کرم: پارا چنار جانے والے قافلے اور سیکیورٹی فورسز پر حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لوئر کرم میں پارا چنار جانے والے قافلے اور سیکیورٹی فورسز پر گزشتہ روز ہونے والے حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہو گئی، جن میں 5 سیکیورٹی فورسز اہلکار، ایک ڈرائیور، ایک راہ گیر اور 2 حملہ آور بھی شامل ہیں جبکہ 5 اہلکاروں اور 5 ڈرائیورز سمیت 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
سرکاری ذرائع اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم مندوری اوچت چارخیل اور بگن میں گزشتہ روز پاراچنار جانے والے سامان کے ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک ڈرائیور اور فورسز کا ایک اہلکار موقع پر جاں بحق ہوا۔
واقعے کے بعد ہیلی کاپٹروں سے بھی شیلنگ کی گئی، اس دوران کرم ملیشاء کے کمانڈنٹ کرنل حیدر کی گاڑی پر بھی بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا جس میں 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم کرنل حیدر محفوظ رہے۔
واقعے میں فورسز کے 4 اہلکار شہید جبکہ کیپٹن سمیت 5 اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ مجموعی طور پر اس واقعے میں 5 اہلکاروں کی شہید اور 5 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
شہدا میں لانس نائک قابل خان، لانس نائک عبدالرحمان، لانس نائک یاسین، سپاہی ثقلین اور سپاہی دانش شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں حوالدار عظیم، نائک توصیف، نائک نیاز محمد اور لانس نائک ہارون شامل ہیں۔
اس کے علاوہ حملے میں ایک ڈرائیور، ایک راہگیر اور 2 حملہ آور بھی مارے گئے جبکہ 5 سیکیورٹی اہلکاروں اور 5 ڈرائیوروں سمیت 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق 19 ٹرکوں کے سامان کو لوٹنے کے بعد گاڑیوں کو بھی جلا دیا گیا جبکہ مجموعی طور پر 35 ٹرک لوٹ لیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لانس نائک
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔