اگر آپ اکثر غصے یا دباؤ کا شکار رہتے ہیں تو جان لیں کہ مستقل تناؤ آپ کے جسم میں ایسے ہارمونز کو بڑھا سکتا ہے جو نہ صرف آپ کی ذہنی بلکہ جسمانی صحت کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ کورٹیسول اور ایڈرینالین دو اہم ہارمونز ہیں جو تناؤ کے دوران خارج ہوتے ہیں۔ اگر یہ مسلسل اور متواتر زیادہ مقدار میں خارج ہوتے رہیں تو یہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

آئیے جانتے ہیں کہ یہ ہارمونز کیا ہیں اور ان کے بڑھنے سے جسم اور ذہن پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کورٹیسول اور ایڈرینالین وہ ہارمونز ہیں جو جسم میں دباؤ یا خطرے کے وقت خارج ہوتے ہیں۔ کورٹیسول کو’اسٹریس ہارمون’ کہا جاتا ہے، جو جسم کو توانائی فراہم کرنے کے لیے گلوکوز کی سطح بڑھاتا ہے اور قوتِ مدافعت کو وقتی طور پر دباتا ہے۔

ایڈرینالین (جسے ایپینیفرین بھی کہا جاتا ہے) دل کی دھڑکن تیز کرنے، خون کے بہاؤ کو بڑھانے اور جسم کو ’لڑو یا بھاگو‘ (fight or flight) ردِعمل کے لیے تیار کرنے میں مدد دیتا ہےاگر یہ ہارمونز مختصر مدت کے لیے خارج ہوں تو فائدہ مند ہوتے ہیں، لیکن اگر یہ مستقل طور پر زیادہ مقدار میں بنتے رہیں تو جسم اور ذہن پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

جسمانی صحت پر مضر اثرات

مسلسل تناؤ کی وجہ سے کورٹیسول اور ایڈرینالین کی بلند سطح دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ہارمونز قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے انسان بار بار بیمار پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ہارمونز معدے کے مسائل جیسے کہ تیزابیت اور بدہضمی کو بھی بڑھا سکتے ہیں، جبکہ پٹھوں کی کمزوری اور ہڈیوں کی کثافت میں کمی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

اچھی صحت خدا کا ایک انمول تحفہ ہے اس کی حفاظت کیسے کریں

ذہنی صحت اور رویے پر اثرات

اگر کورٹیسول کی سطح مسلسل زیادہ رہے تو یہ ڈپریشن، بے چینی اور چڑچڑے پن کو بڑھا سکتا ہے۔ نیند کے مسائل، یادداشت کی کمزوری اور فیصلہ سازی میں دشواری بھی پیدا ہو سکتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مستقل تناؤ دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے ضروری ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرنے لگتا ہے اور دوسروں سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

زندگی کے معیار پر منفی اثرات

ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہونے کی وجہ سے انسان کی مجموعی زندگی کا معیار گر جاتا ہے۔ مستقل دباؤ میں رہنے والے افراد اکثر سستی اور تھکن محسوس کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی متاثر ہوتی ہے۔

ڈپریشن سے لڑنے میں مدد کرنے والے 5 کھانے

انسان اپنے کام بہترین انداز سے نہیں کرپاتا اور کچھ نہ کچھ کام رہ جاتے ہیں، اسکے ساتھ ہی تعلقات میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ مزید برآں، یہ مسلسل تناؤ صحت مند عادات کو اپنانے میں رکاوٹ بن سکتا ہے، جیسے کہ متوازن غذا کھانا، ورزش کرنا اور مثبت سوچ رکھنا۔کیونکہ کورٹیسول اور ایڈرینالین کا ضرورت سے زیادہ اخراج جسم اور ذہن پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے کہ ہم تناؤ کو کم کرنے کے طریقے اپنائیں، جیسے کہ مراقبہ، ورزش، مثبت سوچ، اور متوازن طرزِ زندگی۔ اگر ہم اپنے جذبات پر قابو پانے اور ذہنی سکون کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جائیں تو ہم اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہو سکتے ہیں یہ ہارمونز کی وجہ سے ہوتے ہیں سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔

وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا

وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔

اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔

بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔

بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟

بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔

1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔

2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔

2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔

2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔

2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔

2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔

2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔

21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔

22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔

بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔

جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔

بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔

بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک

ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔

انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔

بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشا

برطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟

’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • یو اے ای میں پرچم کی توہین پر 25 سال قید اور بھاری جرمانے کی وارننگ
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں