Islam Times:
2025-11-03@19:13:58 GMT

کوٹلی یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

کوٹلی یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد

ذرائع کے مطابق ”نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور جموں و کشمیر کے لیے حق خودارادیت کی راہ ہموار کرنا” کے زیر عنوان سیمینار کی صدارت وائس چانسلر رحمت علی خان نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے اشتراک سے کوٹلی یونیورسٹی میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق ”نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور جموں و کشمیر کے لیے حق خودارادیت کی راہ ہموار کرنا” کے زیر عنوان سیمینار کی صدارت وائس چانسلر رحمت علی خان نے کی جبکہ مہمان خصوصی آزاد جموں و کشمیر کے وزیر چودھری عامر یاسین تھے۔ مقررین نے اس موقع پر نوجوانوں کے کردار، مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ہے تاکہ کشمیری عوام کو یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا جا سکے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا بھارت کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر کا جزوی نہیں بلکہ مکمل حل چاہتی ہے اور اس موقف کو مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

پروفیسر شگفتہ اشرف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر گزشتہ 76سال سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث لاکھوں کشمیری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اپنی قیادت کے وعدوں کا احترام کرتے ہوئے کشمیری عوام کو جلد از جلد استصواب رائے کا حق دینا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔حریت رہنما چودھری شاہین اقبال نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا سب سے اہم فریق ہے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد اور سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمد شفیع ڈار نے کہا کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لبریشن فرنٹ کو یقین ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں اور بھارت کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

عبدالحمید لون نے طلباء پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ چودھری عامر یاسین اور نبیلہ ایوب نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت تحریک آزادی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔ رحمت علی خان نے کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کوٹلی یونیورسٹی میں ہونے والے اس سیمینار کی اپنی منفرد اہمیت اور افادیت ہے۔ انہوں نے حریت کانفرنس پر زور دیا کہ وہ مزید یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی اس طرح کے سیمینار منعقد کرائیں تاکہ نوجوانوں کو کشمیر کی حقیقی صورتحال سے روشناس کرایا جا سکے اور بھارت کے منفی پروپیگنڈے کا موثر جواب دیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کل جماعتی حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ نے کہا کہ کشمیر کے

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • تحریک ختم نبوت آزاد کشمیروجمعیت علما اسلام جموں و کشمیر کے رہنما کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں