لاہور میں موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشہ چلانے والوں کیلیے ہیلمٹ لازمی قرار دے دیا گیا، خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔

سی ٹی او ڈاکٹر اطہر وحید نے بتایا کہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشہ چلانے والوں کو ہیلمٹ پہننا ہوگا، بغیر ہیلمٹ چلانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے اور ہیلمٹ تقسیم کریں گے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پیر سے کارروائی شروع کر دیں گے۔

3 فروری 2025 کو موٹر سائیکل سوار دونوں افراد کیلیے لازمی ہیلمٹ پہننے کے قانون کی خلاف ورزی پر دو ہزار سے زائد لوگوں کا چالان کیا گیا تھا۔سی ٹی او نے بتایا تھا کہ لازمی ہیلمٹ قانون کی خلاف ورزی پر ٹریفک پولیس نے ڈھائی ہزار افراد کے خلاف کارروائی کی، کار سیٹ بیلٹ نہ لگانے والوں کا بھی چالان کاٹا گیا، ایک ہفتے کی آگاہی مہم کے بعد آج سے باقاعدہ عمل درآمد شروع کیا گیا۔

گزشتہ سال بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے والوں کو ٹریس کرنے کیلیے سوفٹ ویئر تیار کیا گیا تھا جس کی مدد سے خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی ہونا تھی۔سوفٹ ویئر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریفک قوانین کا نفاذ یقینی بنانے کیلیے اقدامات کے تحت اتھارٹی نے سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے نشاندہی کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

ہیلمٹ کیوں ضروری ہے؟

ہیلمٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے، خاص طور پر اس وقت جب ہم موٹر سائیکل یا کسی اور قسم کی نقل و حرکت کے دوران سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ ہیلمٹ کا استعمال دماغی چوٹوں اور سر کی مختلف زخمیوں سے بچا سکتا ہے۔ہیلمٹ سر کو کسی بھی چوٹ سے بچانے کیلیے اہم ہے۔ اگر آپ کسی حادثے کا شکار ہوتے ہیں تو یہ دماغی چوٹوں سے بچا سکتا ہے جو شدید یا جان لیوا ہو سکتی ہیں۔

زیادہ تر ہیلمٹ میں ڈیزائن ایسا ہوتا ہے کہ وہ آپ کے چہرے کو سورج کی روشنی، دھول اور ہوا سے محفوظ رکھتے ہیں، جس سے آپ کی نظر بہتر ہوتی ہے اور آپ کو سڑک پر بہتر طریقے سے نظر آتا ہے۔جدید ہیلمٹس میں ایئر فلو اور آرام دہ padding ہوتی ہے جو سفر کے دوران آپ کو سکون اور تحفظ فراہم کرتی ہے۔یہ کچھ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہیلمٹ پہننا بہت ضروری ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے اپنی اور دوسروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: موٹر سائیکل خلاف ورزی کیا گیا

پڑھیں:

کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔

جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں ڈمپر کی موٹر سائیکل کو ٹکر، 3 افراد جاں بحق
  • لاہور: ڈمپر کی موٹر سائیکل کو ٹکر، 3 افراد جاں بحق
  • لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
  • لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • کراچی؛ تین ہٹی مزار کے قریب منی ٹرک نے موٹر سائیکل کو روند ڈالا
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
  • کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان