپیشل ایجنٹ رابرٹ ٹرپ نے اس وقت کہا تھا “حملہ آور اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی حقیقت پسندانہ وائس اور ویڈیو پیغامات تیار کر رہے ہیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کے خلاف فراڈ کیا جا سکے۔ ان چالاک ہتھکنڈوں کے نتیجے میں شدید مالی نقصان، ساکھ کو نقصان اور حساس ڈیٹا کا انکشاف ہو سکتا ہے۔”

اب، سیکیورٹی فرم “مال ویئر بائٹس” نے نئی ہدایات جاری کی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ دھوکہ باز کیسے جی میل صارفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ سکیم ایک فون کال سے شروع ہوتا ہے، جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ صارف کا جی میل اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ اس کے بعد، ایک ای میل بھیجی جاتی ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہے اور گوگل کی طرف سے ہونے کا تاثر دیتی ہے۔ اس کا مقصد صارف کو اس کے جی میل ریکوری کوڈ فراہم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ اگر کوئی دھوکہ کھا جائے تو ہیکرز کو نہ صرف جی میل بلکہ اس سے منسلک تمام سروسز تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے، جس سے شناخت کی چوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ایف بی آئی نے ایک اور خطرے سے بھی خبردار کیا ہے جس میں صارفین کو جعلی ویب سائٹس کے لنکس پر لے جایا جاتا ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہیں اور لاگ ان معلومات چرا لیتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو گوگل کی جانب سے فون کال یا ای میل ملے جس میں کسی لنک پر کلک کرنے یا ذاتی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا جائے تو انتہائی محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ ممکنہ طور پر ایک سکیم ہو سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت سے ہونے والے جی میل فشنگ حملوں سے بچنے کے طریقے

کسی بھی غیر متوقع ای میل یا پیغام میں موجود لنک پر کلک نہ کریں اور کوئی بھی فائل ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔

کسی بھی ویب سائٹ پر اپنی ذاتی معلومات درج کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی تصدیق کریں۔

پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں تاکہ آپ کے لاگ ان تفصیلات صرف قابل بھروسہ سائٹس پر ہی داخل ہوں۔

اپنے اکاؤنٹس کی مسلسل نگرانی کریں تاکہ کسی بھی غیر مجاز رسائی یا ڈیٹا لیک کا پتہ چل سکے۔

اگر کوئی سیکیورٹی الرٹ موصول ہو تو براہ راست اپنی گوگل اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر اس کی تصدیق کریں، ای میل میں موجود لنکس پر انحصار نہ کریں۔

اپنے تمام اکاؤنٹس کے لیے دوہری تصدیق (Multi-Factor Authentication – MFA) کا استعمال کریں۔

اپنے آلات کو جدید حفاظتی سافٹ ویئر سے محفوظ رکھیں اور موبائل ڈیوائس پر ٹیکسٹ پروٹیکشن اور فلٹرنگ کے فیچرز کو فعال کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جی میل

پڑھیں:

نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی

اسلام آباد(اوصاف نیوز) نیٹ ورک کی بندش کاروباروں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنتی ہے، مالیاتی نقصان، صارفین کے اعتماد کو ٹھیس اور پیداواری صلاحیت میں خلل ڈالتی ہے ۔ کیسپرسکی کی حالیہ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 71فیصد تر کمپنیوں کو نیٹ ورک کی بندش کے بعد کام بحال کرنے کے لیے ایک سے پانچ گھنٹے درکار ہوتے ہیں، جب کہ دس میں سے ایک کمپنی کو کام کا پورا دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

نیٹ ورک کی بندش ایسا مسئلہ ہے جب نیٹ ورک دستیاب نہ ہو یا اکثر ہارڈ ویئر کی ناکامی، سافٹ ویئر کی خرابیوں، انسانی غلطیوں، یا قدرتی آفات کی وجہ سے خرابی کا شکار ہو جائے۔ ۔ پرانا سامان، خراب دیکھ بھال، یا غیر متوقع طور پر بجلی کے اضافے عام مسائل ہیں۔نیٹ ورک کی بندش میں انسانی غلطی بھی ایک اہم عنصر ہے۔

غلط کنفیگریشنز، سازوسامان کی غلط ہینڈلنگ، یا اہم ڈیٹا کا حادثاتی طور پر حذف ہونا۔ مزید برآں، سائبر حملے جیسے ڈی ڈاس حملے یا میلویئر انفیکشن نیٹ ورک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ کمپنیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بندش کے بعد اپنے نیٹ ورک کو تیزی سے اور مؤثر طریقے سے بحال کرنے کے لیے ایک منصوبہ منصوبہ بنائیں۔ نیٹ ورک کی بندش سے بحالی کا پہلا قدم مسئلہ کی بنیادی وجہ کا تعین کرنا اور تمام متعلقہ فریقوں کو ملازمین، صارفین، سپلائرز اور دیگر شراکت داروں کو بندش کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ واضح اور بروقت کمیونیکیشن کا انتظام بندش کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتاہے۔

مستقبل میں نیٹ ورک کی بندش کو روکنے کے لیے، کاروباروں کے پاس سسٹم اور بیک اپ ہونے چاہئیں جن میں بیک اپ سرورز، نیٹ ورک کا سامان، اور ڈیٹا سٹوریج کے حل شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بندش کی صورت میں فعال کیا جا سکتا ہے۔ کمپنیوں کو نیٹ ورک کی کارکردگی کی نگرانی، باقاعدہ ٹیسٹ کرنے اور سائبر خطرات سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے پروٹوکول قائم کرنا چاہیے۔

تقریباً ایک تہائی کمپنیوں کے پاس روٹرز اور کسٹمر پریمیسس ایکوئپمنٹ (سی پی ای) کے لیے کم فریکوئنسی یا کوئی باقاعدہ متبادل شیڈول نہیں ہے جو نیٹ ورکس تک محفوظ رسائی فراہم کرنے اور متعدد مقامات کے درمیان رابطے کو فعال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

قابل اعتماد نیٹ ورکس بنانے اور جغرافیائی تقسیم شدہ کاروبار کو برقرار رکھنے کے لیے، یہ تجویز کی جاتی ہے کہ خصوصی حل جیسے کہ کیسپرسکی وین ایس ڈی استعمال کریں۔

یہ حل ایک ہی کنسول سے پورے کارپوریٹ نیٹ ورک کا انتظام کرتا ہے، کمپنیوں کی ایپلیکیشن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور الگ الگ کمیونیکیشن چینلز اور نیٹ ورک کے افعال کو یکجا کرتا ہے۔ ان سفارشات پر عمل کر کے، کاروبار نیٹ ورک کی بندش کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اپنے کاموں کے تسلسل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی

متعلقہ مضامین

  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • واٹس ایپ نے صارفین کی پرائیویسی کیلئے اہم فیچر متعارف کرادیا
  • بھارتی طیاروں کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا نوٹم جاری
  • واٹس ایپ کا نیاحیران کن فیچر آپ کے میسجز کو زیادہ پرائیویٹ بنا دے گا، استعمال کا طریقہ جانیں
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • وزیر اعظم شہباز نے یوتھ لیپ ٹاپ سکیم 2025 کا آغاز کر دیا، اپلائی کرنے کا طریقہ یہ ہے
  • نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی
  • میٹا کا انسٹاگرام صارفین کی عمر کی تصدیق کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان
  • صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا