جرمنی، فرانس، برازیل سمیت 7 ممالک سے مزید 20 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
جرمنی، فرانس، کمبوڈیا اور برازیل سمیت مختلف 7 ملکوں سے مزید 20 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، جن میں سے 4 کو کراچی میں حراست میں لے کر انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سعودی عرب میں بلیک لسٹ 4 اور پاسپورٹ گم ہونے پر 1 پاکستانی کو ڈی پورٹ کیا گیا۔
برازیل میں 4 پاکستانیوں نے اگلی پرواز پر جانے سے انکار کیا اور امیگریشن سے سیاسی پناہ کی درخواست کی مگر ڈی پورٹ کر دیا گیا، انہیں کراچی میں انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سعودیہ، کینیڈا، امارات سمیت 6 ملکوں سے مزید 100 پاکستانی بے دخلفرانس میں 1 پاکستانی نے ایمرجنسی دستاویزات پر ازخود واپس بھیجنے کی درخواست کی جبکہ کمبوڈیا، عمان اور جرمنی میں سفری دستاویزات گم ہونے پر 3 پاکستانیوں کو ایمرجنسی پاسپورٹس پر واپس بھیجا گیا۔
عمان میں دائرہ کار سے ہٹ کر کام کرنے پر 2، متحدہ عرب امارات میں مفرور 4 افراد کو بے دخل کیا گیا۔
دبئی پلٹ ایک شہری کا نام آئی بی ایم ایس میں بلیک لسٹ میں پایا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔