بریشیا، اٹلی: تحریکِ کشمیر یورپ کی جانب سے دو ہفتے جاری رہنے والی کشمیر یکجہتی مہم کے اختتام پر اٹلی کے شہر بریشیا میں ایک عظیم الشان "کشمیر یکجہتی کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔

اس کانفرنس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرنا تھا۔

یورپ میں ہونے والی یہ سب سے بڑی کشمیر یکجہتی کانفرنس تھی، جس میں مختلف شہروں سے کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے شرکت کی۔

تقریب میں برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ افضل خان، تحریکِ کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی، میلان کے اسسٹنٹ قونصل جنرل احمد ولید، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی وقار خان اور APHC کی رکن شمیم شاول نے شرکت کی۔

افضل خان نے کشمیریوں کے حق میں سیاسی میدان میں متحرک ہونے پر زور دیا اور کہا کہ ظلم کے خلاف مؤثر آواز اُٹھانے کے لیے سیاسی نمائندگی ضروری ہے۔

فہیم کیانی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آر ایس ایس کا چہرہ قرار دیتے ہوئے اس کی پالیسیوں کو ہٹلر کی فاشسٹ سوچ سے تشبیہ دی۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے اسرائیلی طرز پر کشمیر میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی اقدامات کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشمیر یکجہتی

پڑھیں:

اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ

ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔

انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپ روس سے جنگ کے لئے تیار نہیں، رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شہید رہنما ڈاکٹر غلام قادر وانی کو شاندار خراج عقیدت
  • طلب میں کمی‘ پاکستان نے 21 ایل این جی کارگو منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • اسلام آباد: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسمین ملک کی اہلیہ مشال ملک پریس کانفرنس کررہی ہیں
  • ایل این جی کے 21 کارگو منسوخ کرنے کا فیصلہ
  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  • کشمیری عوام کو گزشتہ 78برس سے حل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حریت کانفرنس
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری