Islam Times:
2025-04-25@11:46:54 GMT

امریکہ، مسلمانوں پر سفری پابندیوں کا بل تنقید کی زد میں

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

امریکہ، مسلمانوں پر سفری پابندیوں کا بل تنقید کی زد میں

سینیٹر کرس کونز نے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران نافذ کردہ مسلم بین نے امریکا کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اب جبکہ ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں ہیں، وہ ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس (NO BAN) ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا دیا ہے جو کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنائے گا۔ یہ بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر کسی بھی قسم کی پابندی صرف مخصوص اور مستند شواہد کی بنیاد پر عائد کی جائے اور اس میں کانگریس سے مناسب مشاورت بھی شامل ہو۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے پہلے دن ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔

اس کے تحت حکومت کو 60 دنوں کے اندر ان ممالک کی نشاندہی کرنی ہو گی جہاں امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں سنگین خامیاں پائی جاتی ہیں۔  اس حکم نامے کے تحت ایک نئی سفری پابندی کے نفاذ کی راہ ہموار کی گئی ہے جو ممکنہ طور پر مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ ریپبلکن حکومت کے اس اقدام پر سخت ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی رکن جوڈی چو نے کہا ہے کہ مسلم بین ہماری قوم کی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا، جو تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی تھا اور اس نے لاتعداد خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مہم کے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندی لگانے کا اشارہ دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے۔ سینیٹر کرس کونز نے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران نافذ کردہ مسلم بین نے امریکا کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اب جبکہ ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں ہیں، وہ ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نو بین ایکٹ کا نفاذ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے تاکہ کسی بھی انتظامیہ کو متعصبانہ پالیسیوں کے نفاذ سے روکا جا سکے۔

 ایکٹ کے بنیادی نکات:
یہ بل جلد ہی امریکی کانگریس میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا اور اس کے حامی امید کر رہے ہیں کہ یہ جَلد قانون کی شکل اختیار کر لے تاکہ مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے۔ یہ بل درج ذیل نکات پر مشتمل ہے:
‎1۔ امیگریشن اور نیشنلٹی ایکٹ میں مذہبی امتیاز کی ممانعت کو مزید واضح اور مضبوط بنانا۔
‎2۔ کسی بھی سفری پابندی کے لیے مستند اور واضح شواہد فراہم کرنا لازمی قرار دینا۔
‎3۔ کسی بھی نئی سفری پابندی کے نفاذ سے قبل کانگریس کو 48 گھنٹوں کے اندر مطلع کرنا اور اس پر نظرِ ثانی کی شرائط طے کرنا۔
‎4۔ کانگریس کی مسلمان ارکان، بشمول الہان عمر، رشیدہ طلیب، اور آندرے کارسن نے اس ’نو بین‘ بل کی بھرپور حمایت کی ہے۔

‎الہان عمر نے کہا ہے کہ بطور ایک ایسی رکنِ کانگریس جو ماضی میں مسلم بین کا براہِ راست نشانہ بننے والے ملک سے آئی ہو، میں جانتی ہوں کہ یہ پابندیاں صرف امیگرینٹس کے لیے نہیں بلکہ ان کے پورے خاندانوں کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہیں، NO BAN ایکٹ ایسے ظالمانہ احکامات کے نفاذ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ رشیدہ طلیب نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ‎ ٹرمپ ایک بار پھر اسلاموفوبیا کو ہوا دے کر مسلم بین کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں اس امتیازی اور غیر انسانی پالیسی کے دوبارہ نفاذ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

دریں اثناء متعدد انسانی حقوق کے گروپس، بشمول ACLU، نیشنل امیگریشن لاء سینٹر، مسلم ایڈووکیٹس، اور ایمپاور چینج ایکشن فنڈ نے بھی NO BAN ایکٹ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ACLU کے ایک سینئر اہلکار ناؤرین شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے بھی ٹرمپ کے مسلم بین کے خلاف قانونی جنگ لڑی اور اس بار بھی ہم کسی ظالمانہ سفری پابندی کے نفاذ کو ہر ممکن طریقے سے روکیں گے۔ ‎یہ بل پہلی بار 2020ء میں کانگریس میں پیش کیا گیا تھا اور 2021ء میں ایوانِ نمائندگان سے منظور بھی ہو چکا ہے۔ اس وقت کی بائیڈن انتظامیہ نے اس کی حمایت کی تھی جبکہ اب نئی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مسلم بین کے دوبارہ نفاذ کی کوششوں کے پیشِ نظر اس قانون کی منظوری پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سفری پابندی کے کی بنیاد پر ایک بار پھر رہے ہیں کسی بھی کہ ٹرمپ کے نفاذ نے کہا کہا کہ اور اس کے لیے

پڑھیں:

امریکا میں ہاؤسنگ اسکیم مع مسجد کا منصوبہ، حکومت نے نفاذ شریعت کے خوف سے مسترد کردیا

ٹیکساس میں "ایپک سٹی" (EPIC City) نامی ایک مجوزہ مسلم ہاؤسنگ اسکیم کو ریاستی حکومت نے شریعت کے نفاذ کے خوف سے روک دیا ہے۔

"ایپک سٹی" ایک 402 ایکڑ پر مشتمل منصوبہ ہے جسے عالمی سطح پر مشہور اسلامی اسکالر یاسر قاضی کی مسجد ایسٹ پلینو اسلامک سینٹر (EPIC) اور اس کے ذیلی ادارے کمیونٹی کیپیٹل پارٹنرز کے ذریعے ٹیکساس کی کاؤنٹیز کولن اینڈ ہنٹ میں تعمیر کیا جانا تھا۔

اس منصوبے میں 1,000 سے زائد رہائشی یونٹس، ایک اسلامی اسکول، مسجد، کمیونٹی کالج، پارکس، دکانیں، اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔​

تاہم ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے پر انتہا پسندی کے الزامات عائد کرکے اسے روک دیا ہے۔ الزمات میں ​ٹیکساس فیئر ہاؤسنگ ایکٹ کی ممکنہ خلاف ورزی اور غیر مسلموں کے خلاف امتیازی سلوک کے الزامات شامل ہیں۔​

گورنر ایبٹ نے اس منصوبے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کہا کہ شریعت کا قانون ٹیکساس میں قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی شریعت پر مبنی کوئی شہر یا نو گو ایریا بننے دیں گے۔ ​

ایپک مسجد کے منتظمین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایپک سٹی تمام مذاہب اور پس منظر کے افراد کے لیے کھلا ہوگا اور یہ منصوبہ امریکی قوانین کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ منصوبہ کسی بھی طرح سے شریعت کے نفاذ یا علیحدہ قانونی نظام کے قیام کا ارادہ نہیں رکھتا۔ یہ گورنر کی شریعت کے معنی اور مطلب سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • امریکا میں ہاؤسنگ اسکیم مع مسجد کا منصوبہ، حکومت نے نفاذ شریعت کے خوف سے مسترد کردیا
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری