یوکرین جنگ ختم کرانے کیلئے امریکا اور روس میں بات چیت کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
یوکرین جنگ ختم کرانے کیلئے امریکا اور روس میں بات چیت کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
ریاض(آئی پی ایس ) روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور روس نے سعودی عرب میں بات چیت کا آغاز کردیا۔ امریکا اور روس کے اعلی سفارت کاروں کے درمیان آج سعودی عرب میں اہم ملاقات ہوئی جہاں دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور یوکرین جنگ خاتمے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔یوکرین تنازع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی مشیر مائیک والٹز، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر مشتمل امریکی ٹیم سے آج ملاقات ہوئی ہے۔
اس حوالے سے دونوں فریقوں کا کہنا ہے کہ پہلی اعلی سطح کی ملاقات کے نتیجے میں کسی پیش رفت کا امکان کم ہے اور کسی بھی حتمی مرحلے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آج کی میٹنگ مذاکرات کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ آیا روس یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ اس بات چیت میں یوکرین کو مدعو نہیں کیاگیا ہے جس پر یوکرینی صدر زیلنیسکی کا کہنا ہے کہ ریاض بات چیت سیمتعلق انہیں کچھ علم نہیں اور یوکرین کو شامل کیے بغیر اس کے بارے میں کسی بھی چیز یا معاہدے کو تسلیم نہیں کرسکتے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکا اور روس یوکرین جنگ بات چیت
پڑھیں:
یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
یوکرین کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اس کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان آئندہ چند ہفتوں میں براہِ راست مذاکرات کیے جائیں۔
دوسری جانب روس نے استنبول میں ہونے والے تازہ مذاکرات میں کسی بڑی پیشرفت کی امیدوں کو کمزور کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟
روسی میڈیا کے مطابق روسی مذاکرات کار نے کہا کہ ماسکو نے قیدیوں کے تبادلے کے ایک اور مرحلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور جنگی محاذوں پر ہلاک و زخمی فوجیوں کی بازیابی کے لیے مختصر جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔
میزبان ملک ترکی نے پائیدار جنگ بندی اور امن معاہدے کی طرف پیشرفت پر زور دیا، تاہم کریملن نے 3 سال سے زائد عرصے پر محیط جنگ کے بعد کسی فوری بریک تھرو کی توقعات کو کم قرار دیا۔
یوکرین کے مرکزی مذاکرات کار رستم عمراؤف نے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا ’ہماری اولین ترجیح دونوں صدور کی ملاقات کا انعقاد ہے‘۔
ان کے مطابق یوکرین نے تجویز دی ہے کہ یہ ملاقات اگست کے اختتام تک ہو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوں۔
روسی مذاکرات کار ولادیمیر میدینسکی نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان طویل گفت و شنید ہوئی، مگر انہوں نے اعتراف کیا کہ فریقین کے مؤقف ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ ہم نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
ان کے مطابق دونوں ممالک نے 12 سع قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، اور روس نے یوکرین کو 3 ہزار ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس دینے کی پیش کش کی۔
انہوں نے مزید کہا ہم نے ایک بار پھر یوکرینی فریق کو تجویز دی ہے کہ رابطہ لائن پر 24 سے 48 گھنٹوں کی مختصر جنگ بندی کی جائے تاکہ طبی ٹیمیں زخمیوں کو اٹھا سکیں اور کمانڈر اپنے فوجیوں کی لاشیں لے جا سکیں۔
گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے امن مطالبات ’بالکل متضاد‘ ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا مقصد ان اختلافات کو کم کرنا ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے روس کو 50 دن کی مہلت دی تھی کہ وہ جنگ ختم کرے، ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا ہو گا، لیکن کریملن نے کسی مصالحت کی نیت ظاہر نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا اپنی خفیہ ایجنسی کے افسر کو قتل کرنے والے روسی ایجنٹس کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے قبل ازیں کہا تھا کہ کسی بڑی پیشرفت کی توقع رکھنا ’غلط فہمی‘ ہو گی، کیونکہ مذاکرات میں کئی پیچیدہ عوامل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
پیسکوف نے مزید کہا کہ کوئی بھی آسان مذاکرات کی توقع نہیں کر رہا۔ یہ فطری طور پر ایک نہایت مشکل گفتگو ہو گی، کیونکہ دونوں فریقوں کی تجاویز ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔
دوسری جانب صدر زیلنسکی نے ایک بار پھر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، لیکن کریملن کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کی جانب سے 2022 میں جاری کردہ ایک صدارتی فرمان کے تحت ان کا پیوٹن سے براہِ راست مذاکرات کرنا قانونی طور پر ممنوع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک
یاد رہے کہ روس اور یوکرین اس سال 2 مرتبہ براہِ راست امن مذاکرات کر چکے ہیں، پہلی بار 16 مئی اور دوسری بار 2 جون کو۔
اگرچہ ان بات چیت کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کی پیش رفت ہوئی، لیکن وسیع جنگ بندی یا مکمل جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول امریکا پیوتن پیوٹن ترکیہ جنگ بندی زیلنسکی صدر ٹرمپ یوکرین