پراپرٹی ٹائیکون کا گھیراؤ جاری ،نیب نے ملک ریاض کے خلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ملک ریاض پر نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی ریفرنس میں ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام عائد ،ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1راولپنڈی میں دائر کیا گیا، متعدد مقدمات میں پہلے سے زیر تفتیش
محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری زمین اور شاملات پر مشتمل دیہی رقبے بحریہ ٹاؤن کے رہائشی منصوبے مری گولف سٹی میں شامل کر نے کا الزام ، محکمہ مال کے 28 ملزمان بھی نامزد
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض کے خلاف احتساب عدالت میں نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا گیا جس میں ان پر ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ملک ریاض کے خلاف نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1 راولپنڈی میں دائر کر دیا گیا ہے ۔نیب ذرائع کے مطابق ریفرنس میں ملک ریاض کے خلاف ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے اسے گالف سٹی میں شامل کرنے کے الزامات کے شواہد پیش کیے گئے ۔نیب ذرائع نے بتایا کہ ساڑھے 4 ہزار کنال اراضی میں محکمہ جنگلات کی اراضی اور موضع مانگاہ، موضع سالکھیتر اور دیگر ملحقہ دیہی موضعات شاملات شامل ہیں۔ملک ریاض نے محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری زمین اور شاملات پر مشتمل دیہی رقبے بحریہ ٹاؤن کے رہائشی منصوبے مری گولف سٹی میں شامل کر لیے ۔کرپشن بد عنوانیوں فراڈ کے اس ریفرنس میں مبینہ طور پر محکمہ مال کے 28 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے ۔ نیب نے تحقیقات کے بعد گزشتہ روز احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر دیا ہے ۔اس سے قبل، نیب کراچی نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور علی ریاض سمیت 33 ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔بحریہ ٹاؤن کے خلاف سرکاری زمین پر غیرقانونی قبضے کے الزام پر نیب ریفرنس دائر کیا گیا ہے ، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ میں کرائی جانے والی یقین دہانی کی بھی خلاف ورزی کی۔ریفرنس کے مطابق سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جمع کرانے اور سندھ حکومت کو زمین کا نیا سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ 21 جنوری 2025 کو نیب نے کہا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ساڑھے 4 ہزار کنال ملک ریاض کے خلاف بحریہ ٹاؤن کے احتساب عدالت ریفرنس دائر ریفرنس میں محکمہ مال کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔