موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشہ چلانے والے ہو جائیں خبردار !!!اہم پابندی لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور میں موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشہ چلانے والوں کیلیے ہیلمٹ لازمی قرار دے دیا گیا، خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔
سی ٹی او ڈاکٹر اطہر وحید نے بتایا کہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشہ چلانے والوں کو ہیلمٹ پہننا ہوگا، بغیر ہیلمٹ چلانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے اور ہیلمٹ تقسیم کریں گے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پیر سے کارروائی شروع کر دیں گے۔
3 فروری 2025 کو موٹر سائیکل سوار دونوں افراد کیلیے لازمی ہیلمٹ پہننے کے قانون کی خلاف ورزی پر دو ہزار سے زائد لوگوں کا چالان کیا گیا تھا۔سی ٹی او نے بتایا تھا کہ لازمی ہیلمٹ قانون کی خلاف ورزی پر ٹریفک پولیس نے ڈھائی ہزار افراد کے خلاف کارروائی کی، کار سیٹ بیلٹ نہ لگانے والوں کا بھی چالان کاٹا گیا، ایک ہفتے کی آگاہی مہم کے بعد آج سے باقاعدہ عمل درآمد شروع کیا گیا۔
گزشتہ سال بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے والوں کو ٹریس کرنے کیلیے سوفٹ ویئر تیار کیا گیا تھا جس کی مدد سے خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی ہونا تھی۔سوفٹ ویئر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریفک قوانین کا نفاذ یقینی بنانے کیلیے اقدامات کے تحت اتھارٹی نے سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے نشاندہی کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
ہیلمٹ کیوں ضروری ہے؟
ہیلمٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے، خاص طور پر اس وقت جب ہم موٹر سائیکل یا کسی اور قسم کی نقل و حرکت کے دوران سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ ہیلمٹ کا استعمال دماغی چوٹوں اور سر کی مختلف زخمیوں سے بچا سکتا ہے۔ہیلمٹ سر کو کسی بھی چوٹ سے بچانے کیلیے اہم ہے۔ اگر آپ کسی حادثے کا شکار ہوتے ہیں تو یہ دماغی چوٹوں سے بچا سکتا ہے جو شدید یا جان لیوا ہو سکتی ہیں۔
زیادہ تر ہیلمٹ میں ڈیزائن ایسا ہوتا ہے کہ وہ آپ کے چہرے کو سورج کی روشنی، دھول اور ہوا سے محفوظ رکھتے ہیں، جس سے آپ کی نظر بہتر ہوتی ہے اور آپ کو سڑک پر بہتر طریقے سے نظر آتا ہے۔جدید ہیلمٹس میں ایئر فلو اور آرام دہ padding ہوتی ہے جو سفر کے دوران آپ کو سکون اور تحفظ فراہم کرتی ہے۔یہ کچھ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہیلمٹ پہننا بہت ضروری ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے اپنی اور دوسروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل خلاف ورزی کیا گیا
پڑھیں:
پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے عوام الناس کے لیے ایک اہم ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جو افراد پرانی یا استعمال شدہ گاڑیاں خریدنے یا بیچنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ لین دین مکمل کرنے سے پہلے گاڑی کے تمام ای چالان کی تصدیق ضرور کریں، بصورت دیگر انہیں قانونی اور مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ای چالان کی تصدیق کیوں ضروری ہے؟پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق، اگر گاڑی پر کسی قسم کے ٹریفک جرمانے باقی ہوں گے، تو نئی خریداری کے بعد ان جرمانوں کی ذمہ داری نئے مالک پر عائد ہو سکتی ہے۔ باقی شدہ ای چالان گاڑی کی رجسٹریشن میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں، دوبارہ فروخت میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، اور بعض اوقات قانونی کارروائی کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ای چالان کا قانون نہ ہونے کے باوجود 85 لاکھ سے زائد چالان کیسے کیے گئے؟
مزید برآں، پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے اپنے ہدایت نامہ میں بیچنے والوں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ فروخت کے فوراً بعد گاڑی کی ملکیت منتقل کر دیں تاکہ مستقبل میں نئے مالک کی کسی خلاف ورزی کی ذمہ داری ان پر نہ آئے۔
ای چالان چیک کرنے کا طریقہشہری پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے سرکاری ای چالان پورٹل پر جا کر گاڑی کا رجسٹریشن نمبر درج کر کے بقیہ چالان کی تفصیلات معلوم کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے ePay Punjab موبائل ایپ کے استعمال کی بھی سفارش کی ہے، جو اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پر دستیاب ہے۔ ایپ کے ذریعے متعدد ادائیگی کے ذرائع میسر ہیں:
موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ، اے ٹی ایمز، بینک برانچز، موبائل والٹس اور ٹیلی کام ایجنٹس۔
یہ بھی پڑھیں بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کیخلاف پنجاب پولیس کا نیا ہتھیار کیا ہے؟
خریدار اور فروخت کنندہ دونوں محتاط رہیںپنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے زور دیا ہے کہ ہر گاڑی کی خرید و فروخت سے قبل ای چالان کی تصدیق کو ایک معیاری عمل بنایا جائے۔ اس سے نہ صرف قانونی پیچیدگیاں ختم ہوں گی بلکہ دونوں فریق محفوظ اور مطمئن طریقے سے لین دین مکمل کر سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعمال شدہ گاڑیاں ای پے پنجاب ای چالان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی