محرابپور،مرتضی خان جتوئی کو ہتھکڑیاں لگاکر بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا جارہا ہے ،چھوٹی تصویر میں جی ڈی اے رہنما پریس کانفرنس کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
محرابپور،مرتضی خان جتوئی کو ہتھکڑیاں لگاکر بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا جارہا ہے ،چھوٹی تصویر میں جی ڈی اے رہنما پریس کانفرنس کررہے ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم سے مطالبہ ہے کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں،اسد قیصر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-19
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں، وہ ایک ملک سے نکلتے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اب تک ایس آئی ایف سی کے تحت کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے؟ انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آپس میں ایک میٹنگ ہوئی۔خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال کافی تشویش ناک ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، صوبے کی پارلیمانی روایت کے مطابق، تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، بار کونسلز سمیت ہر مکتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک جرگہ منعقد کریں گے تاکہ ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، جو کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے اور جھوٹے وعدے ہیں، عملی طور پر یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ کراچی، فیصل آباد، ملتان، حیدر آباد ، پشاور سمیت پورے ملک میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، اور پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ، جو ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہے، اسے اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت بھی حاصل کی ہے، مگر یہ عدالتی احکامات کی بھی توہین ہے۔ اگر حکومت اتنی بددماغی پر اتر آئی ہے کہ نہ قانون کو مانتی ہے، نہ عدالت کو، اور نہ کسی ضابطے کو، تو پھر باقی کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ احتجاج کے بھی اپنے طریقے ہوتے ہیں، اور وہ وفاق کی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔