آج شہباز شریف جس سیٹ پر بیٹھے ہیں وہ کسی اور کا حق ہے، محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور:
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا، آج شہباز شریف جس سیٹ پر بیٹھے ہیں وہ کسی اور کا حق ہے۔
لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے جو ایک فیڈریشن یے یہاں کوئی کسی کا آقا نہیں اور نہ کوئی کسی کا غلام ہے، ہمارے بزرگوں نے کہا ون مین ون ووٹ ہونا چاہیے، پاکستان کے قیام کے وقت کہا کہ ملک فیڈریشن کی طرز پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 لگا کر ہمارے بچوں پر ظلم کیا گیا، انتہائی نامساعد حالات کے باوجود پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے لیکن یہ چار اضلاع کی فوج ہے پاکستان کے ہر ادارے میں ہمیں حصہ ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں آئین کی حکمرانی ہو، الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا ایسا نہیں ہونا چاہیے، کہا گیا کہ ہماری بات ہوگئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں دو تہائی اکثریت دلائے گی، آج شہباز شریف جس سیٹ پر بیٹھے ہیں وہ کسی اور کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوویت یونین میں کے جے بی کے تجربات ناکام ہوئے آپ انہیں یہاں نہ دہرائیں، اگر پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو حق حکمرانی میں پنجاب سندھ بلوچستان اور پشتون کو حصہ دینا ہوگا، جس گھر میں اتفاق نہیں ہوگا وہاں پر لڑائی ہوگی اور ملک اسی طرح ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان. جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.