شہباز شریف کی کرسی پر کسی اور کا حق ہے،محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور(آن لائن)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا، آج شہباز شریف جس سیٹ پر بیٹھے ہیں وہ کسی اور کا حق ہے۔لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے جو ایک فیڈریشن یے یہاں کوئی کسی کا آقا نہیں اور نہ کوئی کسی کا غلام ہے، ہمارے بزرگوں نے کہا ون مین ون ووٹ ہونا چاہیے، پاکستان کے قیام کے وقت کہا کہ ملک فیڈریشن کی طرز پر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 لگا کر ہمارے بچوں پر ظلم کیا گیا، انتہائی نامساعد حالات کے باوجود پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے لیکن یہ چار اضلاع کی فوج ہے پاکستان کے ہر ادارے میں ہمیں حصہ ملنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں آئین کی حکمرانی ہو، الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا ایسا نہیں ہونا چاہیے، کہا گیا کہ ہماری بات ہوگئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں دو تہائی اکثریت دلائے گی، آج شہباز شریف جس سیٹ پر بیٹھے ہیں وہ کسی اور کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ سوویت یونین میں کے جے بی کے تجربات ناکام ہوئے آپ انہیں یہاں نہ دہرائیں، اگر پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو حق حکمرانی میں پنجاب سندھ بلوچستان اور پشتون کو حصہ دینا ہوگا، جس گھر میں اتفاق نہیں ہوگا وہاں پر لڑائی ہوگی اور ملک اسی طرح ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔